تعلیم

ہنزہ، برساتی کھمبیوں کی طرح اگنے والے نجی سکولوں سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات معیاری تعلیم سے محروم

ہنزہ ( میڈیا سروے رپورٹ) غیر معیاری نجی سکولوں کی بھرمار کی وجہ سے ہنزہ میں تعلیمی میعار آئے روز کم ہو تا جا رہا ہے۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے آغاخان ہائیر سیکنڈر ی سکولز اور دیگر بہتر سکولوں کے لئے کوالیفائی کرنے والے کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔

میڈیا سروے کے مطابق ہنزہ میں بڑھتی ہوئی تعداد میں موجود نجی سکولز جو کہ مکمل طور پر کاروباری بنیاد پر سکول کی بنیاد ڈالتے ہیں کی وجہ سے تعلیمی معیار دن بدن گرنے کے علاوہ بعض سکولوں میں تعلیم صرف کاروبار بن کر رہ چکا ہے۔ ان نجی سکولوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔

میڈیا سروے کے مطابق نجی سکولوں میں پڑھانے والے والدین کے مطابق اس وقت ہنزہ میں پرائیویٹ سکولوں میں سوائے روپے کمانے کے کچھ بھی نظر نہیں آ رہا ہے ۔

اس موقع پر میڈیا سروے ٹیم نے تعلیم سے وابسطہ افراد سے اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ کسی بھی بچے کا تعلیمی بنیاد ابتدا ء سے مضبوط کرنا لازمی ہے جس کے لئے ابتدا یعنیECDسے بچے کی صلاحیتوں میں اضافے اور بہتر زہنی نشوونماکے لئے پروفیشنل اساتذہ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابتد میں بچے کی کھانے پینے کے طریقہ کار کے ساتھ لکھنے اور پڑھنے کے ہنز سکھانا لازمی ہو تا ہے جس کے لئے تربیت یافتہ استانی یا استاد کا ہونا ضروری ہے۔

تعلیم سے وابسطہ ماہر ین نے مزید کہا کہ ہنزہ میں اکثر تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ بے روز گاری کی وجہ استاد بنے بیٹھے ہیں، جبکہ دوسری جانب بہت سے تعلیم یافتہ نوجوان جنہوں نے روزگار کو اپنا شعبہ سمجھ کر تعلیمی ادارے کھول دیئے ہیں اور والدین ایک چھا تعلیمی ادارہ سمجھ کر اپنے بچوں کے خاطر سالانہ لاکھوں ہزاروں روپے اپنے بچوں کے خاطر خرچ کرتے ہیں لیکن بہتر تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بچے معیاری قابلیت نہیں بنا سکتے۔ یہ نجی سکول والدین کو خوش رکھنے کے لئے اچھے نتائج دکھاتے ہیں، لیکن بچوں کی صلاحیتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا اورداخلے کےلئے مقابلے کے امتحان میں ناکامی کا سامنا ہوتاہے۔ والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اور سماجی سطح پر سکولوں کی بہتر نگرانی کا نظام مرتب کیا جائے، اور سکولوں کے انتظامیہ کو عوام اور والدین کے سامنے جوابدہ بنایا جائے تاکہ بچوں کا مستقبل خراب ہونے سے بچایا جاسکے۔ اگرایسا نہیں کیا تو آنے والے سالوں میں تعلیم یافتہ نالائقوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button