کالمز
ایک جوشیلے مقرر سے ملاقات
تحریر: پروفیسر سحر انصاری، کراچی
اپریل دو ہزار پندرہ کی ایک تقریب میں جو آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی میں منعقد ہوئی تھی، گلگت سے آئے ہوئے ایک خوبرو نوجوان عبدالکریم کریمی سے ملاقات ہوئی۔ ہم دونوں بطور مہمانانِ خصوصی مذکورہ تقریب میں مدعو تھے۔ آپ نے ایک دلچسپ اور جوشیلی تقریر کی اور اپنا پُراثر اُردُو کلام بھی سنایا۔ یہ میرے لیے ایک خوشگوار تجربہ تھا۔ ایک دُور افتادہ اور "اُردُو کلچر” سے محروم علاقے میں ایک نوجوان نے تحریر و تقریر میں یہ ترقی کی ہے۔ اس خیال نے مجھے عبدالکریم کریمی کے بارے میں مزید جاننے کا جذبہ پیدا کیا۔
حُسنِ اتفاق کہ مجھے کریمی پہ مرتب کی جانے والی کتاب "پذیرائیاں” کو ابتدائی شکل میں دیکھنے کا موقع مل گیا۔ جس سے پتہ چلا کہ اب تک کریمی کے دوشعری مجموعے اور تین اخباری کالموں کے مجموعے اہلِ ادب سے داد حاصل کرچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ان کی چٹھی قلمی کاوش ہے۔ وہ ایک ادبی تنظیم کے بانی اور اسماعیلی طریقہ بورڈ برائے پاکستان کے نوجوان الواعظ اور اسکالر ہیں۔
حال ہی میں وہ رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوئے، میں نے رسالہ "فکرونظر” کے شمارے میں ان کی اور ان کے شریکِ سفر دُخترِ ہنزہ محترمہ سوسن پری کی تصویر دیکھی۔ دونوں ماشا اللہ حُسن اور علم کے سانچے میں ڈھلے ہوئے ہیں۔
میں نے عبدالکریم کریمی کو نشست و برخاست میں انتہائی نفیس، شائستہ اور مہذب انسان پایا۔ ان کی ایک تقریر کے آخر میں حوالۂ کُتب دیکھ کر اندازہ ہوا کہ وہ علمی تحقیق اور جستجو سے بھی مَس رکھتے ہیں۔ اُن کی یہ ہنرمندیاں یقیناً انہیں بہتر مستقبل کی سمت لے جائیں گی۔ میری دُعائیں عبدالکریم کریمی کے ساتھ ہیں۔
پروفیسر سحر انصاری شہر قائد کراچی میں مقیم ہیں، آپ نامور ماہر لسانیات، ماہر تعلیم اور کئی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی میں اردو ادبیات کے چیرمین بھی ہیں۔