کالمز

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

 دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں ،جن کے بچھڑے کے بعد بے ساختہ دل کہہ اُٹھتا ہے،

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔

گلستان سیاست کے اُفق سے ایک سورج اور غروب ہوا،ہی نظام قدرت ہے کہ فانی چیزوں کو زوال ہے۔صوبائی وزیر جنگلات الحاج محمد وکیل بھی سفر آخرت پر روانہ ہوئے۔اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں وہ ایک اچھے سیاستدان،خوش اخلاق ،ملنسار اوربہترین انسان تھے۔ان کی حثیت ایک سایہ دار شجر کی مانند تھی جس کے چھاوں میں بیٹھ کر نصیحت اور مخلوق خدا کی خدمت کرنے کے چراغ جلائے جاتے تھے۔میری جب بھی ان سے ملاقات ہوئی وہ بے حد اخلاق سے ملے ان کی شائستہ طرز گفتگو اور وعظ و نصیحت سے دوسروں کی طرح میں نے بھی استفادہ کیا۔وہ صحافت دوست شخص تھا اور صحافیوں کی بہت قدر کرتا تھا ،جب بھی جہاں بھی کسی سرکاری دورے پر جاتے صحافیوں کو اپنے ساتھ لیکر جاتے تھے۔وہ کہا کرتے تھے کہ صحافی معاشرے کی انکھ ،ناک اور کان ہوتے ہیں ۔بلاشبہ حاجی وکیل کی وفات قوم کیلئے ایک انتہائی دکھ کی گھڑی ہے۔قوم آج ایک ایسے رہنما سے محروم ہوگئی ہے جو درحقیقت ان کی امنگوں کا ترجمان تھا ۔ایک ایسا رہنما جو دیامرسمیت گلگت بلتستان کے عوام کا درد رکھتا تھا ۔حاجی محمد وکیل (مرحوم )1959 ؁کو تانگیر پھاپھٹ میں پیدا ہوئے ۔پرائمری تک تعلیم اپنے آبائی گاوں میں حاصل کیا ۔بعد ازاں کچھ ناگزیر وجوہات کے بنا پر تعلیمی سلسلے کو مزیدآگے نہ بڑا سکے اور مجبوراتعلیم کو خیرباد کہہ دیا۔تعلیم چھوڑنے کے بعدمرحوم نے گھر میں والدین کا ہاتھ بٹایا،اور اس کے بعد بزنس شروع کیا ۔1984 تک مختلف کاروبارسے منسلک رہنے کے بعدجب معاشی طور پر مظبوط ہوا تومرحوم نے اپنے سیاسی کیررئیرکا آغازڈسٹرکٹ کونسل کے الیکشن میں حصہ لے کر کیا۔اور پہلی دفعہ1987 میں ہونے والے ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخابات میں حصہ لیااورالیکشن جیت کر ضلع کونسل کا ممبر منتخب ہوگئے۔1992 کو جب تانگیرمیں دسٹرکٹ کی نشستوں کو بڑا کر ۲ کردیا گیا تو موصوف نے بیانوے کے دہائی میں ہونے والے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر ڈسٹرکٹ کونسل کاسیٹ جیت کر ممبر بن گئے اور دو دفعہ ڈسٹرکٹ کونسل کا وائس چیرمین بھی منتخب ہوئے۔1994کوشمالی علاقہ جات میں ناردرن ایریاز کونسل کے عام انتخابات ہوئے تو محمد وکیل نے حلقہ نمبر۴ تانگیرسے انتخابات میں آزاد حثیت سے الیکشن میں حصہ لیا ،لیکن موصوف کو انتخابات میں کامیابی نہ مل سکی۔

2004 ؁کو جب شمالی علاقہ جات میں ناردرن ایریاز کونسل کے عام انتخابات ہونے جارہے تھے تو محمد وکیل نے اُس وقت ملک محمد مسکین کی حمایت کا اعلان کیا اور اس کے حق میں دستبردار ہوئے۔2009 ؁کوہونے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے عام انتخابات میں محمد وکیل نے ایک مرتبہ پھر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور جی بی ایل اے18 دیامر۴ سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا لیکن کامیابی نصیب نہ ہوسکی۔الیکشن میں ناکامی کے بعدموصوف نے ۵ سال تک مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم پر علاقے کے اندر عوام کی خدمت کی ۔اور2015 کے الیکشن میں جی بی ایل اے 18دیامر۴سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ایک مرتبہ پھر میدان میں کود پڑے، اور الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے ممبر قانون ساز اسمبلی بن گئے،ممبر منتخب ہونے کے فورا بعد انہیں جنگلات اور جنگلی حیات کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا گیا۔حاجی وکیل مرحوم ۹ماہ تک وزیر جنگلات و جنگلی حیات رہے ۔

حاجی وکیل مرحوم کی دیامر کیلئے گراں قدر خدمات ہیں وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد حاجی وکیل مرحوم نے دیامر میں ریکارڈ ترقیاتی کاموں پر کام شروع کرا دیا ،مرحوم نے 9ماہ کے اندر اندر تانگیر روڈ کی تعمیر پر کام شروع کرا دیا ،تانگیر میںآرمی پبلک سکول کا سنگ بنیاد رکھوا دیادیامر ڈویژن کو فعال بنا کر کنزویٹر فاریسٹ اور چیف انجیئنر ورکس کو دیامر ڈویژن میں تعینات کر ادیا ،بہت کم عرصے میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر قابو پالیا اور عوام کی مشکلات کے پیش نظر ورکینگ پلان کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے پیش کر دیا تھا ۔مر حوم نے دیامر میں امن و امان کی بحالی کیلئے بھی اہم کردار ادا کیا تھا ،تانگیر میں مغوی انجینئرز کی بازیابی میں مرحوم وکیل کا اہم رول تھا ،مرحوم نے تھک داس کے مسلے کو حل کرنے کیلئے بھی مخلصانہ کوششیں کی تھیں ۔مرحوم کے دل میں دیامر کی تعمیر و ترقی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہو ا تھا ،لیکن دیامر اور گلگت بلتستان کے عوام کی بدقسمتی کی وجہ سے زندگی نے حاجی وکیل کے ساتھ بے وفائی کی،اور مرحوم کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے۔

صوبائی وزیر جنگلات الحاج محمد وکیل کی موت سے مسلم لیگ ن ایک بے لوث رہنما اور خطہ گلگت بلتستان ایک بلند پایہ محب وطن شخصیت سے محروم ہوگیا۔انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ایک کارکن کی حثیت سے کیا،لیکن بہت جلد اپنی خداداد صلاحتیوں اور مخلصانہ جدو جہد کی وجہ سے گلگت بلتستان کی سیاسی اُفق پر ایک درخشندہ ستارے کی مانند جھلملانے لگے ۔حاجی وکیل مرحوم ایک باکردار ، مرد قلندر اور ایک سچے کھرے انسان تھے۔حاجی وکیل مرحوم حافظ حفیظ الرحمن کے قریبی ساتھ اوردایاں بازو تھے ،مرحوم 55سال کی عُمر میں ایک متحرک اور جواں ہمت رہنما کی طرح اپنا مشن جاری رکھے ہوئے تھے،لیکن پھر بلاوا آگیا اور فانی دنیا سے مستقل دنیا میں چلے گئے۔اللہ تعالی مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق نصیب کرے۔امین۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button