متفرق

حصص مقرر کرنے کی کشمکش، داسو ڈیم کے لئے استعمال ہونے والی اراضی جات کی رقوم کی ادائیگی تعطل کا شکار

کوہستان(شمس الرحمن کوہستانیؔ ) کوہستان کے متاثرین داسو ڈیم واپڈا اور صوبائی حکومت کی حصص پر کشمکش کے باعث متاثرہ اراضی جات کی رقوم کا حصول تعطل کا شکار ہے۔ خیبر پختونخواہ حکومت نے واپڈا سے 2.5فیصدشیئر مانگ لیاہے، واپڈ اصوبائی حکومت کے ساتھ لینڈ ایکٹ 1894کے تحت سیکشن 41کا معاہد ہ نہیں کررہا،جس کے باعث متاثرین کو اراضی جات کی رقوم ملنے میں رکاوٹ ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق متاثرین داسو ڈیم پچھلے ایک سال سے متاثرہ اراضی جات کی رقوم کے حصول سے اس لئے محروم ہیں کہ اُن کے راستے میں واپڈا حکام بڑی رکاوٹ ہیں ۔ ادھر چائنہ کمپنیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی بھی پاسداری نہیں ہوپارہی جس کے باعث چائنیز پروجیکٹ ادھورا چھوڑ کر جانے پر مجبور ہیں ۔ جبکہ واپڈ احکام اپنی تنخواہوں کو دوام لگائے ٹس سے مس نہیں ہورہے ۔اس ضمن میں کوہستان کی ضلعی انتظامیہ نے واپڈا حکام کوتحریری شکل میں آگاہ بھی کیاہے۔ پچھلے ایک سال سے صوبائی حکومت واپڈا سے اپنا قانونی حق جو لینڈ ایکٹ 1894انہیں دے رہاہے سیکشن 41پر معاہدہ مانگ رہی ہے جس پر واپڈ ا تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جس کا مجموعی نقصان پروجیکٹ کی تعمیر میں تاخیر کی صورت میں سامنے آرہاہے اور رازانہ لاکھوں روپے مفت میں خرچ ہوکر خزانے کو نقصان پہنچ رہاہے ۔متاثرین کی ارضی جات کی پیمائش او رمتعدد سیکشنز لگے ہوئے ہیں مگر صوبائی حکومت اور واپڈا کی اندرونی چپقلش میں متاثرین داسو ڈیم پس رہے ہیں اورمتاثرہ اراضی جات کی رقوم کے حصول سے محروم ہیں ۔ ادھر کوہستان کے علاقوں جالکوٹ ،سیو اور کندیا کے عمائدین نے خبردار کیا ہے کہ حکومت فوری طورپر متاثرین کے معاضہ جات ادا کرے ورنہ احتجاج پر مجبور ہونگے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button