متفرق

ہربن تھور حدود تنازعہ ایک بار پھر الجھ گیا، حدود کے تعین پر اتفاق نہ ہوسکا

کوہستان ( نامہ نگار) کوہستان، دیامر بھاشاڈیم حدود تنازعے پر فیصلہ نہ ہوسکا۔ فریقین حدود کے تعین پر متفق نہ ہوسکے جرگے کا فیصلہ معلق رہ گیا۔ دوبارہ کشیدگی کا خطرہ ۔تفصیلات کے مطابق سال 2014میں ہربن اور تھور کے قبائل کے مابین ہونے والے تصادم کے بعد متعدد جرگے دیامر بھاشا ڈیم حدود تنازعے کو حل نہ کرسکے تھے ، اس دوران خون ریز تصادم کے نتیجے میں ہربن اور تھور کے قبائل کے کئی لوگ جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔رواں سال جولائی کے شروع میں تھور کے قبائل اپنے خواتین اور مردوں کے ساتھ کئی بھینسوں کے عذر سے ہربن کے گاوں کوٹ پہنچے تھے اور دیامر بھاشا ڈیم تنازعے کے نتیجے میں بننے والی دشمنی اور قتل ہونے والے افراد کے خون کی معافی کے طلبگار رہے۔

مقامی روایت کے مطابق ہربن قبائل نے تین روز تک انہیں گاوں میں ٹھہرایا، خوب مہمان نوازی کے بعدرخصت کیا گیا ، اخباروں نے لکھا کہ فیصلہ ہوگیا لیکن اصل ماجرا کچھ اور ہے ۔ بعدازاں جب جرگہ ممبران حدود کی تعین کے لئے فریقین کے نمائندوں کو لیکر ڈیم سائیڈ پر آئے تو دونوں جانب کے فریقین کسی بھی طرح سے ایک لائن پر متفق نہ ہوسکے اور فیصلہ اسی طرح معلق رہا۔

اس ضمن میں ہربن کے ایک معز زقبیلے کے سربراہ حاجی نعمت خان نے کوہستان کے مقامی سینئر صحافی شمس الرحمن کوہستانی ؔ کو بتایاکہ تھور کے قبائل نے جرگے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ، اس لئے تنازعہ اور قبائلی دشمنی برقرار ہے جس کا تاحال حل نہ نکل سکاہے ۔خواتین اور بھینسون کا ’’عذر‘‘ اپنی جگہ مگر اصل تنازعے کی جڑ کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ ہر بن کے قبائل اپنی زمین کسی صورت نہیں دیں گے ۔ جب کہ دوسری طرف تھور قبائل کے ترجمان مفتی صادق سے موقف لینے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button