چترال

چترال میں الگ یونیورسٹی کے قیام کے لئے ہزاروں طلباء کا احتجاجی ریلی

66 77

چترال(بشیر حسین آزاد)تفصیلات کے مطابق آل چترال متحدہ طلباء محاز اور نو جوانانِ چترال کے زیر اہتمام چترال یو نیورسٹی کے قیام کے لئے ایک پُر امن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔جسمیں چترال بھر کے تمام کالجز کے ہزاروں طلباء نے شر کت کی۔ریلی شہر کے مختلف علاقوں سے ہو تے ہو ئے چترال بائی پاس روڈ میں جلسہ کی شکل اختیار کی۔ جسے طلباء رہنما اسرار لدین کسانہؔ ،نیاز اے نیازی ایڈ وکیٹ ، نذیر احمد ، اشفاق احمد ، مقصود الرحمن، رضی الدین ، پیر کرم الٰہی قادری، حافظ اجلال الدین ، ضیا ء اسلام و دیگر مقررین نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ چترال میں اس وقت 80 سے زائد کالجز مو جود ہیں اور سالانہ دس ہزار ماسٹر لیول پر اور پندرہ ہزار گریجویشن کا امتحان دیتے ہیں اس کے علاوہ ایف اے ، ایف ایس سی لیول پر 50 ہزار طلبا و طالبات کے علاوہ ایس بی بی یو کیمپس میں چھ سو طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔اسی طرح عبد الولی خان کیمپس چترال میں 3 سو سے زائد طلبا ء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ لیکن ابھی تک چترال میں مکمل الگ یو نیورسٹی قائم نہیں کیا گیا۔مقررین نے کہا کہ سالانہ کروڑوں روپے ان کیمپسس کے ذریعے ضلع سے با ہر منتقل ہو رہا ہے۔جو کہ چترالی طلباء و طالبات کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب چترال کے نو جوان اور طلباء وطالبات اپنے حقوق کے لئے اُٹھ کھڑے ہو ئے ہیں۔جب تک اُن کے لئے تما م تعلیمی سہولیات سے آراستہ چترال یو نیورسٹی کا قیام عمل میں نہیں آتا ۔ اُن کی تحریک جاری رہے گی۔مقررین نے اس موقع پر چترال کے عوامی نمائندوں کو حدف تنقید بناتے ہو ئے کہا کہ وہ چترال میں یو نیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں بے بس نظر آ رہے ہیں۔جبکہ اُن کے مقابلے میں دوسرے علاقوں کے عوامی نمائندے اپنے علاقوں میں یو نیورسٹیوں پر یو نیورسٹیاں بنا ئے جا رہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ کیمپسس کے نام پر کرایے کے بلڈ نگ میں کمپسس قائم کرکے پیسے بنانے کے چکر میں ہیں۔ جو کہ ریسرچ لیبارٹری ، لایبریری ، ٹرانسپورٹ اور ہاسٹل جیسے بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ لیپ ٹاپ سکیم میں بھی چترالی طلباء و طالبات کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔ ریلی کے آخر میں ایک قرارداد کے ذریعے مر کزی اور صوبائی حکومت سے چترال یو نیورسٹی اور چترال بورڈ کے فوری قیام کا مطالبہ کیا گیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button