گلگت-بلتستان میں چہلم شہدائے کربلا مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا
گلگت-بلتستان: دنیا بھر کی طرح اربعین امام حسین ؑ اور شہدائے کربلاء گلگت-بلتستان میں مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر مجالس منعقد ہوے۔ شہدا کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ھوے ماتمی جلوسوں میں نامور ماتمی انجمنوں نے نوحہ خوانی کی جبکہ ہزاروں عزادار حسین ؑ سخت سردی میں بھی سینہ کوبی اور زنجیر زنی کرتے رہے۔ اس موقع پر کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ جلوسوں کے راستوں پرسبیلیں بھی لگائی گئی جب کہ عزاداران کے لئے میڈیکل کیمپس کا بھی اہتمام کیا گیا۔
گلگت میں چہلم امام حسین ؑ کا مرکزی جلوس انجمن حسینہ نگر سے برآمد ہوا۔ جو اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امپھری کے مقام پر اختتام پریز ہوا۔ اس موقع پرسیکورٹی کے سخت انتظامات کئیے گئے تھے۔ گلگت بلتستان اسکاوٹس ، پولیس اور رینجرز کے دستوں کوجلوس کے راستوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ اور مرکزی جلوس کے راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر رکھا تھا۔ جبکہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز نے جلوس کا فضائی نگرانی بھی کی۔ مرکزی جلوس میں 5 دستوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے۱۶نکاتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔ قراداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اس ملک کے باشندے ہونے کے ناطے شیعیان حیدر کرار کے بچوں کو ان کے عقائد کے خلاف نصاب بطور تعلیم پڑھنے پر مجبور نہ کیا جائے اور نصاب تعلیم ہر فرقے کے لئے ان کے عقائد کے مطابق مرتب کیا جائے۔ یا سب کے لئے قابل قبول مشترکہ نصاب معاہدہ اسلام آباد 2009کے تحت مرتب کیا جائے۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ کہ وہ عرصہ 65سالوں سے خطہ بے آئین گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین کرے اور عوام میں پائے جانے والی احساس محرومی کو دورکردے۔
استور میں یوم چہلم کے چھوٹے بڑے 14مختلف مقامات سے جلوس بر آمد ہوی۔ جلوس گاوں پریشنگ، ہرچو، عیدگاہ، چونگرہ، تریشنگ سمیت دیگر گاوں کے مختلفرداستے استور شہر سے جلوس کی شکل میں گاڑیوں میں استور پکور ہ پہنچے جہاں پر سعید عاشق حسین الحسینی نے ا عزاداروں سے خطاب کیا انھوں نے خطاب کرتے ہوے کہا کی امام حسین اور اس کے جانثاران کی جو قربانی تھی وہ دین اسلام کی سر بلندی اور اسلام کی بقاء کی جھنگ تھی۔ امام حسین اور اس کے جانثاران کی اس قربانی اور شہادت کو تا قیامت تک نہیں بھول سکتے ہیں۔ اس موقعے پر ڈپٹی کمشنر طار ق حسین، ایس پی استور محمد شفاء جلوس میں از خود انتظامی امور کی نگرانی کررہے تھے۔ اس موقعے پر پاکستان مسلم ن استور کے صدر فرمان علی خان تریشنگ سے آنے والے داست کی قیادت کرتے ہوے پورے دن جلوس کے انتظامی امور کی بھی نگرانی کرتے رہے استور شہر سے دور تقرببا 15 میل دور پکورہ میں چہلم کا جلوس پوری عقدات و احترام سے اختتام پذیر ہوا۔ راستے میں گوریکوٹ کے مقام پر چہلم کے جلوس کی عمایدین نے استقبال بھی کیا۔
شگر میں چہلم امام حسین ؑ و شہدائے کربلاء کے سلسلے میں مرکزی امام بارگاہ حسینیہ ؑ حسینی محلہ مرکنجہ سے ماتمی جلوس نکالی گئی جو مقررہ راستوں حسینی چوک سے ہوتا ہوا مقامی قبرستان سے واپس اسی امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوگئی ۔۔اس جلوس کی خاص بات شگر کا سب سے قدیم ڈھولی جسے زمپان کہا جاتا ہے جسے اربعین کی مناسبت سے کالے کپڑے میں ڈھانپ کرعزاداروں کی زیارت اور تبرک کیلئے نکالی جاتی ہے