ثقافتگلگت بلتستان

گلگت بلتستان میں برداشت اور امن کے فروغ میں مقامی فنکاروں کا کردار پہ سیمنا رکا انعقاد

فوٹو: معراج عالم

گلگت(ارسلان علی ) صوبائی وزیر امورخواتین ،کھیل و ثقافت اور امور نوجوانان صوبیہ جبین نے کہا ہے کہ کلچر ڈیپارٹمنٹ میں ایک بھی ملازم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری کو ایک پر پوزل پیش کی تو انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ہمارے پاس فنڈ ز نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہا ر ہفتہ کے روز گلگت پریس کلب میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان گلگت بلتستان کے زیر اہتمام ’’گلگت بلتستان میں برداشت اور امن کے فروغ میں مقامی فنکاروں کا کردار ‘‘کے حوالے سے منعقدہ سیمنا ر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا ایسے پروگرام ہونے چاہئے جس سے اس علاقے کی ثقافت پروان چڑے گی۔ میں ایک ایسا پروگرام دیامر میں منعقدہ کراوانا چاہتی تھی تو لوگوں نے کہا کہ میڈم آپ کی جان چلی جائی گی لیکن میں نے اپنی جان کو ہتھیلی پہ رکھ کے کرنے کی کوشش کی لیکن کرنے نہیں دیا گیا۔ صوبیہ جبین نے کہا ہم اپنی جیپ سے ایسے پروگرامز منعقدہ نہیں کرواسکتے ہیں کیوں کہ ہمارے انتے تنخواہ نہیں اور بڑی مشکل سے اپنا گزر بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے دیامر کے حالات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا جو بھی واقعہ ہوتا ہے وہ دیامر سے شروع ہوتاہے کیوں کہ وہاں تعلیم کی کمی ہے۔ دیامر میں تعلیم کے حوالے سے ہمارے دور میں کام کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا گلگت شہر میں خواتین کے لئے پارک بنارہے ہیں جس کے لئے میں نے پرپوزل چیف سیکریٹری کو دیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عدم برداشت اور مسلک کے نام پہ ایک دوسرے سے نفرت کو ختم کرنا ہے اوروہ جب تک ہم سب سے پہلے اپنے گھر سے تبدیل کرنا پڑے گا تب یہ معاشرہ چینج ہوسکتاہے، انہوں نے کہا اس خطے میں امن ہوگاتو یہ علاقہ ترقی کرے گا۔ یہاں لوگوں کے اندر برداشت نہیں ہے اور برداشت نہیں کرنے سے اپنا ہی نقصان ہوتاہے کسی اور کا نہیں اور جس سے علاقے کے مسائل بھی زیادہ ہیں۔ صوبائی وزیر صوبیہ جبین نے کہا انسان چاند تک پہنچا ہے لیکن ہمارے لوگ اب بھی اس چھوٹی چھوٹی اختلافات میں گرے ہوئے ہیں ۔

12443157_10153835398489805_53232440_n

گلگت پریس کلب میں منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوے شاعرو ادیب جمشید خان دکھی نے کہا کہ ذولفقارعلی بھٹوکے دور کے بعد اس علاقے میں ادب اور فنون لطیفہ پروان چڑا اور اس سے پہلے اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے ادب اور فنون لطیفہ کو اس سٹیج پر لانے کیلئے بہت زیادہ محنت کی اور قربانیاں دی ہے۔ ادب اور اس قسم کے پروگرام سے ایک دوسرے کے نزدیک آنا پڑتاہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں چاہے جیسے بھی حالات ہو ہمیں اپنا کام کرنا چاہئے اور اس علاقے کی کلچر اور ثقافت کو فروغ دینا چاہئے جس سے علاقے کے لوگوں میں بھائی چارگی اور محبت کا پیغام چلا جائے۔ جمشید خان دکھی نے کہا یہ علاقہ ایک اہم محل وقوع کی وجہ سے عالمی سامراج کے نظروں میں ہے جس سے اس علاقے میں بد امنی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر سیمنار کے منتظم اسرار الدین اسرار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے پاکستان میں 2001ء سے اب تک 60ہزار لوگوں نے اپنی جانیں دی ہیں اور اس طرح گلگت بلتستان میں1988ء سے اب تک 1000کے قریب لوگ دہشتگری کے نظر ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا فنکار وہ طبقہ ہےجو پر امن طریقے سے سبق دیتاہے اور لوگوں میں شعور پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن سے مراد ہتھیاروں کے استعمال کے بغیر امن کو قائم کرنا ہے اور جو یہ طبقہ کررہاہے اورفنکار قدرت کو ایکسپلور کرتے ہیں۔

 سیمنار میں گلگت بلتستان کے معروف شاعر جابر خان جابر ،امتیازشیکی ،امتیاز گلاب بگورو، طالب حسین طالب ،ایوب متاثر،سلمان پارس اور دیگر نے اپنے فن کا بھر پور مظاہر ہ کیا اورحاضرین سے بھر پور داد حاصل کی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button