چترال(گل حماد فاروقی) کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوارچھومس (چھترمس) تمام تر رنگینیوں کے ساتھ احتتام پذیر ہوگیا۔ یہ مذہبی تہوار دسمبر کے سات تاریح سے شروع ہوتا ہے۔ تہوار کو دیکھنے کیلئے چترال کے علاوہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے بھی وادی کا رُخ کیا۔
چھومس کیلاش قبیلے کے لوگ موسم خزاں میں مناتے ہیں اور نئے سال کو خوش امدید کہتے ہوئے ان کیلئے نیک شگونی کی پیشن گوئی بھی کرتے ہیں۔ اس دوران کیلاش قبیلے کے لوگ نئے کپڑے بناتے اور روایتی کھانے پکاتے ہیں۔
تہوار کے آخری ہفتے میں کیلاش کے لوگ تین دن کیلئے قبیلے سے باہر کے لوگوں کو اپنے وادی میں آنے نہیں دیتے۔
اس دوران کیلاش کے لوگ جانوروں کو ذبح کرنے کی بجائے گردن سے جٹکادے کر مارتے ہیں اور اس کا گوشت کھا تے ہیں۔ اس دوران کیلاش کے لوگ قبیلے سے باہر کے لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتے۔ تاہم اس دورانیہ کے گزرنے کے بعد وہ دیگرلوگوں کو بھی اپنے وادی میں آنے کی اجازت دیتے ہیں اور ان سے مصافحہ بھی کرتے ہیں۔
جشن کے آخری رات کیلاش کے لوگ اپنے عقیدے کے مطابق مشعل بردار جلوس نکالتے ہیں مگر اس دوران کسی اورکو ان کے گائوں میں اندر جانے کی اجازت نہیں ہوتا۔ کیلاش مرد پہاڑوں پہ ہاتھ میں دیار یا چلغوزے کی لکڑی جلاکرمخصوص راستوں سے گزرتےکر سیٹھیاں بجا کراپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ خواتین بھی یہی عمل کرتی ہیں مگر خواتین ایک خاص پہاڑی راستے پر چلنے کے بعد روڈ پر سے گزرتےہوے گانے گاتی ہیں۔ اس دوران قبیلے سے باہر کے لوگوں سے نہ ہاتھ ملانے کی اجازت ہوتی اورنہ ہی اس جلوس میں شرکت کرسکتے ہیں.
کیلاش کے لوگ سال میں محتلف تہوار مناتے ہیں مگر ان میں دو بڑے تہوار ہیں چیلم جوش (جوشی) جو ہر سال تیرہ سے سولہ مئی تک منایا جاتا ہے اور دوسرا چھومس سات دسمبر سے تیس دسمبر تک منایا جاتا ہے۔
ان تہواروں میں کیلاش مرد و خواتین دونوں رقص پیش کرتے ہیں جو ان کی عبادت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کیلاش قبیلے کے نوجوان جوڑے ان تہواروں میں آخری دن ناچنے کے بعد دوسرے گاوں فرار ہوکر اپنی شادی کا اعلان کرتے ہیں۔
کچھ لوگ اپنے بزرگوں کی یاد میں مجسمے بھی بناتے ہیں اور ان کو قبرستان میں رکھنے سے پہلے پورے گاوں کا دعوت کرتے ہیں۔