چترال

تحریک انصاف نے چترال کے ڈپٹی کمشنرکوہٹانے کا مطالبہ کردیا

PTI convention

چترال (بشیر حسین آزاد) تحریک انصاف کے کنونشن میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا ہے ۔ کہ چترال کے ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے ۔ کیونکہ اُس نے چترال میں کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ اوروہ صوبائی حکومت وسائل اور ختیارات کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف استعمال کر رہا ہے ۔ اور حالیہ بلدیاتی انتخا بات میں چترال میں پی ٹی آئی کی شکست کی ایک بڑی وجہ ڈپٹی کمشنر کی طرف سے پی ٹی آئی کے خلاف کئے جانے والے اقدامات ہیں ۔ لیکن بار بار وزیر اعلی کے نوٹس میں لانے کے باوجود اس کا تبادلہ نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے ۔ کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے چترال کو جماعت اسلامی کے ہاتھ میں گیروی رکھ لیا ہے ۔ اور مذکورہ آفیسر صرف امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، وزیر بلدیات عنایت اللہ اور وزیر خزانہ مظفر سید کے احکامات بجا لانے اور جماعت اسلامی کی ترویج کیلئے یہاں متعین کیا گیا ہے ۔ اگر دس دنوں کے اندر اسے چترال سے باہر تبادلہ نہ کیا گیا ۔ تو بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔ کنونشن گورنمنٹ کامرس کالج ہال چترال میں منعقد ہوا ۔ جس میں تحریک انصاف کے کنوینیر رحمت غازی مہمان خصوصی اور ونگ کمانڈر( ر) فرداد علی شاہ صدر محفل تھے۔ دیگر شرکاء میں ڈسٹرکٹ کونسل ،تحصیل کونسل کے ممبران کے علاوہ کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ کنونشن میں پی ٹی آئی کے اقلیتی ممبر نابیک ایڈوکیٹ کے حق میں الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد اُن کو بطور ممبر کنونشن میں خوش آمدید کہا گیا ۔ اور ہار پہنایا گیا ۔ اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے اس کامیابی کو پاکستان تحریک انصاف کی جیت قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ۔ کہ پی ٹی آئی کی کامیابی اور اپنے قائد عمران خان کے وژن کو گھر گھر پہنچانے کیلئے شب وروز محنت سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔کنونشن کے مقررین نے اس امر کا اظہار کیا ۔ کہ کارکنان کے مسائل پر کوئی تو جہ نہیں دی جاتی اور صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہونے کے باوجود کسی بھی ادارے میں اُن کی بات نہیں سُنی جاتی ۔ جس سے کارکنان انتہائی مایوسی کا شکار ہیں ۔ عبدالولی خان ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ یہ بہت افسوس کا مقام ہے ۔ کہ بلدیاتی الیکشن میں صوبائی حکومت کے تین کروڑ روپے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو ہرانے کیلئے استعمال کئے گئے اور یہ صرف ایک یوسی میں جماعت اسلامی کے امیدوار کے ہاتھوں خرچ کئے گئے ہیں ۔ لیکن ہماری صوبائی حکومت خواب خرگوش سو رہا ہے ۔ اُن میں اس رقم کے خرچ کرنے سے متعلق پوچھنے کی بھی جرات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس رقم میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے ۔ اس لئے فوری طور پر بکر آباد ، شوت ، کورو اور گژاندہ روڈ ز کی انکوائری کرکے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ یہ فنڈ ٹاون ایریا میں خرچ کیلئے دیا گیا تھا ۔ جسے ٹاون سے باہر ووٹ حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ۔ ارشاد مکرر نے کہا ۔ کہ چترال میں ٹمبر مافیاکی حکومت ہے ۔ جو اپنے مالی وسائل کے بل بوتے پر تمام اداروں میں اپنی مرضی کے سرکاری آفیسران کی تعیناتی کرتا ہے ۔ اور موجودہ ڈپٹی کمشنر ٹمبر مافیا کا سپورٹر اور کارندہ ہے ۔ اس لئے جب تک ٹمبر مافیا کو کمزور نہیں کیا جائے گا ۔ چترال کے غریب عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ۔ مقررین نے صو بائی حکومت کی طرف سے سیلاب کے دوران اقدامات کو انتہائی ناکافی قرار دیا ۔ اور ریلیف کی تقسیم کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان کو بائی پاس کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ۔ اور کہا کہ عمران خان فاونڈیشن کے ریلیف کے سامان کی تقسیم کے موقع پر بھی پی ٹی آئی چترال کو بائی پاس کرکے ایس آر ایس کے ذریعے تقسیم کروانا انتہائی غلط فیصلہ تھا ۔ کیونکہ ایس آر ایس پی آل پاکستان مسلم لیگ ک ایم این اے شہزادہ افتخار الدین کا خدمت گزار ادارہ ہے ۔ سابق صدر پی ٹی آئی عبد اللطیف نے کہا ۔ کہ ووٹ بینک کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف چترال میں سب سے بڑی پارٹی ہے ۔ اس نے انفرادی طور پر چترال میں 32ہزار ووٹ حاصل کرنے کا ریکارڈ حاصل کیا ہے ۔ اس کے ووٹر ز میں سابقہ کی نسبت بہت اضافہ ہوا ہے ۔ اس لئے کارکنان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ۔ اگر ضلعی قیادت میں کمزوری ہے ۔ تو کارکنان دوسری قیادت سامنے لائیں ۔ ہم ایک مشن پر کام کر رہے ہیں ۔ ہمیں قیادت کا شوق نہیں ۔ اگر ہم حزب اختلاف میں بھی رہیں ۔ تو تبدیلی لانے پر ہی پر کام کریں گے ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر محفل ونگ کمانڈر ( ر) فرداد علی شاہ نے انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی ۔ اور کہا ۔ کہ چترال کے لوگوں کی بے لوث خدمت کے جذبے سے الیکشن میں حصہ لیا ۔ لیکن مقامی لوگ وقتی خوش آمد اور شاطرانہ کردار ادا کرنے والوں کے چالوں کو پسند کرتے ہیں ۔ جن پر میں یقین نہیں رکھتا ۔ تاہم تحریک انصاف کیلئے اپنے ہر قسم کے وسائل استعمال کرنے میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کنوینیر رحمت غازی نے کہا ۔ کہ چترال بھر میں تنظیم سازی کی جائے گی ۔ اور تمام ورکروں کو اعتماد میں لے کر پارٹی کو فعال بنا یا جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پارٹی اور چترال کے مسائل کے حل کے حوالے سے ایک وفد وزیر اعلی سے ملاقات کیلئے تشکیل دیا جائے گا ۔ کنونشن سے وزیر زادہ ، غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، سردار حکیم ، عبدالمجید قریشی ، علاء الدین عُرفی ، جمال الدین اور ذوالفی ہنر شاہ وغیرہ نے بھی خطاب کیا ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button