ماحول

چترال فوکس ہیومنٹرین اسسٹنس کی طرف سے” موسمیاتی تغیرات کے موضوع پر کانفرنس

unnamed

چترال ( بشیر حسین آزاد ) ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق نے کہا ہے کہ مو سمیاتی تبدیلی کی وجہ سے رونما ہونے والے آفات اور مستقبل میں درپیش ممکنہ خطرات کے بارے میں لوگوں میں آگہی پیدا کرنا اور پیش بندی کے اقدامات جہاد کرنے کے مترادف ہیں ۔ چترال کے حسن اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے جو بھی ادارے سرگرم عمل ہیں ۔ اُن کی کوششیں لائق تحسین و آفرین ہیں ۔ اور حکومت انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں فوکس ہیومنٹرین اسسٹنس کی طرف سے” موسمیاتی تغیرات کے پاکستان کے شمالی علاقوں پر پڑنے والے اثرات "کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جس میں چترال کے مختلف اداروں کے آفیسران ،غیر سرکاری اداروں اور سول سوسائٹی کے نمایندے موجود تھے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ موسمیاتی تغیرات کے خطرات اور اس کے نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے یہ ہی کافی ہے ۔ کہ ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کے لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کیلئے نہ صرف بھاری مالی وسائل خرچ کرتے ہیں بلکہ سائنسی ،تیکنیکی اور تحقیقی علم و معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کلائمیٹ چینج کے حوالے سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دھانی کرائی ۔آر پی ایم فوکس امیر محمد نے کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔ اور کانفرنس کے انعقاد اور چترال میں موسمیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے واقعات اور فوکس سرگرمیوں پر روشنی ڈالی ۔ جبکہ پروگرام منیجر سی سی اینڈ ڈی آ ر آر فوکس ڈاکٹر کوثرنے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور پاکستان کے تناظر میں مواقع ،محمد یونس اے کے آر ایس پی نے تبدیلی موسم کے چترال پر اثرات ، محمد رفیع چیرمین بی وائی ایل ایس او نے بروغل کی اہمیت اور بدلتے موسموں کے منفی اثرات ، سلطان محمو آر پی ایم ہا شو فاونڈیشن نے ڈیزاسٹر فورم کے قیام کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا ۔ مقررین نے اس بات پر انتہائی تشویش کا اظہارکیا ۔ کہ چترال قدرتی آفات کے حوالے سے ریڈ زون میں واقع ہے ۔ جہاں کسی بھی وقت زلزلے ، سیلاب ، برف کے تودے گرنے اور لینڈ سلائڈنگ کے واقعات ہو سکتے ہیں ۔ اور گذشتہ چند سالوں کے دوران چترال کے کئی نامور اور حسین گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ۔ یا رہائش کے قابل نہ رہے ۔ اس کے باوجود لوگوں میں آگہی کا بدستور فقدان ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ چترال اور ناردرن ایریا میں کلایمیٹ چینج پالیسی پر عملد رآمد کیا جائے ۔ کیونکہ یہ علاقے اپنے جغرافیائی ساخت اور اپنے گلشیرز سے بھر پور پہاڑوں ، جھیلوں ،آبی وسائل ،معدنیات ، جنگلی حیات ،خوبصورت نظاروں اور منفرد کلچر کی وجہ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ۔ اس لئے ان وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو ممکن بنانے کیلئے کلایمیٹ چینج پالیسی پر عملدر آمد از بس ضروری ہے ۔ کانفرس میں بروغل ویلی کے مسائل کا خصوصی طور پر ذکر کیا گیا ۔ اور مطالبہ کیا گیا ۔ کہ اس انتہائی پسماندہ و دور افتادہ خوبصورت علاقے کی تعمیرو ترقی پر توجہ دی جائے ۔ اور اس کے قدرتی وسائل کو علاقے کے بہتر مفاد میں استعمال کرنے کے سلسلے میں جامع منصبوبہ بندی کی جائے ۔ کانفرنس کے اختتام پر پریذیڈنٹ آغا خان لوکل کونسل لوئر چترال محمد افضل نے تمام مندوبین اور شرکاء شکریہ ادا کیا ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button