کالمز
		
	
	
مطالعہ گلگت بلتستان ناگزیر ہے


 یکم نومبر 1947کو بغیر بیرونی امداد ڈوگروں اور سکھوں سے آزادی دلانے کے بعد ایک خودمختار ریاست گلگت بلتستان کے نام سے وجود میں آئی لیکن سیاسی بے شعوری اور بغیر واضح حکمت عملی سمیت مسلمانیت کے جذباتی نعرے نے بیس لاکھ سے زائد انسانوں کو16نومبر 1947ء کو ایک بار پھر غلامی کے دلدل میں دھکیل دیا، سردار عالم نامی پولیٹیکل ایجنٹ(نائب تحصیلدار) کے ناپاک قدم پڑتے ہی ایک آزاد ریاست کی حیثیت تحصیل میں تبدیل ہوگئی اور ساتھ ہی ساتھ پاکستانی حکمراؤں نے اپنے پنجے ایسے گھاڑ دیئے کہ اب ان کو نکالنا ایک خواب بن کر رہ چکا ہے، کیونکہ ان ظالم حکمرانوں نے خطے میں موجود بھائی چارگی کو مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ پرستی کی آڑ میں پاش پاش کردیا جس سے خطہ تعمیر و ترقی کے علاوہ امن وامان کے حوالے سے ایک صدی پیچھے چلا گیا اور امن و امان کی فضا میں زندگی بسر کرنے والے لوگوں کو ایک دوسرے سے خوف آنے لگا اور گلگت بلتستانیت سے نکل کر عوام فرقہ پرستی، لسانیت اور علاقائیت کے نشے میں غرق ہوگئے اور اس نشے نکالنے کے لئے ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔
یکم نومبر 1947کو بغیر بیرونی امداد ڈوگروں اور سکھوں سے آزادی دلانے کے بعد ایک خودمختار ریاست گلگت بلتستان کے نام سے وجود میں آئی لیکن سیاسی بے شعوری اور بغیر واضح حکمت عملی سمیت مسلمانیت کے جذباتی نعرے نے بیس لاکھ سے زائد انسانوں کو16نومبر 1947ء کو ایک بار پھر غلامی کے دلدل میں دھکیل دیا، سردار عالم نامی پولیٹیکل ایجنٹ(نائب تحصیلدار) کے ناپاک قدم پڑتے ہی ایک آزاد ریاست کی حیثیت تحصیل میں تبدیل ہوگئی اور ساتھ ہی ساتھ پاکستانی حکمراؤں نے اپنے پنجے ایسے گھاڑ دیئے کہ اب ان کو نکالنا ایک خواب بن کر رہ چکا ہے، کیونکہ ان ظالم حکمرانوں نے خطے میں موجود بھائی چارگی کو مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ پرستی کی آڑ میں پاش پاش کردیا جس سے خطہ تعمیر و ترقی کے علاوہ امن وامان کے حوالے سے ایک صدی پیچھے چلا گیا اور امن و امان کی فضا میں زندگی بسر کرنے والے لوگوں کو ایک دوسرے سے خوف آنے لگا اور گلگت بلتستانیت سے نکل کر عوام فرقہ پرستی، لسانیت اور علاقائیت کے نشے میں غرق ہوگئے اور اس نشے نکالنے کے لئے ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔
Ju LA comrade …proud on you …