گلگت بلتستان
تحفظات دور نہیں ہوے تو پاک چین اقتصادی راہداری نہیں بننے دیںگے، عوامی ایکشن کمیٹی
گلگت(سپیشل رپورٹر) اقتصادی راہداری منصوبے میں جی بی کے عوام کے تحفظات دور کئے بغیر بننے نہیں دینگے۔ گلگت بلتستان کے اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے اور اس اقتصادی راہداری منصوبے کا ٹرمینل گلگت بلتستان مین بنایا جائے اب مزید زیادتیاں بر داشت نہیں کرینگے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ گورنر کو دے چکے ہیں۔ اگر باقی ماندہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہیں ہوا تو الیکشن کا یہ ڈھونگ حکمرانوں کو لے ڈوبے گا۔ گورنر اور وزیر اعظم عوام کو لولی پاپ نہ دے عوام کو حقوق اور شناخت چاہئے۔ بوگس پیکیجز کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔ حکمران بجلی نہیں دے سکتے ہیں تو ان سے توقع رکھنا عبث ہے۔ اگر مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد نہیں ہوا تو پھر مذاکرات کے دروازے بند ہونگے اور گلگت بلتستان کو جام کر دینگے۔ ان خیالات کا اظہار عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے بین الاضلاعی اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلے کرتے ہوئے کیا گیا۔ اجلاس میں ضلع گلگت،غذر، ہنزہ نگر، استور اور دیگر اضلاع کے ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں طویل مشاورت کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ وفاقی حکومت سیاسی اعلانات کے بجائے حقیقی عوامی مسائل حلکرے۔ اس وقت گلگت بلتستان اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے لیکن کسی کو کوئی فکر نہیں۔ جی بی ایک حساس خطہ ہے اور یہاں محرومیاں زیادہ ہیں۔ حکومت پاکستان اور چین گلگت بلتستان کے عوامی رائے لئے بغیر اور ان کے تحفظات دور کئے بغیر اقتصادی راہداری منصوبہ نہیں بنا سکتے کیونکہ یہ عالمی قوانین ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے اکابرین دوسرے ممالک کے آپس کے مسئلوں کے لے کر جی بی کے پر امن فضاء کو خراب نہ کرے بلکہ ہمیں ملکر اس علاقے میں عوامی مسائل کے حل کیلئے جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا سیاسی اکابرین دوراندیشی کا مظاہرہ کر کے عوام کے فلاح و بہبود کیلئے کام کرے۔ نواز شریف جی بی کے دورے سے پہلے عوامی مسائل حل کرے۔ عوام اب باشعور ہو چکے ہیں۔ سیاسی اعلانات اور پیکیجز نہیں بلکہ محرومیوں کا خاتمے کا وقت ہے، بابا جان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور علاقے کو مزید مسائلستان بنانے کے بجائے مسائل پر توجہ دیا جائے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے باقی ماندہ چارٹر آف ڈیمانڈ نا توڑ رول کا خاتمہ ٹیکسز کی وصولی روکی جائے اور جی بی کے حدود کا تعین اور دیامر بھاشا ڈیم کمیٹی کے تمام مطالبات فوری طور پر حل کرے اور میگا پاور پراجیکٹس پر کام شروع کرے۔ اگر ان مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو گلگت بلتستان میں منظم طریقے سے گندم سبسڈی سے بڑی تحریک شروع کرینگے۔ اجلاس میں امامیہ کونسل، تنظیم اہلسنت ،ایم کیو ایم ، پاکستان تحریک انصاف، بالاورستان نیشنل فرنٹ، سنی اتحاد کونسل، انقلابی سوشلسٹ، ہنزہ قومی معرکہ اور غذر استور ہنزہ نگر کے علاوہ عوامی ورکرز پارٹی کے رہماؤں نے شرکت کیا۔