گلگت بلتستان

سکردو، زمین کے تنازعے پرحسین آباد اور گلتری کے عوام لڑ پڑے، پولیس اہلکاروں سمیت گیارہ افراد زخمی

سکردو ( چیف رپورٹر ) سکردو کے نواحی علاقے حسین آبادمیں زمین کے تنازعے پر حسین آباد اور گلتری کے عوام میں تصادم ہو گیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او وزیر فرمان علی ، دو پولیس اہلکار سمیت دونوں فریقین کے 11افراد شدید زخمی ہو گئے تمام زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں داخل کر دیا گیا تصادم منگل کے روز اس وقت ہوا جب گلتری سے تعلق رکھنے والے لوگ انتظامیہ کی جانب سے انہیں فراہم کی گئی زمین پر کام کررہے تھے کہ حسین آباد کے لوگ وہاں پہنچے اور انہوں نے گلتری کے لوگوں کو زمین پر کام کرنے سے روک دیا جب حسین آباد کے لوگوں کی جانب سے زمین پرکام کرنے سے روکا گیا تو گلتری کے لوگوں کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ انتظامیہ نے زمین کا قبضہ ہمیں دیا ہے اگر آپ لوگوں کو زمین ہمارے حوالے کرنے پر کوئی شکایت ہے تو انتظامیہ ،پولیس یا عدالت سے رجوع کریں بات ابھی چل ہی رہی تھی کہ اچانگ تصادم شروع ہو گیا اور دونوں گروپوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا ڈنڈوں ، لاتوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا جس کے نیتجے میں تقریباً دو گھنٹے تک حسین آباد کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا تصادم کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ حسین آباد وزیر فرمان علی ، دو پولیس اہلکاروں سمیت دو نوں گروپوں کے 11افراد شدید زخمی ہو گئے پولیس نے تصادم پر قابو پانے اور مشتعل فریقین کو منتشر کرنے کیلئے شدید ہوائی فائرنگ کی اور آنسو گیس کا بے تحاشہ استعمال کیا حسین آباد اور گلتری کے گروپوں میں خوفناک تصادم کے باعث پورے علاقے میں حالات کشیدہ ہو گئے سکردو سے پولیس کی اضافی نفری حسین آباد طلب کرلی گئی ایس پی سکردو علی رضا اسسٹنٹ کمشنر ندیم ناصر سمیت اعلیٰ پولیس اور انتظامیہ کے افیسر ان بھی جائے وقعہ پر پہنچے تصادم کے باعث تین موٹر سائیکل بھی توڑ دی گئیں گلتری کے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ حسین آباد میں جس زمین کے مسئلے پر جھگڑا ہوا ہے وہ زمین ایک روز قبل انتظامیہ نے 1994کے پاک بھارت جنگ میں متاثر ہونے والے گلتری کے مہاجرین کو دی تھی اور تحصیلدار پٹواری نے پولیس کی موجودگی میں ہمیں قبضہ دیا تھا جب حسین آباد کے لوگوں نے زمین پر تعمیرات سے روکا تو ہم نے ان سے صاف کہا کہ زمین ہمیں انتظامیہ نے دی ہے اگر آپ لوگوں کو اس زمین پر کوئی اعتراض ہے تو عدالت سے روجوع کریں عدالت اگر زمین حسین آباد والوں کو دیتی ہے تو ہم کچھ نہیں کہیں گے لیکن حسین آباد کے لوگوں نے ہماری بات نہیں سنی اور اچانک پتھراؤ شروع کیا جس کے نتیجے میں ہمارے کئی لوگ زخمی ہو گئے تصادم کے دوران پولیس تماشا دیکھتی رہی انہوں نے کہا کہ زمین ہماری ہے ہم زمین سے ہاتھ اٹھانے کیلئے قطعی طورپر تیار نہیں ہیں زمین ہم نے قانونی طورپر حاصل کی ہے یہ زمین حسین آباد کے بعض لوگ طاقت کے بل بوتے پر ہم سے چھینا چاہتے ہیں یہ ان کی بھول ہے ہم زمین کی حفاظت کریں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ادھر حسین آباد کے لوگوں نے گلتری کے لوگوں کے الزام کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ حسین آباد میں گلتری والوں سے تصادم ہماری چراگاہ پر قبضہ کرنے پر ہوا حملے میں پہل گلتری کے لوگوں نے کی ہے ہم انہیں سمجھا رہے تھے کہ زمین ہماری ہے ہم کسی صورت میں اس زمین پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے مگر گلتری والوں نے بات سننے بغیر جھگڑا شروع کر دیا انہوں نے کہا کہ سارے مہا جر ین کو زمین دینے کا ٹھیکہ حسین آباد والوں نے نہیں لیا ہے ہم اپنی چراگاہ کو کسی کے حوالے کرنے کی کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے انہوں نے الزم لگایا کہ گلتری کے لوگوں نے ہمارے باڑوں کو گرایا اور ہمیں شدید نقصان پہنچایا پولیس گلتری کے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے ورنہ ہم سیاچن رودڈکو بند کریں گے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button