کالمز
شاہراہ قراقرم پہ کانوائی کے نظام پر خدشات اور ضرورت


میں 1986 میں تعمیر ہوئی اور اس کی تعمیر میں نوسو سے زائد افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس عظیم سڑک کی کل لمبائی 1300 کلو میٹر ہے ۔ یہ دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی سڑک ہے جو قراقرم جسے بلند پہاڑی سلسلے کو عبور کرتی ہے ۔ نہایت بلند اور دشوار علاقے میں تعمیر ہونے کی وجہ سے اسے دنیا کا اٹھواں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ شاہراہ پاکستان کے لیے دفاعی اعتبار سے بھی نہایت اہمیت کے حامل ہے۔ یہ شاہراہ پاک فوج کے لیے شخمہ ، منی مرگ ، گلتری اور سیاچن جسے اہم محاذ کا واحد سپلائی لائین ہے۔اس کے علاوہ شاہراہ ریشم پاک چین تجارت اور گلگت بلتستان کے سویلین کو پاکستان سے ملانے کا بھی واحد زمینی راستہ ہے ۔اس شاہراہ کے ذریعے بہت سے ملکی اور غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان کے خوبصورت مقامات دیکھنے آتے تھے جس میں زیادہ تعداد غیر ملکیوں کی ہوتی تھی ۔ لیکن افسوس کچھ عرصہ پہلے درندہ صفت دہشت گردوں نے اسی شاہراہ پرگلگت بلتستان کے عوام کو بسوں سے اتار کر بے دردی سے قتل کیا ۔اس کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں کو بھی بے دردی سے مارا گیا جس کے بعد حکومت پاکستان نے گلگت بلتستان کی ٹرانسپورٹ کوکانوائی کی شکل میں سکیورٹی فراہم کی۔ یوں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ۔لیکن کئی مرتبہ مسافروں کو سکیورٹی خدشات کے بہانے تکلیفات سے دوچار بھی کیا گیا۔