شہزاد برچہ
سیاحت کو دنیا میں صنعت کا درجه مل چکا ھے.دنیا کی کئ ممالک کی GDP میں سیاحت کا اھم حصه ھوتا ھے .جو اس کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ھے.گلگت بلتستان کی خوب صورت وادیاں دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف کھنچتی ھیں.پاکستان کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد ان علاقه کی طرف رخ کرتے ھیں.مگر بدقسمتی سے حکومت,اور مقامی سیاحت سے وابسته افراد کے لیے منیج کرنا مشکل ھوگیا.سیاحوں کی طرف سے سھولیات نه ملنے کی شکایات مل رھی ھیں جبکه ھوٹل مالکان کی طرف سے بھاری کریواں کا وصول کرنا عام نظر آیا.عید کے بعد کچھ دن پیڑول بھی نایاب ھونے کی وجه سے عام لوگوں اور سیاح دونوں کو مشکلات کا سامنه رھا.گلگت بلتستان کی خوب صورت وادیاں سیاحوں کی طرف سے پھلائی جانی والی گندی سے بھی متاثر نظر آئیں. سیاحت کے شعبے میں ترقی اور سهولیات میں بھتری اس وقت تک ممکن نهیں جب تک حکومت,سیاح اور سیاحت سے وابسته تمام لوگ اور ادارے” رسپانسبل ٹوریزم” یعنی ذمه دار سیاحت کے اصولوں پر عمل نه کریں. رسپانسبل ٹوریزم مقامی علاقے کے ماحول کو متاثر نه کرنے پر زور دیتا ھے.اور سیاحت سے اس علاقے کے لوگوں کو ھی فائده ھو.ان کے کلچر اور روایات کا خیال رکھا جاے.اس کا ایک حصول یه بھی ھے که مقامی لوگ اور اداره بھی سیاحوں کو ھر ممکن مناسب سهولیات فراھم کریں.سیاحوں کی وجه سے اس علاقه کے لوگوں کی زندگی متاثر نه ھو بلکه ان کو ھر ممکن فائده ملے .سیاحت مقامی افراد سے ھی خریداری کریں اور مقامی اشیاء استعمال کریں.مگر ھمارے علاقوں میں اسیا بھت ھی کم نظر آرھا ھے.گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیوں میں ھر طرف گندی,خالی بوتل,کاغذ اور پلاسٹک نظر آرھے ھیں.جھیلوں کا پانی بھی متاثر ھونے لگا ھے. علاقی میں سیاحت کی ترقی اور اس اس کے خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے زمه دار سیاحت کے اصولوں پر عمل پهرا ھونا ھوگا.اگر اس طرف توجه نهیں دی گئ تو یه علاقے خود مقامی لوگوں کے رھنے کے بھی قابل نه ھونگے.