قوم کی نگاہ طلبا ء پر
تحریر: مظفر اعظم
لفظ طلباء جب ذہن میں آتا ہے توآنکھوں کے سامنے ایک روشنی ،دل میں ایک خوشی اور جسم میں بہادری اور حوصلہ سا محسوس ہوجاتا ہے کیونکہ یہی وہ طبقہ ہے جسے کسی قوم ملک کا مستقبل سمجھا جاتا ہے۔ طلباء معاشرے کا ایک قابل قدر حصہ ہے جس پر قوم کی نگاہیں مرکوز ہوتی ہے کیونکہ ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار اسی طبقے سے ہوتا ہے۔ گو یا طلبہ قوم کے بہترین حصہ ہے ان کا کردار عمل تاریخ مرتب کرتا اور قوموں کی تقدیر بدلتا ہے ٹھیک اسی کردار و عمل اور تاریخ مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ قوموں کی تقدیر کو بدلنے میں طلباء نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور کوئی بھی میدان ہو ہر جگہ کامیابی کا سہرا اپنے سر لیا ہے ۔ ہمارے طلباء کا شمار ان نڈر، بے باک اور حوصلہ افزا افراد میں ہوتاہے جنہوں نے نہ صرف پاکستان کی ترقی میں بلکہ پاکستان کی آزادی میں کلیدی کردارادا کیا ہے اور ہمت اورحوصلے سے ایک نئے وطن کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کی ہے۔ یہی طلباء ہے جنہوں نے آزادی کے وقت لوگوں کو متحد رکھنے اور عوام کے حوصلوں کو پست ہونے نہیں دیا اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ طلباء ملک و قوم کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ طلباۂر دور میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے ہیں طلباء نے آزادی حاصل کرنے کیلئے جتنی جدوجہد کی ہے وہ سنہرے حروف میں یاد کیا جاتا ہے۔
آزادی کے وقت قائد اعظم کی قیادت میں ایک الگ وطن حاصل کرنے ، انگریزوں کی غلامی سے نجات حاصل کرنے اور ایک اسلامی ریاست قائم کرنے جہاں پر مسلمان اپنے مرضی سے دینی رسومات ادا کرسکیں طویل اور سخت کوششوں کے بعد پاکستان کو حاصل کیا ۔کسی بھی ملک وقوم میں طلباء کی اہمیت و حیثیت سے انکار نہیں کیونکہ طلباء نے اپنے کردار و عمل سے ماضی ہو یا حال ہر وقت قوم کی فلاح و بہبودد کیلئے کام کیا ہے طلباء پر عدم توجہی کے باعث ملک میں انتشار لا قانونیت دہشتگردی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں ۔ ملک کی ترقی میں طلباء کا اہم کردار رہا ہے اور مستقبل میں بھی ملکی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ طلباء کو درپیش مسائل کا حل ضروری ہے طلباء قوم کے میعار ہوتے ہیں حصول میں آج کے دور میں طلباء کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے انہی مسائل کے باعث طلباء تعلیم کو خیر باد کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جوکہ ملک کیلئے کسی بڑے المیے سے کم نہیں اگر ہم آج کل کے طلباء پر نظر دوڑائیں تو ہمیں ایسے طلباء بھی نظر ائیں گے جو کہ زبان شگفتی اور شائستگی سے بیگانہ ہے۔ ان کی راہیں بے راہ رو ہے ۔ انکی فکر پاکیزگی سے دور ہے، استاد کا احترام باقی نہیں تعلیمی اداروں میں طلباء کا اپنے اساتذہ سے الجھنے کے واقعات اکثرسامنے آتے رہتے ہیں اساتذہ کا احترام طلباء پر فرض ہے ۔ طلباء کو اپنے اساتذہ کی ا ہمیت سے آگاہی ضروری ہے یہاں تک قوم تعمیر میں طلباء کا کردار دیکھا جائے تو وہ ہر مقام پر پیش پیش ہے اور اپنے وطن کے ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی جذبے کو دیکھتے ہوئے باز مفاد پرست سیاست دان طلباء کو اپنی مفاد پرست سیاست کے آلہ کا ر بنادیتے ہیں اور مفاد پرست سیاست دان طلباء کو غلط راہ پر لے جاتے ہیں۔ قائداعظم فرماتے ہیں۔ ’’ میرے نوجوان دوستوں طلباء جو آج یہاں موجود ہیں میں آپ سے ایک ایسی شخص کی حیثیت سے بات کر رہا ہوں جس کے دل میں آپ کیلئے ہمیشہ محبت رہی ہے۔ میں آپ کو خبردار کر نا چاہتاہوں کہ خود کو کسی بھی سیاسی جماعت کے ہاتھوں کھلونا نہ بننے دے ورنہ آپ بہت بڑی غلطی کریں گے۔ آپ کو اپنی تمام تر توجہ تعلیم پر مرکوز رکھنی چاہئے صرف اسی طرح آپ اپنے آپ سے اپنے والدین سے اور ملک و ملت سے انصاف کرسکیں گے‘‘۔ اگر ہم اس مشورے پر عمل پیرا ہوجائیں تو ہماری ساری زندگی خوشگوار اور ملک کیلئے بہتر ہوگا۔ لہذا طلباء کو چاہئے وہ خود کو سچے پاکستانی بنائیں۔ اپنے وطن کی بہتری کیلئے کوشاں رہے اور وطن کا نام سر بلند رکھے۔آمین!
پاکستان زندہ باد گلگت بلتستان پائندہ باد