گلگت بلتستان

چار مقتولوں اور سات زخمیوں کا خون معاف، ہربن اور تھور میں صلح کی راہ ہموار ہو گئی

کوہستان(شمس الرحمن کوہستانیؔ )کوہستان، دیامر بھاشا ڈیم حدود تنازعے پر برف پگھلنے لگی ،دونوں جانب کے جرگے اور انتظامیہ کی کوششوں سے ہربن اور تھور کے قبائل صلح پر آمادہ ہوگئے، قبائل کے مابین باہمی صلح کا حتمی اعلان آج(منگل) کومتوقع ہے ۔تفصیلات کے مطابق کوہستان کے مقام پر دیامر بھاشا ڈیم حدود تنازعہ حل کی جانب گامزن ہے ۔ اس ضمن میں تھور ( گلگت بلتستان) سے سینکڑوں مرد وخواتین کئی بھینسیں لیکر اقوام ہربن کوہستان( خیبر پختونخواہ) کے گاوں( کوٹ) اُن کے گھرپہنچ گئے ہیں اور 2014میں ہونے والی خونریزی کے دوران قتل ہونے والوں کے خون معاف کی اپیل کی ہے جس میں دونوں جانب کے جرگہ ممبران بھی شامل ہیں ۔

سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اقوام ہربن نے اپنے جان بحق چار افراد اور سات زخمیوں کا خون معاف کردیاہے جبکہ متنازعہ علاقے پر فیصلے کا اختیار جرگے کو دیدیا ہے ۔ تاہم مقامی روایت کے مطابق اقوام ہربن نے گلگت بلتستان سے آنے والے مہمانوں کو خدمت و تواضع کیلئے انہیں تین دنوں تک اپنے گاوں میں روکے رکھا ہے جہاں روزانہ درجنوں بکریاں اور بھینسیں ضبح کی جارہی ہیں اور آنے والوں کی مہمان نوازی کی جارہی ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ آج( منگل) کو حتمی صلح کا اعلان متوقع ہے جس میں قبائل کی باہمی دشمنی سمیت سرحدی حدود کا بھی فیصلہ کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ یہ حدود تنازعہ عشروں سے جاری تھا جس نے اب تک پانچ انسانوں کی زندگیان نگل لی ہیں اور کئی زخمی ہیں جبکہ قبائل کے مابین اجتماعی دشمنی قائم کی تھی، پیچیدہ مسلے کے حل پر کوہستان کے عمائدین اور مشران نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کی فتح قراردی ہے ۔ جرگے میں ملکی سکیورٹی اداروں نے بھی کلید ی کردار اد اکیا۔

کوہستان کی ضلعی انتظامیہ کے عہدیدار شمس الحق نے میڈیا کو بتایا کہ جرگے میں دیامر اور کوہستان سے دس افراد شامل ہیں جبکہ دونوں جانب سے ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران اس معاملے کی باریک بینی سے نگرانی کررہے ہیں اور عنقریب اس تنازعے کا مثبت حل نکل آئے گا جس سے دونوں قبائل کی بھائی چارگی بھی بحال ہوگی اور ملکی مفاد بھی محفوظ رہے گا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button