تعلیمی میدان میں ہنزہ سے رہنمائی لینے کی ضرورت، دیامر کے طلبہ و طالبات ہنزہ کا تعلیمی دورہ کریں گے: ڈاکٹر محمد زمان
ہنزہ نگر(بیورو رپورٹ) گلگت بلتستان کے مشہور معروف رہنما ڈاکٹر محمد زمان کا دیامیر کے سابقہ ڈسٹرکٹ اوردیگر رہنماوں کے ساتھ بھائی چارہ اور محبت کا پیغام بانٹتے ہوئے ہنزہ نگر کا تٖفصیلی دورہ کیا جہاں پر ہنزہ کے عوامی اور ذصحافتی نمائندوں کے ساتھ ملاقات کیا ۔ اس موقع پر دیامیر کی نمائندہ وفد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اس دورہ کا مقصد گلگت بلتستان کے رعوام کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے ۔ اور امان کا پر چار کرکے علاقے عوام کے میعار زندگی کو بہتر بنانا میری زندگی کا اولین مقصد ہے۔ ہمیں آپس کی دوریوں کو ختم کرکے ایک دوسرے کے قریب آنے میں ہی ہماری ٖلاح ہے۔ اور سب سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا مسالکی ، لسانی و علاقہ جھگڑوں کے باعث ہم نے بہت نقصان اٹھا یا ہے لہذا ہمیں ھقیقی معنوں میں ترقی کے لئے ماضی کے ان تلق تجر بوں کو دہرانے سے گریز کرنا چاہیے۔ وفد نے مزید کہا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں رہنے والے دوسرے لوگوں کی طرح ہمیں برابر کا شہری تسلیم کیا جائے اور ہمارے جائز سیاسی حقوق کے حصول سے ہم کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔جس طرح سے کشمیر کشمیریوں کا ہے سندھ سندھیوں کا ، پنجاب پر پنجابی ، پختون پر پھٹانوں کا بلو چستان پر بلوچیوں کا حکمرانی ہے اسی طرح گلگت بلتستان پر ہم کیوں حکمرانی نہیں کر سکتے ہے۔غلامی سے نجات کے لئے ہمیں مشترکہ جدوجہد کرنی پڑے گی۔ ساتھ ساتھ ہنزہ کی تعلمی میدان میں ترقی خصوصاً خواتین کی شرح تعلیم میں بے پنا اضافہ ہمارے لئے ایک روشن مثال ہے جس سے پسماندہ ھصوں خصوصی طور پر دیا میر میں خواتین کے لئے تعلمی اداروں کا قیام اور خواتین کو جائز حقوق دینا وقت کی اہم ضرورت سمجھتے ہوئے ہمیں ہنزہ کے تعلیمی اداروں سے رہنمائی کی ضرورت ہے ۔ تاکہ زندگی کی تمام طبقوں میں احساس محرومی کا خاتمہ ہو سکے۔ جن کے لئے ہنزہ کے سرکاری و غیر سریکاری درس گاہوں کے علاوہ مختلف شعبہ جات میں دیامیر کے طلباء وطالبات کا تعلیمی دورہ ہ کریں گے۔
وفد نے اپنے دورے کے دوران مزید کہا کہ خوش قسمتی سے ہم جغرافیائی طور پر ایک اہم خطے کے باسی ہیں قدرت نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوزا ہ ہے ہمیں ان سے بھرپور فدا حاصل کرکے اپنی نصلوں کو محرومی غریبی اور بے روز گاری سے نکال سکتے ہے آگر مخلص حکومت گلگت بلتستان سے بجلی پید کرنے کی منصوبوں پر کام کا آغاز کرے تو پورے ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور گلگت بلتستان میں بھی ترقی کا ایک خوشحال دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سے ہم آپس میں امن بھائی چارگی سے رہے تو دنیا بھر سے ہزاروں سیاح ہمارے علاقے میں آئیں نگے جس سے روز گار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ایک دوسرے کے ساتھ امن و محبت سے رہ کر اس خطے کو جنت نظیر بنا سکتے ہیں۔اس کے لئے ایک دوسرے کے علاقوں میں جا کر باہمی تعقات کو اخوت محبت سے نئی رنگ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہنزہ ایک قدیم و ایام سے ایک ریاست کا مقام رکھتا ہے اسی لئے چاہیے کہ ہنزہ اور نگر ایک نہیں بلکہ ان دنوں کو الگ الگ ضلع کا درجہ دیا جائے تاکہ علاقے کے عوام اپنے خواہشات مطابق اپنی اضلاع کا ہیڈ کواٹر تعین کر سکے۔ ضلع ہنزہ نگر کا نو ٹیفکشن ہوئے پانچ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر صوبائی حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ہیڈ کوا ٹر کا تعین نہ کر سکے ہیں اس لئے صوبائی و وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ہنزہ اور نگر کے سابقہ ہ ریاستوں کو مد نظر رکھتے ہوئے الگ الگ ضلع کا درجہ دیا جائے تاکہ عوام اس سے استفادہ حال کرسکے اسی طرح سے ہنزہ کو حالیہ نگران کابینہ کے فوج میں بھی نظر انداز کیا ہے جس کا ہمیں بے حد افسوس ہے نگران کابنیہ میں ٖرس تین وزراء اور دو مشیروں کی گنجائش تھی مگر حکومت نے وزیروں کی ایک فوج بنا کر عوام کے بواپر مسلط کردی جس سے عوام گلگت بلتستان کو نااتفاق کرنے کی ایک سازش کیا ہے جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغانسان میں 15صوبے ہیں عوام کی خواہشات اور ترقی کو مد نظر رکھتے ہو ئے ان کی ضرورت کے مطابق اضلاع بنا ئے گئے ہے اور ترقی کی رہ پر گامزان ہیں اسی طرح گلگت بلتستان میں نہ صرف ہنزہ نگر بلکہ کھر منگ ، شگر اورداریل تانگیر کو بھی ضلع بنایا جائے تاکہ وہاں کے عوام کو بھی ان کی دروازے پر سہولیتیں میسر ہو سکے.انھوں نے مزید کہا کہ انشااللہ آئندہ انے والے انتخابات میں بھرپورطریقے سے ھصہ لینگے اور ہمیں امید ہے کیہ داریل سے ہم گلگت بلتستان کے اسمبلی میں اکر نہ صرف دیامیر بلکہ پورے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لئے جد وجہد کرینگے۔