گلگت بلتستان

اغوا کاروں کو نہیں جانتا، رابطہ کاروں کے ذریعے مغوی انجینئرز کو بازیاب کروانے میں کردار ادا کیا، ملک مسکین کا خصوصی انٹرویو

چلاس(مجیب الرحمٰن)سابق سپیکرا سمبلی الحاج ملک محمد مسکین نے کہا ہے کہ فورس کمانڈر صاحب آپ نے تانگیر میں مغویوں کی بازیابی کے لئے جو اعلان جنگ کیا تھا اللہ کے فضل اور غیبی نصرت سے بحفاظت واپسی میں کامیاب ہوا ہوں۔فورس کمانڈر سے بجا طور پرموٗد بانہ گزارش کرتا ہوں کہ آپکے اعلان جنگ کا احترام اور عزت پوری کر دی ہے۔براہ کرم داریل تانگیر کے معصوم اور غیور عوام کے خلاف فوجی ایکشن کرنے کا اعلان واپس کر دیں۔حساس اداروں سے گزارش کرتا ہوں کہ مغویوں کے حوالے سے آکر مجھ سے اپنی تحقیقات کریں۔جو بھی گروپ جس حد تک ملوث ہے ،اغوا کیوں ہوئے پس منظر تک پہنچنے کے لئے بھر پور تعاون کرونگا۔

ان خیالات کا اظہار سابق سپیکر اسمبلی حاجی ملک مسکین نے دیامر پریس کلب کے صدر کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مغوی انجینئیرز کے معصوم جانوں کی بحفاظت بازیابی دینی اور اخلاقی فرض سمجھ کر کروائی ۔مجھے علاقہ اور مغویوں کی جان عزیز لگی۔ساری زندگی ملک اور قوم اور گلگت بلتستان کے لئے قربانی دیتا رہا ہوں۔2005میں آغا قتل کیس بحران میں بھی بھیانک نتائج برآمد ہو نا تھے مگر اس وقت بھی قیام امن کے لئے رول پلے کیا۔میں کوئی لغو باتیں نہیں کر رہا ساری دنیا مرد و زن سب کو معلوم ہے۔اور ہماراکردار ریکارڈ پر ہے۔مخالفین کی باتیں کھسیانی بلی کھمبا نوچے اور جتنے منہ اتنی باتیں کے مصداق ہیں۔اغوا کاروں کو میں نہیں جانتا ہوں نہ ہی ملاقات ہوئی ہے البتہ رابطہ کاروں کے ساتھ وعدے وعید کئے ہیں۔

مجھے یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ مغویوں کو کہاں رکھا گیا تھا اور کہاں سے بازیاب ہوئے۔اغوا کاروں نے جس دن مغویوں کو چھوڑنا تھا اس دن شام سے صبح فجر تک کسی بھی سڑک کے کنارے زندہ چھوڑنا طے ہوا تھا۔مجھے دیر سے بتا کر جلدی میں حوالہ کر دیا گیا۔مغویوں کی بازیابی میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہ کوئی کریڈٹ یا مجھے کسی نشان حیدر کی کوئی خواہش نہیں تھی۔نہ میں اس معاملے میں کسی کا پابند ہوں۔

میرے مخالفین نے میری مخلصانہ کوششوں پر گھٹیا الزمات لگائے۔مخالفین شرارت شر انگیزی سے باز نہ آئے اور بے بنیاد گھٹیا الزامات سے اجتناب نہ برتا تو قانونی چارہ جوئی کر کے ہر جانے کا نوٹس دائر کر دونگا۔اس وقت مکالفین کے پاس کوئی ثبوت اور دلیل بھی نہیں ہوگی۔انہیں مزید بھی ذلت اور رسوائی ہوگی۔معصوم جانوں کو بچانے کی خاطر لمحہ بہ لمحہ کوشش کی، مخالفین اپنے کارندوں کے ذریعے مغوی انجینئیرز کو قتل کروانا چاہتے تھے۔مگر میری غیرت اور حب الوطنی کو یہ برداشت نہ ہوا۔میں نے رہائی بحفاظت بازیابی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔مجھے حکومت کی جانب سے بھی کوئی گرین سگنل نہیں ملا تھا۔ملک مسکین نے کہا کہ چار مہینوں سے مخالفین پارک ہوٹل میں بیٹھ کر میرے پیچھے ایسے پڑے ہوئے ہیں جیسے کوے الو اور کتے بلی کے پیچھے پڑتے ہیں۔ایک مذہبی اور ایک سیاسی دو ہستیوں جو عہدیدار بھی تھے نے کہا کہ کونسل الیکشن میں ووٹ نہیں دینا ہے۔ریسٹ ہاؤس اورگھر بھی آئے ۔مگر انکے سامنے ملک نہیں جھکا ،ملک کا باپ اور ملک نہ آج تک کسی کے سامنے جھکے ہیں نہ آئندہ جھکیں گے۔وہ اپنے مفادات کے پیچھے چلتے ہیں۔

ملک مسکین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کا مخلص اور وفادار ہوں حفیظ کو وزیر اعلیٰ بنانے میں میرا نمایاں کردار رہا ہے۔مغویوں میں ایک کو بھی خدا نخواستہ کچھ ہو جاتا تو وزیر اعلیٰ کی کرسی ہل سکتی تھی۔میں نے وزیر اعلٰی کو احساس دلایا تھا۔میں وزیر اعلیٰ کا حامی ہوں اور دعا گو ہوں خواہش بھی یہی ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا مسئلے کو مخالفانہ نہ بنائے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button