ثقافت

مغربی سیاح غیر اسلامی ثقافت کے ساتھ ملک میں داخل ہورہے ہیں، شگر میں بیداری امت کانفرنس سے علما کا خطاب

شگر(عابد شگری)قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت الحسینی نے کہا ہے کہ استعمار اور اقوام عالم کی نظریں گلگت بلتستان پر ہیں اور سوچی سمجھی سازش کے تحت گلگت بلتستان سے اسلامی ثقافت کو ختم کیا جارہاہے۔جس کی نتیجے میں فحش سرگرمیاں تیزی سے پھیل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی بالخصوص مغربی سیاح غیر اسلامی ثقافت کیساتھ ملک میں داخل ہورہے ہیں۔مغربی ثقافت نے ایسا ماحول بنا رکھا ہے کہ عالم دین کے بچے بھی پاکستانی لباس پہننے کیلئے تیار نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد صاحب الزمان چھورکاہ میں منعقدہ بیداری امت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار کا اہتمام اسلامک سٹوڈنس شگر کی جانب سے کیا گیا تھا۔آغا راحت الحسینی نے مزید کہا کہ اگر مقامی علماء اور باشعور عوام کی طرف سے مغربی ثقافتی یلغار اور این جی اوز کی مشکوک سرگرمیوں کی روک تھام نہ کیا گیا تو یہ خطہ بہت جلد فلسطین بن جائے گا۔انہوں نے موجودہ آرمی چیف کی جانب سے ضرب عضب آپریشن اور ایف سی این اے جنرل کی خدمات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی لباس دنیا کی بہترین لباس ہے لیکن گلگت میں چرواہے بھی مغربی لباس پہننے کو فخر سمجھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انگلش میڈیم سکول مغربی ثقافت کے پرچار کا سبب بن رہے ہیں۔آغا راحت الحسینی نے کہا کہ ہم ملک بالخصوص گلگت بلتستان میں ایسے تعلیم کی حمایت کرتے ہیں جس میں کسی مسلمان فرقے کے عقیدے کو براہ راست ٹھیس نہ پہنچتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ایک فرقے کیساتھ ستیلی ماں جیسا سلوک کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلتستان میں حد تک لوگ دیندار نظر آتے ہیں۔لیکن اسلام آباد میں بلتستانی ثقافت کے نام پر غیر اسلامی ثقافتی سرگرمیوں سے افسوس ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی پارٹی کے دو تین وزراء استعفیٰ دے دیں تو گلگت سکردو روڈ جلد بن سکتی ہے۔لیکن افسوس وہ ایسا نہیں کرتا۔کیونکہ ان کو صرف ذاتی مفاد اور پارٹی مفادات سے دلچسپی ہے۔ڈی ایچ کیو ہسپتال سکرردو حالت بھی ابتر ہیں اور اس صورتحال پر تشویش ہے۔انتظامیہ اور ریاست کے مستقل ملازمین ظلم کرکے اپنے عاقبت خراب کررہے ہیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انجمن امامیہ شگر کے صدر سید طہٰ الموسوی شمس الدین نے کہا کہ آج کے مشکل دور میں دشمن شناسی ہے جس کے باعث مسلمان غیروں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ شگر مغربی ثقافتی یلغار کی زد میں ہے۔اگر باشعور طبقے نے ہوش کا ناخن نہ لیا تو خدشہ ہے کہ علاقہ شگر جلد فلسطین بن جائے گا۔ سیمینار سے مولانہ سید احمد رضوی،شیخ مبارک علی عارفی اور تنظیم کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد عسکری ممتاز نے بھی خطاب کیا سیمینار میں شگر کے دور دراز علاقوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔آخر میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں اسلامی ثقافت کے خلاف استعماری سازشیں اور استعماری و مغربی ثقافتی یلغار اور مقامی آلہ کار وں کی مدد سے غیر شرعی پروگراموں ،علماء کرام کے مختلف طریقے سے کردار کشی، اسلامی مقدسات کی توہین، دہشت گردانہ کاروائیوں جیسی کاروائیوں کی مذمت کی گئی۔قرارداد میں گلگت سکردو روڈ اور بلتستان یونیورسٹی کی جلد قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button