گلگت بلتستان

سیکریٹریز بات نہیں مانتے، وزرا کی اسمبلی سیشن میں دہائی، جو وزرا کام نہیں لے سکتے استعفی دے کے گھر چلے جائیں، اپوزیشن رہنما

گلگت(ارسلان علی /خبرنگار خصوصی) قانون ساز اسمبلی کا اجلاس سپیکر حاجی فدا محمد ناشاد کے صدارت میں اسمبلی ہال میں منعقد ہوا دوسرے روز کی کاروائی کے دوران سپیکر قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد نیرولنگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام سرکاری اداروں میں جتنے بھی پروموشن کیسزالتوا کے شکار ہیں ان کو مئی کے آخر تک حل کیا جائے سپیکر وزراء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں اور ماتحت سیکریٹریوں کو پابند کریں کسی سیکریٹری نے بات نہ مانی تو اسکے خلاف وزیر اعلیٰ کو تحریری طور پہ شکایت کریں اور چیف سیکریٹری کو بھی اس سلسلے میں آگاہ کرے کیو نکہ سیکریٹریز وزراء کے ما تحت ہیں نہ کہ وزراء سیکریٹرریز کے ماتحت ہیں سیکریٹریوں کے من مانیوں کی وجہ سے حکومتی معاملات ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں وزراء کی غیر زمہ داری سمجھ سے بالاتر ہے وزراء بتائیں کہ سیکریٹریز انکی بات کیوں نہیں مانتے ہیں وزراء عوام کے نمائندے اور ماتحت اداروں کے زمہ دار ہیں ایوان کی طرف سے بیھجے جانے والے ممبران اسمبلی کے سوالات کے جوابات بر وقت اسمبلی کیو ں نہیں پہنچ پاتے ہیں اگر کوئی سیکریٹری بات نہ مانے تو اسے ہٹادیا جایئے ا ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز آٹھویں اجلاس کے دوسرے روز کی کاروائی کے دوران محکموں کے حوالے سے سوالات کے جوابات کے دوران ڈپٹی سپیکر جعفراللہ کی طرف سے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں کیا ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ نے کہا کہ جون میں بجٹ پاس ہوا حکومتی نو ماہ مکمل ہونے والے ہیں اور ابھی تک ممبران اسمبلی کے4ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ابھی تک خرچ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ADP بنائی جا سکی ہیں جسکی وجہ سے تر قیاتی بجٹ واپس ہونے کا شدید خطرہ پید ا ہوا ہے اس اہم مسئلے کا کون زمہ دار ہے پلاننگ سیکرٹری اور سیکریٹری مالیات سے پوچھا جائے کہ 9ماہ بعد بھی اے ڈی پی کیوں نہیں بنائی جون میں بجٹ پاس ہوا ابھی تک اے ڈی پی نہیں بنی ہے نا اہلی کی انتہا کی جا رہی ہے اے۔ ڈی ۔پی بنتے بنتے سالوں لگ جاتے ہیں جسکی وجہ سے عوامی منصوبوں پہ کام نہیں ہو رہا ہے اور سابقہ اسمبلی بھی ان ناہل آفیسران کے جھال میں پھنس گئے اور ایک منصوبے پہ کام نہیں ہواہے پلاننگ ڈویزن عملاٌ ناہل آفیسران کا قبضہ ہے انکے خلاف کاروائی ہونی چاہیئے بحت میں حصہ لیتے ہوئے وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ ترقیاتی منصبوں کے اے ڈی پی بنانا محکمہ پلاننگ زمہ دار ہے اور زمہ داروں کا تعین ہونا چایئے سیکریٹری پلاننگ غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں وزراء کے پاس فنانشل اختیارات نہیں ترقیاتی منصبوں کے اے ڈی پی بنانا او اسکے ا خراجات اور کے سیکریٹریز زمہ دار ہیں لہذا سیکریٹریز سے جواب طلب کی جائے سپیکر ہی اہوان میں سیکریڑی پلاننگ اور سیکریٹری فناس طلب کرکے وجوہات جان سکتے ہیں انہو ں نے کہا کہ بجٹ کو واپسی سے بچانے کیلئے مختلف پروجیکٹس کے نام پہ ادائیگی کر سکتے ہیں غفلت اور لاپرواہی برتھنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے انکا کہنا تھا کہ ہمیں بتاجائے کہ بیمار منصوبوں پہ کتنا خر چہ کیا گیا ہے اگر متعلقہ سیکریٹریز کام نہیں کر سکتے ہیں تو اپنے اختیارات کسی اور کو دیا جائے۔ جس پہ سپیکر نے کہا کہ وزراء جرائت کا مظاہرہ کریں اور اپنے ماتحت سیکریٹرز سے کام لیں ۔ اس موقع پہ صوبائی وزیر بلدیات و ایکسائز ٹیکسیشن فرمان علی نے کہا کہ مجھے آج پتہ چلا ہے کہ سیکریٹری اور ڈائریکٹر ہمارے ماتحت ہے ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ آج تک ہم انکے ماتحت ہیں اپوزیشن لیڈر شاہ بیگ نے کہا کہ سیکریٹری جن وزراء کی بات نہیں مانتے ہیں ان وزراء کو چاہئے کہ وہ مستعفی ہوکر گھر چلے جائیں اور کسی اہل شخص کو موقع دیں تاکہ عوامی مسائل حل ہوسکیں ۔۔۔۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button