گرم چشمہ ( نامہ نگار ) پچھلے سال سیلاب اور زلزلے کے بعد عوام کے نام پر حاصل کیا گیا امدادی سامان تاحال علاقے کے سیاسی قائدین نے تقسیم نہیں کیا اور اپنے ذاتی دکانوں میں ایک سال جمع کرکے رکھا جس کی وجہ سے امدادی سامان میں شامل لاکھوں روپے مالیت کے سامان ایکسپائر ہوچکے ہیں اور لاکھوں روپے کا آٹا کیڑوں کی خوراک بن چکا ہے، حالانکہ دوسری طرف گرم چشمہ کے عوام ایک سال گزرنے کے باوجود کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، مگر ان کے نمائندے پاک آرمی کی جانب سے مہیا کیا گیا سامان اپنی ذاتی دکانوں میں ایک سال تک قبضہ کرکے رکھا ہوا تھا،
متعدد عوامی شکایت کے بعد گزشتہ دنوں آرمی نے شغور یوسی کے ناظم عبدالقیوم کی دکانوں پر چھاپا مارا اور وہاں سے لاکھوں روپے مالیت کا امدادی سامان برآمد کرکے گرم چشمہ چھاونی منتقل کردیا ہے تاکہ یہ سامان متاثرین میں تقسیم کیا جاسکے، امدادی سامان میں ساٹھ خیمے ہی شامل ہیں حالانکہ گرم چشمہ کی آدھی آبادی کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے مگر تحصیل ناظم چترال میں پریس کانفرنس کرکے دوسروں پر الزام لگانے میں پیش پیش نظر آرہے ہیں علاقے کے عوام نے الزام لگایا کہ مذکورہ ناظم امدادی سامان اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کرنا چاہتا تھا اور خردبرد کے چکر میں تھا مگر پاک آرمی کی بروقت کارروائی سے وہ اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوسکا،
سامان کی برآمدگی کے بعد تخمینہ لگایا جارہا ہے کہ لاکھوں روپے مالیت کے منرل واٹر، سوفٹ ڈرنک اور آٹا سالوں گودام میں پڑے رہنے کی وجہ سے خراب یا ایکسپائر ہوچکے ہیں جس میں بہت سارا سامان دریا برد کرنا اور لاکھوں کا سامان اب بھی مذکورہ شخص کے دکان میں ہی موجود ہیں جو کہ پاک آرمی کے جواونوں نے چیک کرنے کے بعچ چھاونی شفٹ کرنے سے انکار کردیا ہے، علاقے کے عوام نے امدادی سامان کو بروقت عوام تک نہ پہنچانے اور اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی سیاسی شخص عوام کے نام پر حاصل کئے گئے امداد کو اس بے دردی سے کیڑوں کی خوراک نہ بنا سکے۔
چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے حکومتی اداروں بشمول پاک فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے امداد کا یہ سامان ذاتی مقصد کیلئے استعمال کیا ہے یا اسے چھپایا تھا ان کے حلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح اخلاقی جرم کا ارتکاب نہ کرے اور غریبوں کا خون پینے کیا جرائت نہ کرے۔