متفرق

پانی موجود نہ ہی گٹر، دروش چترال میں واقع پبلک بیت الخلا عوام کے لئے عذاب بن گئے

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے تاریحی قصبے دروش جو برطانوی سامراج میں چترال کا ضلعی ہیڈ کوارٹر تھا اور یہ قصبہ پھولوں کا شہر سمجا جاتا تھا مگر پاکستان بننے کے بعد اس کی تزئیں اور آرائش پر توجہ کم پڑنے لگی۔ اب تو نوبت یہاں تک پہنچا کہ دروش شہر میں دریائے چترال کے کنارے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں جو دریا میں گرکر اس کی پانی کو آلودہ کرتا ہے۔

دروش میں ضلعی انتظامیہ نے گاؤں کے وسط میں دریائے چترال کے کنارے آٹھ عدد 8 عوامی لیٹرین بنائے ہیں جہاں نہ تو گٹر ہیں نہ پانی کا کوئی انتظام۔ان لیٹرینوں کا استعمال اطراف میں موجود گاڑیوں کے چھ اڈوں سے وابستہ لوگ، اور یہاں آنے والے مسافر بھی استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے گاؤں کے وسط میں اجنبی لوگوں کا ہر وقت آنا جانا لگا رہتاہے۔

ان اجنبی لوگوں کی آمد سے گاؤں کے خواتین کو ہسپتال، رشتہ داروں اور طالبات کو سکول، کالج اور دینی مدرسے جانے میں نہایت مشکلات کا سامان کرنا پڑتا ہے۔

ستم بالائے ستم یہ کہ ان لیٹرینوں سے جو غلاظت نکلتی ہے وہ براہ راست دریائے چترال میں گرتا ہے جو کہ دریا کا پانی کو بھی آلودہ کرتا ہے ۔ اس پانی کو نہ صرف لوگ اپنے فصلوں کو سیراب کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں بلکہ اسے کھانے پینے کیلئے بھی استعمال میں لاتے ہیں اور اس گندگی کی وجہ سے متعدد بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔

اس علاقے کے ایک شہری حاجی حفیظ اللہ کا کہنا ہے کہ گرمی کے موسم میں جب پانی نہیں ہوتا لوگ ان لیٹرینوں کو پھر بھی استعمال کرتے ہیں اور اس سے نہایت گندہ بدبو پھیل جاتی ہے جس کی وجہ سے آس پاس کے لوگ کھانا تک نہیں کھاسکتے۔

ایک دوسرے شحص اکرام اللہ نے کہا کہ ان لیٹرینوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے اس علاقے میں متعدد بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ اور ڈاکٹر نے سروے کے بعد ایک میڈیکل رپورٹ جاری کرکے موقف لیا ہے کہ ان لیٹرین کی وجہ سے لوگوں میں متعدد بیماریاں پھیلتی ہیں لہذا نہیں یہاں سے باہر منتقل کی جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ادارہ تحفظ ماحولیات نے اسی میڈیکل رپورٹ کے مطابق حکم جاری کیا کہ اسے فوری طور پر شہر سے باہر منتقل کی جائے مگر ابھی تک اس پر مقامی حکام نے کوئی عمل درآمد نہیں کیا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ Environmental Protection Agency نے باقاعدہ ان کی گرانے کی حکم جاری کیا ہے مگر انتظامیہ ان کے گرانے میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔

اس علاقے کے متاثرین نے صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان لیٹرینو ں کو شہر سے باہر کسی اڈہ میں منتقل کرے تاکہ عوام اس کی بدبو اور اس سے پھیلنے والی متعد بیماریوں سے بچ سکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button