کالمز

ہنزہ مباحثہ

شہزاد برچہ

جب میں تقریب میں پہنچا تو سٹیج سیکرٹری نے ہنزہ ضمنی انتخاب میں حصه لینے والے امیدوارں کو The Hunza Debate کے لیے سٹیج پر دعوت دے تھی.ہنزہ اسٹوڈ نٹس فیڈریشن کا ایک سینئر اور بانی ممبر ہونے کی وجه سے مجھے پہلی نشت پر بیٹھنے کا بتایا گیا، اور اصرار بھی کیا گیا۔ میں سٹیج کے سامنے ایک نشت پر بیٹھ گیا.ایک نظر سٹیج پر مباحثے میں شرکت کے لیے تشریف فرما امیداور ں کی طرف ڈالی۔

پی پی پی کے امیدوار ہنزہ کے ناموار سیاست دان سابق سپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی وزیر بیگ صاحب اور آزاد امیدوار کرنل (ر)عبیدالله بیگ صاحب سٹیج پر موجود تھے ان دونوں کے ایک طرف پی ٹی ای کے امیدوار کی ترجمانی کے لیے جی ایم بیگ صاحب جبکه بابا جان کے نمائدے سیف الدین سیف ہنزہ مباحثے کے لیے تیار نظر آرھے تھے۔

مسلم لیگ کی طرف سے میر سلیم صاحب نه تو خود شریک ہوے اور نه ہی کسی کو نمائندگی کے لیے بیجھا۔ میرے ساتھ بیٹھا مسلم لیگ ہنزہ کا ایک سینئر کارکن بار بار کسی کو فون ملا رھا تھا….که اس کو نمائندگی کرنے کا حکم مل جاۓ …مگرایسا نہیں ہوا۔ دعوت سب امیدواروں کو دی گی تھی مگر شرکت سب کی نہیں رہی۔ بہت بڑی تعداد میں ہنزہ کے نوجوانوں طلبه و طالبات مباحثه کی اس محفل میں آے ہوے تھے۔

ہنزہ کی روایات کے مطابق وزیر بیگ صاحب کو دعوت خطاب دیا گیا.وزیر بیگ صاحب نے ہنزه اسٹوڈ نٹس فیڈریشن کا شکریه ادا کیااور کہا که” میں اس بار الیکشن میں حصه نہیں لینا چاهتاتھا میری خواھش تھی که کوئی نوجوان آگے آتا”۔

انہوں نے کہا که میں نے عوام ھنزه کے تعاون سے کئی بار ہنزہ کی نمائندگی کی.کئ مذھبی و سماجی اداروں کو چلاتے رھے.انھوں نے کہا که پہلے مقابله میر, پیر اور وزیر میں ہوتا تھا میں اس بار ضمنی الیکشن میں حصه لانے والے تمام امیدواروں کو خوش آمدیدکہتا ہوں۔

کرنل (ر)عبیدالله بیگ صاحب نے اپنی گفتگو میں کہا که ان کا سیاست میں پہلا قدم ہے مگر انتظامی امور میں انہیں وسیع تجربه حاصل ہے۔ پاک فوج میں خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے درس و تدریس کے علاوہ مئی مذہبی اور سماجی اداروں میں کام کیا.وه ھنزه میں تعلیمی ترقی لانا چاھتے ھیں اور ھنزه کو قانون ساز اسملبی کی تین نشتوں دلانے اور چین کے تعاون سے پاور پروجکٹ پر کام کرنا چاھتے ھیں.

عوامی ورکرز پارٹی اور بابا جان کی ترجمانی کرتے ہوے سیف الدین سیف ہنزائی نے کہا که آج ھنزه میں میر وزیر اور پیر کے بعد ایک فقیر بھی انقلابی سرخ پرچم کے ساتھ میدان میں اترا ھے جس سے سب کو خوف ھے ھنزه کے عوام نے 25مئ کو تاریخی شو آف پاور سے اپنا فیصله باباجان کے حق میں دے دیا ھے.بابا جان امیر زاده نهیں ھے اس لیے آج جیل میں ھے.انهوں نے جب یه شعر (میری غربت نے اڑایاھے میرے فن کا مذاق ۔۔۔۔۔۔۔ تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں )پڑھا تو مباحثه میں موجود ھنزه کے نوجوان طلبه و طالبات نے خوب داد دی.

پی ٹی ای کے امیدوار عزیر احمد کے نمائندے جی ایم بیگ نے انتخابی منشوار پڑھ کر سنایا اور نوجوانوں کو تبدیلی کے لے غور و فکر کرنے کی دعوت دے.

مباحثے میں شریک امیدواروں اور ان کے نمائندوں سے سخت سوالات بھی کئے گے انہوں نے بہت ہی خوبصورت انداز میں ان کا جواب دیا.اس طرح یه مباحثه کافی دیر چلتا رہا. میں اپنی نشت میں بیٹھ کر سوچ رھا تھا که کہا جاتا تھا که ہنزہکے لوگ سیاسی طور پر لاشعور ہیں، یه ڈاکٹرز, انجینیرز,آرمی آفیسرز ھیں اور این جی اوز اور کاروباری ادارے تو چلاتے ھیں مگر ان کے پاس سیاسی قیادت کی کمی ھے۔ لیکن اب وه زمانه نہیں رہا ہے۔ آج ایک اچھے ماحول میں امیداوار ایک جگه بیٹھ کر اپنا منشور پیش کر رھے ھیں…اور ھنزه کی نوجوان نسل سیاست میں دلچسپی لے رہی ہے۔

آج گلگت بلتستان بھر کے لوگو ں کی نظریں ھنزه کے انتخابات پر ہیں۔ اب دیکھنا یه ھے که عوام ھنزه گلگت بلتستان بھر کی عوام کو اس ضمنی الیکشن سے کیا پیغام دیتی ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button