چترال

چترال، زلزلہ متاثرین میں امداد کی تقسیم کےمعاملےپر نائب تحصیلدار دروش کے خلاف عوامی شکایات، اعلیٰ حکام نوٹس لیں

دروش (بشیر حسین آزاد) دروش میں گزشتہ روز زلزلہ متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم میں سنگین بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آئی ہیں جہاں پر کلی طور پر متاثر ہونے والے غریب لوگوں کو جزوی نقصان کے زمرے میں ڈالا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ویلج کونسل آڑیاں کے گاؤں آڑیاں ڈھپ اور آڑیاں میں امدادی رقوم کی تقسیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جس میں نائب تحصیلدار دروش کے مبینہ ملوث ہونے کا تذکرہ ہے۔ اس حوالے سے ویلج کونسل آڑیاں میں کلی طور پر ڈمیج ہونے والے گھروں کو دانستہ طور پر جزوی میں شامل کیا گیا ہے جبکہ کئی ایسے لوگوں کو اس لسٹ میں شامل ہی نہیں کیا گیا جنکے گھر مکمل متاثر ہوئے ہیں۔ عوامی سطح پر شکایت کی گئی ہے کہ نائب تحصیلدار دروش اور متعلقہ عملے نے مبینہ طور پر لوگوں کے نام لسٹ سے غائب کرنے میں عملاً کردار ادا کیا ۔آڑیاں سے تعلق رکھنے والے متاثرہ شخص عمران نے میڈیا کو بتایا کہ زلزلے سے انکا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور ڈپٹی کمشنر چترال نے خود انکے تباہ شدہ گھر کا معائنہ کیا تھا مگر جب چیک تقسیم کئے گئے تو انہیں صرف ایک لاکھ روپے دئیے گئے ۔ اسی طرح آڑیاں ہی کے رہائشی شوکت حسین نے شکایت کی کہ انکا گھر شدید طور پر متاثر ہوا اور پورے گھر کو دوبارہ تعمیر کر رہا ہوں مگر میرا نام لسٹ میں موجود ہونے کے باوجود مجھے چیک نہیں دیا گیا۔ ویلج کونسل آڑیان کے نائب ناظم فاروق علی شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری جائزہ ٹیم کی طرف سے جو لسٹ تیار کی گئی ہے اسمیں موجود لوگوں کو امداد سے محروم کرنا دانستہ بے ضابطگی ہے جسکی ذمہ داری متعلقہ اہلکاروں پر عائد ہوتی ہے۔ اس سنگین بے قاعدگی کے خلاف انہوں نے نائب تحصیلدار اشتیاق کو باقاعدہ شکایت کی مگر وہ اس سلسلے میں ٹال مٹول اور بہانے بنا رہے ہیں۔ نائب ناظم نے شکایت کی تحصیلدار آفس کے اہلکاروں نے امداد وصول کرنے والے افراد کی لسٹ بھی انہیں نہیں دئیے۔ انہوں نے کہا کہ میرے گاؤں میں دانستہ طور پر غریب لوگوں کو حکومتی امداد سے محروم رکھنا ایک سازش ہے۔ درایں اثناء اتوار کے روز آڑیاں اور آڑیاں ڈھپ کے لوگوں نے تحصیلدار آفس میں اشتیاق احمد کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تحصیلدار دروش اشتیاق احمد جو کہ چیکوں کی تقسیم کے ذمہ دار ہیں، نے امدادی چیک تقسیم کرتے وقت سرکاری اسسمنٹ ٹیم کے رپورٹ میں درج ناموں میں پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ترمیم کی ہے جس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ مخصوص لوگوں کو نوازنے کی اس کوشش میں مقامی نائب تحصیلدار براہ راست ملوث ہیں۔ سرکاری لسٹ میں جن لوگوں کے نام کلی نقصان کے لسٹ میں درج ہیں انہیں چیک دیتے وقت جزوی نقصان کے خانے میں ڈالا گیا ہے۔اسی طرح میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر دروش بشارت احمد نے کہا کہ اگر کہیں پر بے ضابطگی پائی گئی تو ایسے افراد کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کیا جائے گا اور ذمہ دارسرکاری اہلکاروں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ اگر انکے پاس اس ضمن میں معلومات ہوں تو وہ انتظامیہ کو اطلاع دیں اورایسے اطلاع دہندگان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ کوشش بے سیار کے باوجود نائب تحصیلدار دروش اشتیاق احمد نے میڈیا سے بات کرنا گوارا نہیں کیا اور مسلسل اپنا فون اٹنڈ نہیں کی ۔عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر چترال سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ضمن میں انکوائری کی جائے اور ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کوئی بد عنوانی کا سوچ بھی نہ سکے۔ دوسری طرف اسی قسم کی سنگین شکایات ضلع بھر کے مختلف علاقوں سے موصو ل ہو رہی ہیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button