ڈیم روندو میں بن رہا ہے، جبکہ نام بونجی رکھا گیا ہے: منظور پروانہ
گلگت ( پریس ریلیز) وادی روندو کو ایک سازش کے تحت پسماندہ رکھا جا رہا ہے ،روندو کی سرحدی حدود کو محدود کیا جا رہا ہے ، ڈیم روندو میں تعمیر ہو رہا ہے جبکہ نام بونجی رکھا جا رہا ہے ، تھانہ روندو میں قائم ہے اور نام کچورہ تھانہ رکھا ہوا ہے، بونجی ڈیم کا نام شنگوس ڈیم رکھا جائے اور کچورا تھانہ کا نام فوری طور پر بگاردو تھانہ رکھا جائے اگر یہ ممکن نہیں ہے تو کچورہ تھھانہ کو ایوب پل کی دوسری طرف لے جایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار روندو سے قانون ساز اسمبلی کے امید وار انجنیر منظور پروانہ نے گلگت میں روندو کی ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ شنگوس چیک پوسٹ کو ہٹایا جائے اور برومدو نالہ میں بلتستان میں داخلے کا چیک پوسٹ قائم کیا جائے۔ پولیس چیک پوسٹ اس جگہ لگایا جاتا ہے جہاں سے ضلعی حدود کا آغاز ہوتا ہے لیکن روندو سب ڈویژن کے اند ر چار پولیس چیک پوسٹ موجود ہیں جو یہاں کے عوام کو ہراسان کرنے اور یہاں کے عوام کی شخصی آزادی کو سلف کرنے کے مترادف ہیں ، روندو کے سرحدوں کی حفاظت اور یہاں کے عوام کی ترقی میرا اولین منشور ہے، برومدو نالہ سے لے کر شہید پل سکردو تک قدم قدم پر موجود پو لیس اورمحکمہ جنگلات کے تمام غیر ضروری بیریرز کو اولین فرصت میں ہٹا کر روندو کے عوام اور مسافروں کی پریشانیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔
منظور پروانہ نے کہا کہ عوام آزمائے ہوئے نمائندوں کو دوبارہ آزمانے کی حماقت نہ کرے جنہوں نے دس دس سالوں میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیا وہ آئندہ بھی کچھ نہیں کر سکیں گے ۔ روندو کے کرپٹ نمائندوں کو دوبارہ لانے کے لئے گلگت اور سکردو کے سیاسی لوگ لابنگ میں مصروف ہیں جو کہ روندو کے عوام کو پسماندہ رکھنے کی سازش کا حصہ ہے عوام مفاد پرستوں کی اس چال کو ناکام بنانے کے لئے نئے چہروں کی اپنے ووٹ کی طاقت کے ذریعے حوصلہ افزائی کریں۔ اور پرانے کرپٹ نمائندوں کو شکست فاش دے کر روندو کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے میں کردار ادا کریں۔