گلگت بلتستان

ہمیشہ استحصال کیا گیا ہے، علیحدہ نشست نہیں دی گئی تو الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے، گوجال (ہنزہ) بیداری تحریک

گلگت( فرمان کریم) گوجال ہنزہ بیداری تحریک نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے آنے والے الیکشن میں ہنزہ اور گوجال کو الگ نشت نہیں دیا تو علاقے کے مکین الیکشن کا بائیکاٹ کرینگے۔

ان خیالات کا اظہارگوجال ہنزہ بیداری تحریک کے چیئرمین الواعظ (ر) محمد اسلم ،  علی قربان ، عبدالعریز اور درویش علی نے ہفتے کے روز مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہنزہ گوجال نہ صرف گلگت بلتستان میں بلکہ پورے پاکستان کے تناظر میں اپنا ایک جغرافیائی اور تاریخی حیثیت رکھتا ہے ۔پاک چین دوستی میں سب سے اہم کردار ریاست ہنزہ اور خاص کر بالائی ہنزہ (گوجال) کے لوگوں کا رہا ہے۔ اکنامک کوریڈور کی باتیں کرنے والے اُس ڈور کو ہی بھول جاتے ہیں جہاں سے اس کا گزر ہونا ہے، اس کوریڈور کے اس پار رہنے والے افراد کوریڈور کی باتیں کرنے والوں کی ترجیحات سے یکسر غائب ہیں۔ اور ہمارے عزیز مملکت پاکستان اور ہمارے دیرینہ دوست ملک چائنا کے درمیان شاہراہ ریشم جو ہمارے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے اس خطے کے سینے کو چیر کر گزرتا ہے۔ اُنہوں نے ایک سوال کے جواب کہا اور یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ اس خطے کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ یہ علاقہ پاکستان اور چائنا دونوں ملکوں کے درمیان گیٹ وے کا کام کرتا ہے۔ اور اس علاقہ کے عوام نے ہمیشہ امن کے قیام میں زبانی جمع خرچ سے قطع نظر عملی طور پر اس کا مظاہرہ کیا ہے۔۔قومی یکجہتی، علاقے میں امن وامان اور مذہبی وعلاقائی ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے بالائی ہنزہ گوجال کے لوگوں کے کردار کی بہترین مثال اس امر سے دی جاسکتی ہے کہ تین سرحدات سے منسلک ہونے کے باوجود ان سرحدات کی حفاظت کے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی قابل غور عملہ متعین نہیں رہا ہے۔پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام میں اس مخصوص علاقہ کا بہت ہی کلیدی کردار ہے۔ جس کی سب سے بڑی مثال سوست ڈرائی پورٹ اور وہاں پر موجود کسٹم اور دوسرے بہت سارے مالی اور انتظامی اداروں کی موجودگی ہے۔ اس کے علاوہ معاشرتی ترقی اور بہبود کے حوالے سے اس علاقہ کا کردار ہمیشہ اہم، مثبت اور نمایاں رہا ہے، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کے باشندے پُرامن، ترقی پسند اور قانون کے پابند ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوے مزید کہا کہ یہ آپ حضرات کے علم میں ہے کہ حکومت پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کا معاہدہ سابقہ ریاست ہنزہ کے بالائی گاوں مسگر گوجال میں 1962 ؁ء میں طے پایا تھا اور 1966 ؁ء سے شروع ہونے والے شاہراہ قراقرم یعنی کے کے ایچ کی تعمیر و توسیع میں بھی اس علاقہ کے وسیع و عریض زمین کی قربانیاں اور تعاون بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔امن و اماں ہو یا تحفظ پاکستان ، فوج ہو یا سیویلین، جرات و قربانی ہو یا جانفشانی، سیاحت ہو یا ثقافت، کھیل کود ہو یا کوہ پیمائی، زراعت ہو یا گلہ بانی، تعلیم ہو یا تربیت، ادب ہو یا فنون لطیفہ، علم و ہنرہو یا خدمات، وسائل کی فراہمی ہو یا اس تک رسائی ان تمام شعبوں میں اس دھرتی کے رہنے والوں نے گراں قدر قربانیاں دی ہیں۔اُنہوں نے مذید کہا کہ 1974ء میں ریاست ہنزہ کے اختتام سے لے کر اب تک یعنی ان چالیس سالوں میں محرومیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا گیا ہے۔ ہمیں ہر طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے جب کبھی اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے کی کسی نے کوشش کی تو اُسے مختلف حربوں سے خاموش کرایا گیا اور ہمیشہ اس علاقہ کا استحصال ہوتا رہا۔ پاکستان کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے گیٹ وے سے متصل لوگوں کو یکسر بھڑبکریوں کی طرح چراہگاہوں میں قید رکھا جاتا ہے اور سوست ڈرائی پورٹ ٹرسٹ کے چندمفاد پرست سربراہوں کے اندورنی خلفشار کی وجہ سے پورے علاقے کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ 1985ء سے پاکستان کسٹم یہاں سے کروڑوں کا فائدہ اٹھاتا رہاہے لیکن اس آمدنی کو مقامی لوگوں کے لئے حرام قرار دیا گیا ہے۔ نہ صرف کسٹم میں ہمارے لوگوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ گوجال میں موجود بے شمار اداروں میں ہمیں کُلی طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے مثلاً ایمیگریشن،خنجراب نیشنل پارک،خنجراب سیکوریٹی فورس، ٹریڈ، نارکوٹکس،مختلف ایجنسیاں اور دیگر حکومتی اداروں میں ہماری نمایندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

