سیاست

 ایس ایل ایف کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس، گلگت بلتستان کو با اختیار حکومتی سیٹ اپ دیئے جانے پر اتفاق

اسلام آباد ( پ ر) ایس ایل ایف کے زیراہتمام آل پارٹیر کانفرنس بعنوان گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت اور عوامی حقوق کی بحالی کی جدوجہدنیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے تئیس سیاسی جماعتوں نے شرکت کی، گلگت بلتستان کو تمام تر آئینی اور انتظامی اختیارات کے ساتھ آزادکشمیر طرز کا با اختیار سیٹ اپ دینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق ایس ایل کی میزبانی میں ہونے والی آل پارٹیز گول میز کانفرنس میں شرکاء کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو ایک با اختیار حکومتی سیٹ اپ دیتے ہوئے سات دہائیوں سے روا رکھی جانے والی زیادتیوں اور محرومیوں کا ازالہ کیا جائے، گلگت بلتستان کا مسئلہ جموں کشمیر کے مسئلے سے جڑا ہو ہے ، مسئلہ کشمیر حل ہونے تک گلگت بلتستان کو با اختیار حکومتی سیٹ اپ دیا جائے۔ کانفرنس میں بی این ایف کے نواز خان ناجی، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے حسن البنا جے کے پی این پی کے عمران شان، گلگت بلتستان قومی موومنٹ کے خالد ہارون، جے کے ایل ایف کے سلیم ہارون، جماعت اسلامی کے مشتاق احمد ایڈوکیٹ، جے کے پی پی کے سردار محمود اقبال جے کے نیپ کے پروفیسر خلیق، کشمیر فریڈم موومنٹ کے خالد پرویز بٹ، کے ایل او کے نجیب افسر، یو کے پی این پی کی نائلہ خانین، جے کے این ایس ایف کے سردار طلحہ، کے این پی کے یاسین انجم، کے این ایم کے ممتاز نگری، پی ٹی آئی جی بی کے راجہ جہانزیب، بی این ایف (حمید خان) کے شاہد حسین، اسلامی تحریک کے غلام شہزاد آغا، محاذ رائے شماری کے حارث اشفاق ہاشمی، بی این ایس او کے شیر نادر شاہی، جموں کشمیر ورکر پارٹی کے مقصوم عالم اور پروگریسیو یوتھ فرنٹ جی بی کے سمیع برچہ شریک ہوئے ہوئے، دیگر مندوبین میں سینئر صحافی و تجزیہ نگار ارشاد محمود، گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے عالم نور حیدر، روزنامہ کشمیر لنک کے ایڈیٹر نثار کیانی، ادارہ نکس کے سربراہ اور ممتاز محقق سعید اسعد ، صحافی و کالم نگار یاسمین عزیزاور این اایس ایف کے ناصر مسعود شریک ہوئے۔ شرکاء کانفرنس کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں کہ جب دنیا بھر میں مسلمہ انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق بھی متعین ہیں گلگت بلتستان میں عوامی حقوق کی عدم فراہمی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، گلگت بلتستان اور دیگر ریاستی اکائیوں کے عوام کو متنازعہ حیثیت کا بہانہ بنا کر بنیادی حقوق سے محروم رکھنا بدنییے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ موجودہ استحصالی نظام کومخصوص قانون سازی کے ذریعے مزید پیچیدہ بنا دیا گیا ہے، اس نازک صورتحال میں پاکستانی حکمران ریاستی تقسیم کو مستقل کرنے کے ایجنڈہ پر تیزی سے کام کر رہے ہیں جو حکمرانوں کے توسیع پسندانہ عزائم کا مظہر ہے۔ شرکاء کانفرنس نے مطالبہ کیا ۔شرکائے کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو تنازعہ جموں کشمیر حل ہو نے تک تمام تر اختیارات کے ساتھ آزاد کشمیر طرز کا حکومتی سیٹ اپ دیا جائے۔ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان سمیت گلگت و لداخ کے قدرتی راستوں کو بحال کیا جائے ۔پاک چائینہ اقتصا دی راہداری منصوبہ میں گلگت بلتستان کے اندر صنعتی زون قائم کئے جا ئیں ۔گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے قانون کو فعال کیا جائے ۔غیر ریاستی افراد کو گلگت بلتستان سے بے دخل کیا جائے اور شدت پسند اور عسکری تنظیموں پر پا بندی عائد کی جائے ۔ جے کے ایل ایف کے سلیم ہارون نے اپنا اختلافی نوٹ درج کرواتے ہو ئے کہا کہ گلگت بلتستان کو الگ حکومتی سیٹ اپ نہیں بلکہ آزاد کشمیر کے ساتھ ملا یا جائے ۔جبکہ گلگت بلتستان قومی مو ومنٹ کے خالد ہارون نے اپنا اختلافی نوٹ درج کرواتے ہو ئے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کے آ ئینی صوبے کا درجہ دیا جا ئے ۔دیگر اکثریتی شرکاء نے گلگت بلتستان کو مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق مانتے ہو ئے پاکستان کی طرف سے آ ئینی صوبہ بنائے جانے کی مخا لفت کی ۔کانفرنس میں آزاد کشمیر و گلگت بلتستان و بھارتی مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ صحافی برادری،اور دانشور حضرات نے شرکت کی ۔کانفرنس کی صدارت چےئرمین ایس ایل ایف احسن اسحاق نے کی جبکہ میزبانی کے فرائض مرکزی سیکر ٹری جنرل سید مدثر حسین شاہ نے سر انجام دیے ۔شرکاء نے کانفرنس کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کے مشترکہ سیاسی عمل کا نقطہ ء آغاز قرار دیتے ہو ئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ منقسم ریاست کے عوام کے حق آزادی اور حق حکمرانی کے حصول تک جدو جہد جاری رکھیں گے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button