تعلیم

دس دنوں سے سوشل ایکشن پروگرام سکولز اساتذہ کا دھرناجاری، حکومت اور انتظامیہ خاموش تماشائی

گلگت (تجزیہ: فرمان کریم) دس دنوں سے اپنے شیر خوار بچوں کو لے کر مائیں اپنے جائزمطالبات کے لئے گھڑی باغ میں دھرنا دیئے بیٹھی ہیں۔ مگر سردی کے اس سخت موسم میں نہ تو صوبائی حکومت  ان کی طرف توجہ دے رہی ہے اور نہ وفاقی حکومت۔
SAPشدید سردی میں سوشل ایکشن پروگرام کے تحت چلنے والی 600 سے زائد سکولوں کے 1464 اساتذہ اپنے مستقلی کی حمایت میں دھرنا لگائے بیٹھے ہیں۔گزشتہ دس دنوں سے ان 600 سے زائد سکولوں کے 55 ہزار سے زائد طلباوطالبات تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ 2014 میں ان سیپ اساتذہ نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دیا مگرصوبائی حکومت اور وفاقی حکومت ان کو مسلسل نظر انداز کرتی رہی۔
ان دس دنوں میں گلگت بلتستان میں برسر اقتدارجماعت پاکستان پیپلز پارٹی، وفاقی میں برسر اقتدار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کسی نماینئدے سمت امین اور ایماندار کہلانے والا چیف سکرٹیری گلگت بلتستان ان کو دلاسہ دینے تک کے لئے نہیں آئے ہیں۔  جبکہ دیگر پارٹیاں ان کے سامنے آکر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کوئی بھی ان احتجاجی کرنے والے اساتذہ سے مخلص نظر نہیں آرہا ہے۔
اساتذہ کے بقول تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصدیق انہوں نے اپنے مطالبات کےحل نہ ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کااعلان کیا ہے۔ شدید سردی میں احتجاج کرنے والی درجنوں خواتین اور ان کے بچے بیمار ہوگئے ہیں۔  ان احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اتنے رقم نہیں ہے کہ اپنے بچوں کا علاج کر سکے۔ ان کا مزید کہنا ہے یا اپنے حق لے کر جائیں گے یا پھر ہماری لاش ہماری گھروں تک پنہچ جائے گی.
مگر مرنے کے بعد بھی ان کوان کا حق (کفن) کون دلائے گا؟

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button