چلاس میں بٹو خیل قبیلے کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑے، تصادم میں دس سے زائد افراد زخمی، پولیس کا لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ
چلاس(بیورورپورٹ) چلاس،کھنر اور بٹو گا ہ کے غیر مالکان کو مالکانہ حقوق دیں یا نہ دیں، چلاس میں بٹو خیل قبائل کے دو گروپ آپس میں لڑ پڑے ۔دنوں گروپوں کے مابین سخت تصادم میں توڑ پھوڑ ،پولیس کا لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی ،تصادم کی وجہ سے دس سے زائدافراد زخمی ہوگئے.
تفصیلات کے مطابق چلاس کے مقامی ہوٹل میں بٹوخیل قبائل کے 25رکنی کمیٹی کی مشترکہ جرگہ کے دوران سابق اپوزیشن لیڈر جانباز خان کا پیپلز پارٹی کے رہنما و اُمیدوار جی بی اسمبلی محمد میراجان،عطاء اللہ اور ڈیم کمیٹی کے ترجمان نجیب اللہ کے ساتھ غیر مالکان کو حقوق دینے یا نہ دینے کی بحث کے دوران تکرار ،نوک جھونک اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ،اسی دوران پیپلز پارٹی کے رہنما محمد میراجان کے ایک جیالے نے کھڑے ہوکر سابق اپوزیشن لیڈر جانباز خان کے منہ پر زور دار تھپڑ دے مارا جس کے بعد مقامی ہوٹل کے احاطے میں موجود ن لیگ کے جانباز خان اور پیپلز پارٹی کے محمد میراجا ن کے کارکنوں اور حامیوں کے مابین شدید تصادم کا سلسلہ شروع ہوگیا ،اور ایک گھنٹہ تک لڑائی جاری رہی ۔تصادم کے دوران دنوں گروپوں کے 10سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے ،زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ،جہاں ان کی حالات خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین جاری تصادم کو روکنے کیلئے پولیس کی نفری موقعے پر پہنچ گئی ،لیکن ابتدائی طور پر حالات کو کنٹرول نہ کر سکی ،ہوٹل کے احاطے میں پیپلز پارٹی کے رہنما محمد میراجان کے کارکنوں کے پتھروں کی برسات سے کمرے میں یرغمال بننے والے ن لیگ کے جانباز خان اور سابق رکن کونسل سید افضل کو بچانے کیلئے دیامر پولیس کی مزید بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا اور پولیس نے سخت سیکورٹی کے حصار میں جانباز خان اور سید افضل کو ان کے گھر تک پہنچا دیا ہے ،جس کے بعد صورت حال کنٹرول میں آگئی ۔دنوں گروپوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں ہوٹل کے شیشے،اور دروازوں کو جزوی طور پر نقصان بھی پہنچا ۔