چترال

گنجان آباد گاؤں ریحانکوٹ کے 45سالوں سے جمع کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہٹانے کا کم شروع

DSC09219 DSC09212 DSC09207

چترال(بشیر حسین آزاد) چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گنجان آباد ریحانکوٹ کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر کو ٹھکانے لگانے کاکام شروع ہوگیا۔ہفتہ کے روز میونسپل کمیٹی کے اہلکاروں نے تقریباً 45سالوں سے جمع کھوڑے کرکٹ کے ڈھیر کی صفائی شروع کردی۔گذشتہ کئی سالوں سے گاؤں کے لوگ گندگی کے ڈھیر کو ٹھکانے لگانے کے لئے متعلقہ اداروں کوبار بار درخواست دیتے آرہے تھے مگر کسی نے اس پر عمل نہیں کیا۔ایم پی اے سلیم خان کو گذشتہ دنوں گاؤں کے لوگوں نے گندگی کے ڈھیر اور گندے نالوں میں پڑے پائپ لائینوں کے بارے میں درخواست دی جس پر عمل درآمد کرانے کے لئے ایم پی اے سلیم خان نے ٹی ایم او کو کہا ۔جمعہ کے روز اے اے سی عبدالاکرام اور ٹی ایم او کریم اللہ نے گاؤں کا دورہ کیااور مذکورہ جگہ کا جائزہ لیا۔بعد میں اے اے سی عبدالاکرام اور ٹی ایم او کریم اللہ خطیب مسجد ولی محمد استاد سے ملے اور صفائی کے لئے تیس نفری کا بندوبست کرنے کو کہا خطیب صاحب نے مسجد میں اس بارے میں اعلان کا کہا ۔خطیب صاحب کے اعلان کے بعد مشران گاؤں کے مشورے کے بعد اے اے سی اور ٹی ایم اوکے گاؤں آمد کو سراہا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ کوڑے کرکٹ اُٹھانے کا کام میونسپل کمیٹی کی ذمہ داری بنتی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس تیس نفری ہوتے تو ہم میونسپل کمیٹی یا ایم پی اے کو درخواست نہیں دیتے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر میونسپل کمیٹی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ہفتے میں ایک بار کوڑا کرکٹ اُٹھانے کا بندوبست کریں تو آئیندہ کے لئے اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں بنے گا۔اس گندگی کے ڈھیر کے وجہ سے لوگ قسم قسم کے بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔آخر میں اہلیان ریحانکوٹ نے ایم پی اے سلیم خان،اے اے سی عبدالاکرام ،ٹی ایم او کریم اللہ کااہلیان ریحانکوٹ کی درخواست پر عمل کرنے پر اُن کا شکریہ اداکیا اورمطالبہ کیا کہ میونسپل کمیٹی کے اہلکاروں کو ہفتے میں ایک بار اس گاؤں کی صفائی کا پابند بنایا جائے اور کوڑا کرکٹ کے لئے ڈسٹ بین کا بندوبست کیا جائے تاکہ گاؤں کے لوگ کوڑا کرکٹ اس ڈرم میں ڈالیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button