پارکنگ تنازعہ، سکردو پولیس کے اہلکاروں نے صحافی ندیم شگری کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
سکردو ( نمائندہ خصوصی) سکردو پولیس نے مقامی صحافی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں زمین پر لٹا کر چھترول کیا تھانے میں لے جاکر غلیظ گالیاں دیں اور لاک اپ میں بند کردیاگیا واقعہ اس وقت پیش آیا جب نوجوان صحافی ندیم شگری نیابازار میں پارکنگ سائیڈ پر گاڑی کھڑی کرکے اپنی بہن کے ساتھ شاپنگ کر رہے تھے کہ پولیس آئی اور گاڑی ہٹانے کا کہا اس دوران ندیم شگری نے کہا کہ میری گاڑی ٹھیک جگہ پر کھڑی ہے اگر میری گاڑی ہٹانی ہے تو دوسری گاڑیوں کو بھی ہٹایا جائے صحافی کے ریمارکس پر پولیس سیخ پا ہو گئی اور انہیں غلیظ گالیاں دے کر تھانے میں لے گئی تھانے کے گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی ہرطرف سے پولیس اہلکار ندیم شگری پر حملہ آور ہوگئے اور انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس وقت ندیم شگری کو تھانے لے جایا جارہا تھا اس وقت ان کے ہمراہ بہن بھی تھیں مگر پولیس نے خواتین کی عزت نفس کا بھی خیال نہیں رکھا پولیس ندیم شگری سے کہتی رہی کہ ہم تمارے ساتھ وہ سلوک کریں گے کہ تم سوچ بھی نہیں سکتے ہو ندیم شگری پولیس کو تشدد نہ کرنے کی درخواست کرتے رہے مگر پولیس نے ان کی ایک بھی نہ سنی پولیس اہلکار ندیم شگری کو مکے مارتے رہے اور شدید تشدد کانشانہ بنا یا ندیم شگری کو ایک گھنٹے تک لاک اپ میں رکھا اور انہیں سنگین دھمکیاں دی گیں پولیس اہلکاروں نے مقامی صحافی سے یہ بھی کہا کہ تم نے اگر تشدد کا کہیں ذکر کیا تو تمہارے ساتھ اس سے بھی بہت براسلوک ہو گا تم اپنی حد میں رہو ورنہ پولیس تمہارے ٹانگیں توڑ دیں گے ہم کسی سے نہیں ڈرتے ہمیں قانون کی کوئی پرواہ نہیں ہے ہم خود قانون ہیں جو ہم چاہیں گے وہی قانون بننے گا پولیس نے تشدد کے بعد ندیم شگری سے ایک صلح نامے پر جبری دستخط کروایا اور انتباہ کیا کہ تشدد کی خبر باہر دی تو تمہارے ساتھ ٹھیک نہیں ہوگا ادھر ایس پی علی رضا نے تشدد کے واقعے میں پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ایس پی علی رضا نے کہا کہ تھانے کے اندر صحافی پر تشدد کا واقعہ بدترین ہے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو ہرگز نہیں چھوڑا جائے گا اور جن اہلکاروں نے صحافی کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے انہیں معطل کر دیا گیا ہے اور انکوائری شروع کردی گئی انہوں نے کہا کہ پولیس عوام کی جان ومال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے کسی کو صحافی کے اوپر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے کہا کہ قانون پولیس کو شہریوں پر تشدد کی ہرگز اجازت نہیں دیتا جن لوگوں نے تشدد کاراستہ اختیار کیا ایک لحاظ سے انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے دوسری طرف صحافتی تنظیموں نے ایس پی کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے اور واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد احتجاج کی کال واپس لی ہے اور احتجاج کو چند دن کیلئے موخر کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس وقت تک ہم خاموش نہیں رہیں گے جب تک متاثرہ صحافی کو انصاف نہیں ملے گا انہوں نے کہا کہ ایس پی نے فوری کارروائی کرکے قانون شکن پولیس اہلکاروں کی حوصلہ شکنی کی ہے جس کو ہم سراہتے ہیں