چترال تھنکرز فورم کی ماہانہ میٹنگ میں ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے اہم قرارداد منظور کی گئی
چترال (پریس ریلیز) چترال تھنکر ز فورم کا ماہانہ اجلاس آج پروفیسر سید شمس النظر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں پروفیسر غنی الرحمٰن نے مقالہ پیش کیا جس کا عنوان تھا "چترال کے ماحولیاتی مسائل”۔ انہوں نے مسئلے کے مختلف پہلؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ شرکاء نے مقالے کے تمام نکات پر ایک ایک کرکے بحث کی اور اپنی تجاویز دیں۔ تفصیلی بحث کے بعد مندرجہ ذیل قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
۱۔ چترال ٹاون کے اندر پیدا ہونے والے ہر قسم کے کچرے جیسے پلاسٹک، پیکنگ میٹیریل، ہوٹلوں، قصاب خانوں اور مرغی خانوں کے فضلے،گلے سڑے پھل اور سبزیوں نیز ہسپتالوں کے کچرے کو مناسب طریقے سے اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطاابق ٹھانے لگانے کا بندوبست کیا جائے۔ اس سلسلے میں بلدیاتی ادارے، انتظامیہ، محکمۂ صحت اور این جی اوز اپنا کردار ادا کریں۔
۲۔ چترال کے آبی وسائل جیسے دریا، ندیوں ، نہروں، چشموں اور جھیلوں میں ہونے والی آلودگی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔
۳۔ چترال میں نئی تعمیرات کے بے ہنگم سلسلے پر مناسب کنٹرول کیا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ نئی تعمیرات میں تمام سہولیات جیسے واش رومز، روشنی، ہوا کی آمد و رفت اور پارکنگ کا معیاری بندوبست کیا جائے۔ نیز پبلک مقامات پر لیٹرین بنائے جائیں۔
۴۔ سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کا کام جلدی سے مکمل کیا جائے تاکہ گرد و غبار کے نتیجے میں ہونے والی فضائی آلودگی کو روکا جاسکے۔
۵۔ عوام میں ماحولیاتی آگاہی اور صفائی کی عادت پیدا کرنے کے سلسلے میں تعلیمی ادارے اور این جی اوز اپنا کردار ادا کریں۔ اجلاس میں جی ڈی لینگلینڈ سکول کی انتظامیہ کے اس فیصلے کو سراہا گیا جس کے تحت سکول کے اندر کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت بند کردی گئی ہے۔ اجلاس نے مطابہ کیا کہ دیگر تعلیمی ادارے بھی اسی طرح کے اقدامات کریں جس سے نہ صرف بچے مضر صحت اشیاء سے محفوظ رہیں گے بلکہ ان کے پیکٹوں وغیرہ سے کچرا پیدا بھی نہیں ہوگا۔
۶۔ اجلاس میں دھواں اور شور ہیدا کرنے والی گاڑیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس بات پر تشویش ظاہر کیا گیا کہ موٹر سائیکل سوار زیادہ شور پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں جو رہائشی علاقوں، ہسپتالوں اور سکولوں کے ارد گرد تکلیف دہ صورت اختیار کر رہا ہے۔
۷۔ اجلاس نے جنگلات کی بے دریع کٹائی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور مطالبہ کیا کہ جنگلات کی حفاظت کے لیے مناسب قوانین اور پالیسیاں بنائی جائیں، نیز موجودہ قوانین پر سختی سے عملدرامد کو یقینی بنایا جائے۔ ۸۷۔ اجلاس نے ڈپٹی کمشنر چترال کے اس فیصلے کو سراہا جس کے تحت بالائی چترال کے چراگاہوں میں باہر سے بڑی تعداد میں جانور لانے پر پابندی لگادی گئی ہے۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ پورے چترال میں چراگاہوں کے تحفط اور پائدار استعمال کو ممکن بنانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر قانون سازی کی جائے۔
۸۔ اجلاس کے شرکاء نے عہد کیا کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ شرکاء نے فوری طور پر شاپیگ بیگ کا استعمال ترک کرنے کا اعلان کیا۔