بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن مرکزی کابینہ کی تیسویں سالانہ تقریب حلف برداری کراچی میں منعقد ہوئی
کراچی (عابدشگری) بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی تیسویں سالانہ تقریب حلف برداری، مرکزی صدر حسین شگری سمیت کابینہ کے منتخب اراکین نے حلف اٹھالیا۔ حلف برداری کی تقریب گلشن اقبال کے مقامی کالج کے آڈیٹوریم ہال میں منعقد ہوئی۔
تقریب کی صدارت بی ایس ایف کے چیئرمین غلام حسین محسن نے کیْ جبکہ عبدالحمید بلتی ایڈووکیٹ نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ حلف برداری کے بعد خطاب کرتے ہوئے نومنتخب صدر نے کہا کہ بی ایس ایف بلتستانی طلبہ کی واحد نمائندہ جماعت ہے اورطلبہ نے ان پر جس طرح اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ انہیں پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف طلبہ حقوق کیلئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گی ساتھ ہی قومی نوعیت کے مسائل میں قوم کی آواز کو حکام بالا تک پہنچانے میں اپنا کردار ماضی کی طرح ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کی کامیابی اس میں ہے کہ تمام طلبہ مختلف وابستگیوں سے بالاتر ہو کر تنظیم کے مقاصد کے حصول کیلئے باہم یکجا ہو کر کام کریں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم Raise for Right مہم کا آغاز کررہے ہیں جس کے تحت بی ایس ایف طلبہ سمیت علاقائی حقوق کے حصول اور ناانصافیوں کے ازالے کیلئے کردار ادا کرے گی اور تحریک کے ذریعے تعلیم، صحت، بنیادی انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک طلبہ و علاقائی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہونگے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین غلام حسین محسن نے کہا کہ بی ایس ایف کو ابھی بھی بہت چیلینجز درپیش ہیں ان سے نبرد آزما ہونے کیلئے تمام طلبہ کو مکمل اتحاد و اتفاق کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج کی تقریب میں ذیلی تنظیموں کے نمائندوں کی بھرپور شرکت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان اپنی آزادی کے 67 سالوں کے بعد میڈیکل کالج، انجینئرنگ کالج سے محروم ہے۔ بی ایس ایف لائق تحسین ہے کہ جس کی کوششوں نے اب مستقبل میں ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج کے قیام کی امید پیدا ہو گئی ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبدالحمید ایڈوکیٹ نے کہا کہ طلبہ کو اپنی پوری توجہ تعلیم کے حصول پر مرکوز رکھنی چاہئے اور اچھے نمبروں نے پاس ہونا اور اعلیٰ تعلیم کا حصول اصل مقصد ہونا چاہئے۔ بی ایس ایف کا قیام بھی انہی مقاصد کے حصول کیلئے عمل میں آیا تھا ۔ مولانا اعجاز حسین غریبی نے کہا کہ طلبہ مسائل کا حل اور بنیادی حقوق کا حصول بی ایس ایف کے حلف نامے کا حصہ ہے اس لئے نئی کابینہ کو ان دونوں چیزوں پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ دور میڈیا کا ہے اور بی ایس ایف کو میڈیا پر زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ممبر اور نان ممبر طلبا کو اس وقت داخلے، امتحانات، نوٹس، ٹیوشن اور دیگر مسائل درپیش ہیں۔ بی ایس ایف کو ان شعبوں میں طلبہ کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ کراچی میں ایک سیکریٹریٹ کی تجویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنظیم میں الیکشن کے بجائے قابل، لائق اور اہل طلبہ پر مشتمل کابینہ کا چناؤ بذریعہ سلیکشن عمل میں لایا جائے جس کی ذمہ داری کونسل آف گائیڈنس ادا کرے۔ اس طرح طلبہ کے آپس میں سیاسی نما چپقلش کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان سے تعلق رکھنے والی تمام طلبہ تنظیموں کے عہدیداروں کا اجلاس بلا کر انہیں بھی بی ایس ایف کی طاقت کا حصہ بنایا جائے تاکہ طلبہ کے مسائل حل کرنے میں تنظیم کو آسانی پیدا ہو۔ تقریب سے علاقائی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا پروگرام میں ایس وائی او، ایس ڈبلیو ایس، کے ایس ایف، اے ایس او اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