سیانوں کا قول ہے کہ ’’ظرف چھوٹا ہو تو۔۔۔۔ خوشی اور غم دونوں فوراً چھلک پڑتے ہیں ‘‘اور یہ بھی مشہورقول ہے کہ ’’عقل رکھنے والے کو عزت ملتی ہے۔۔۔۔۔ لیکن اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والے کو ذلت کے سواء کچھ بھی نہیں ملتا ہے‘‘۔۔۔۔۔۔
کہتے ہیں کہ کسی کو کسی کی آنکھیں پا گل کردیتی ہے،
کسی کو کسی کی جدائی پا گل کردیتی ہے،
کسی کو کسی کا ملن پا گل کردیتا ہے،
کسی کو کسی کا حسن پاگل کردیتا ہے،
کسی کوخود اپنی جوانی پاگل کردیتی ہے،
میں پاگل ہوجانے اور ذہنی توازن کھودینے کی ان گنت وجوہات سے آشنا ہوں جن میں سے چند ایک کی طرف میں نے اشارے بھی کئے ہیں اور یہ اشارے بھی اس وقت تک نامکمل رہیں گے جب تک میں یہ نہیں لکھتا کہ۔۔۔۔۔
کسی کو اقتدار پاگل کردیتا ہے،
تو کسی کو اپوزیشن پاگل کردیتی،
کسی کو بھوک پاگل کردیتی ہے،
کسی کو روزگار کی زیادتی پاگل کردیتی ہے،
تو اکثر کا زہنی توازن بے روزگاری کے ہاتھوں جاتا ہے۔ایک ایسا نظام جس کی بنیاد ہی عدم توازن پر قائم ہو اور جو سرتاپا غیر متوازن ہو۔۔۔۔۔۔وہاں کسی کا بھی ذہنی توازن قائم کیسے رہ سکتا ہے۔۔۔۔۔
کچھ اور اقوال آپ تک پہنچاتے ہوئے نادانوں کی طرف بھی جائیں گے۔۔۔۔
کچھ لوگوں کو شہرت سے دلچسپی ہوتی ہے،’’وجہ شہرت‘‘ سے نہیں، حالانکہ مشہور تو مسخرے، لٹیرے اور بعض سیاستدان بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
’’قانون اور بچے بنانا بہت آسان‘‘‘ لیکن بچے پالنا اور قانون پر عملدرآمد کرانا بہت مشکل۔۔۔۔۔۔۔
بدن ہی اہم ہوتا تو لوگ اپنے پیاروں کو دفنانے میں اتنی سرعت سے کام نہ لیتے۔۔۔۔۔۔۔
تیسرے درجے کا آدمی۔۔۔۔۔ دولت
دوسرے درجے کا آدمی۔۔۔۔ طاقت
اور پہلے درجے کا آدمی۔۔۔ عاقبت تلاش کرتا ہے۔۔۔۔۔۔اورجسے آخری کتاب (قرآن مجید) سے اول تا آخر اپنے ہر سوال کا جواب نہ مل سکا، تو جان لو کہ اس نے یہ کتاب پڑھی ہی نہیں اور اگر پڑھی بھی ہے تو سمجھ ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔
سیانوں کے اقوال آپ تک پہنچائے۔۔۔۔۔۔۔
آپ ان سے رہنمائی لیں یا نہ لیں، اس کی ذمہ داری میرے اوپر نہیں ہے۔۔۔۔۔۔
یہ میرٹ کیا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ عوام نے 13اگست کی رات گئے گورنر گلگت بلتستان کی تقریر کے دوران اندازہ لگایا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیسا گورنر ہے۔۔۔۔ جو قومی زبان سے نابلد ہے۔۔۔۔۔ لکھی ہوئی تقریر پڑھتے ہوئے جس کیفیت، کرب، پریشانی اور تکلیف سے عزت مآب گورنر گلگت بلتستان گزر رہے تھے، اس کا مشاہدہ یوم پاکستان کے حوالے سے ایف سی این اے کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں شامل اعلیٰ عسکری حکام، سول بیوروکریٹس سمیت ہزاروں کی تعداد میں آئے ہوئے خواتین و حضرات نے کیا۔۔۔۔۔
مجھے اس موضوع پر اس سے زیادہ بات نہیں کرنی ہے لیکن میں میرٹ، میرٹ اور میرٹ کا رٹہ لگانے والوں سے صرف اتنی گزارش کروں گا کہ ’’میرٹ‘‘کا رٹ لگانا اب بند کردیں۔۔۔۔۔۔
صاحبان اقتدار اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر ایمانداری سے بتائیں کہ گورنر گلگت بلتستان کی تقرری میرٹ پر ہوئی ہے ۔۔۔۔
خواتین کی مخصوص نشستوں پر عتیقہ غضنفر کا حق بنتا تھا استور سے نسرین بانو، گانچھے سے شیرین اختر کا انتخاب میرٹ پر ہوا ہے۔۔۔۔۔8جون2015ء سے قبل بحیثیت صحافی میں نے کبھی ان خواتین کو پارٹی کی کسی بھیActivityمیں نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔ شاہدہ اخلاق، روبینہ اشرف، آمنہ علی، پروین غازی سمیت بعض دیگر خواتین جو مختلف مواقعوں پر نظر آتی رہی ہیں، ان کو نظرانداز کرنے کی بظاہر کوئی اور وجہ نہیں، صرف ایک ہی وجہ ہوسکتی ہے، سیاسی مصلحت پسندی یا ذاتی پسند و ناپسند۔۔۔۔
پارٹی کے ساتھ نظریاتی وابستگی اور بدترین حالات میں تن من دھن سب کچھ نچھاور کرنے والے رضوان راٹھور، سلامت جان،شفیق الدین،ریاض احمد، شہزادہ مقپون، فدا حسین، امین شیر، ندیم اللہ بیگ، اسلام الدین، بانی رہنما حیات بیگ، سلیم احمد، سلطان مددسمیت دیگر رہنما کہاں گم ہوگئے ہیں۔۔۔۔
میرٹ کیلئے اوپر سے نیچے آنا ہوتا ہے، نیچے سے اوپر نہیں۔۔۔۔۔۔گورنر کی تقرری۔۔۔۔۔ ٹیکنوکریٹس، گلگت بلتستان کونسل اور خواتین کی مخصوص سیٹوں پر انتخاب کے بعد تواتر کے ساتھ میرٹ کے لفظ کودہرانا مناسب نہیں۔۔۔۔۔۔بعض سرکاری اداروں میں تقرریاں کرتے وقت بھی میرٹ کا کتنا خیال رکھا گیا ہے اس بارے میں میں تو صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ:۔
میرٹ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
جمشید دکھی کے اس پیغام کے ساتھ اجازت۔۔۔۔۔
خدا کے گھر میں نفرت کا جو کاروبار ہوتا ہے
تو پھر سنسان الفت کا بھرا بازار ہوتا ہے
تعصب نے محبت کے وہ جزبے روند ڈالے ہیں
نہ ہم سے دل لگی ہوتی ، نہ ہم سے پیار ہوتا ہے
مساجد آئے دن اس شہر میں تعمیر ہوتی ہیں
ولیکن کعبہ دل ہر گھڑی مسمار ہوتا ہے
ہم ایسے ایک دوجے کو گوارہ کیوں نہیں کرتے
چمن میں جیسے پھولوں کو گوارہ خار کرتا ہے
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔
we know your frustration iman Shah, Comments delete karanay se kam nahi chale ga.