جب 1974 ؁ء سے ریاست ہنزہ کوختم کیا گیا اور اسکے بعد جمہوری طرز حکومت نے گلگت بلتستان میں قدم جمالیا تھااور سیاسی و جمہوری عمل کا یہاں پر ریل پیل ہونے لگی اور مختلف پارٹیوں اور شخصیتوں نے الیکشنوں میں حصّہ لے کر نمائندگی کے مقدس نشست پر براجماں ہونے لگے کہ ان چار پانچ دہاہوں میں بالائی ہنزہ گوجال کے عوام نے محرومی، مایوسی، تشویش اور امتیازی سلوک کے سوا کچھ نہیں دیکھی اور حق بات تو یہ ہے کہ خطہ گلگت بلتستان کے منتخب نمائندوں نے بالعموم اور سر زمین ہنزہ کے مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں نے بالخصوص بالائی ہنزہ گوجال کو نہ صرف ترقیاتی امور میں یکسر نظرانداز کیا بلکہ اس علاقے کے پرُامن اور معصوم عوام کو ہمیشہ جھوٹ، فریب، زبانی دلجوئی اور پارٹی کے نام پر دھوکہ دیتے رہے اور ان کا استحصال کرتے رہے جسکی بہترین ثبوت آج اس علاقے میں نقل و حمل، تعلیم، صحت، معیشت اور یہاں تک کی بجلی جیسی بنیادی منصوبوں کی عدم تکمیل ہے۔اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنے سالوں کے دوران حکومت کا کوئی بھی منصوبہ اس علاقہ میں پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا ہے۔

انہوں کے اس بات پر بھی شدید دکھ اور پریشانی کا اظہار کیا کہ کے کے ایچ کی تعمیرنو واور توسیع کے منصوبے میں استعمال ہونے والی زمین کا معاوضہ دوسرے علاقوں کے مالکان کو ادا کردیا گیا ہے لیکن گوجال کے باشندوں کو تا حال اس حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔

آج کی اس پریس کانفرنس کی وساطت سے گوجال ہنزہ بیداری تحریک آج یہ اعلان کرتی ہے کہ حکومت وقت اور انتظامیہ بالائی ہنزہ گوجال کے عوام کو ااُن کے جائز حقوق دینے کے لئے اور اُنہیں گلگت بلتستان کے دوسرے علاقوں کی طرح ترقی دینے کے لئے یہاں کے عوام کو قانون ساز اسمبلی میں الگ نشست دے کر ان کی نمائندگی کو یقینی بنائے تاکہ وہ اپنے تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے قابل ہوسکے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ضلع ہنزہ نگر کو الگ الگ ضلع بنایا جائے تاکہ ہنزہ کا مقام اپنے تاریخی ، ثقافتی اور سٹرٹیجک اہمیت کے حوالے مشیخص ہو۔ آخر میں اُنہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ حکومت وقت کے ارباب اختیار ہمارے ان گزارشات پر بھر پور توجہ دینگے بصورت دیگر ہم اس بات کا فیصلہ کرنے پر حق بجانب ہونگے کہ جی بی ایل اے 6 کی اُس استحصالی سیٹ کے لئے ووٹ ڈالنے کے بجائے ہم اُس الیکشن کا بائیکاٹ کرکے اپنے گھروں میں بیٹھیں گے۔ اس سلسلے میں ہم اُن تمام متوقع امیداروں کو بھی جو کسی پارٹی یا آزاد حیثیت میں الیکشن میں آنا چاہتے ہیں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی عوام کے بہتر ین مفاد میں اس الیکشن کا بایئکاٹ کریں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button