متفرق

ہنزہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار پہنچے عوام کی عدالت میں، اور سامنا کیا چبھتے سوالوں کا

ہنزہ(اسلم شاہ اور رحیم آمان) ضمنی انتخابات 2016ء کے امیدوارں کا عوام کے سامنے روبرو ،عوام کے امیدوارں سے کڑوے اور چھبتے سوالات ،اقتصادی راہداری میں ہنزہ کے حصہ کے لیے امیدوارں کا منصوبہ ،ہنزہ کا بجلی بحران اور سانحہ علی آباد کے متعلق سوالات اہم رہے ۔

ہنز ہ گزشتہ دنوں ہنزہ گنش الیکشن جرگہ کے عنوان سے ہنزہ گنش کے مقام پر ضمنی انتخابات 2016 حلقہ نمبر 6 کے امیدوارں کا عوام کے روبرو اپنے انتخابی منشور پیش کرنے اور حلقہ کے اہم مسائل کے حل کے لیے امیدوارں کو اپنے ترجیحات عوام کے سامنے پیش کرنے کے لیے ایک پروگرام کا انعقاد گنش کے نوجوانوں کی جانب سے کیا گیا ۔اس موقعے پر امیدوارں نے اپنے سیاسی اور انتخابی ایجیڈا حاضرین کے سامنے پیش کیا اور اپنے انتخابی منشور کے حوالے سے دلائل دئیے۔

اس موقعے پر تقریب میں موجود حاضرین نے امیدوارں سے کڑوے اور چھبتے سوالات پوچھے حاضرین کے زیادہ تر سوالات اقتصادی راہداری میں ہنزہ کے لیے امیدوارں کامنصوبہ بندی کے ساتھ ہنزہ میں موجود بجلی بحران اور اس کے حل کے لیے امیدوارں لائحہ عمل اور سانحہ علی آباد کے جوڈیشل رپورٹ کے حوالے سوالات پوچھے گئے۔

ایک سوال کے جواب میں آزاد امیدوار نیک نام کا کہنا تھاکہ ہنزہ کے عوام محب وطن ہیں اور ہنزہ کے عوام پر ATA انسداد دہشتگردی ایکٹ لگانا نا انصافی ہے انہوں نے کہاکہ بے نظیر کی شہادت پر پورے ملک میں ہنگامے ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچایا گیاوہاں کسی کو ATA لگانے کا خیال تک نہیں آیا اور صرف ہنزہ کے نوجوانوں پر اس ایکٹ کا اطلاق کر کے پابند سلاسل کیا گیا،ہما ری سب سے بڑی کوشیش آئینی حقوق کے حصول کے لیے ہوگی اور ہنزہ میں بلدیاتی نظام کا نفاز ہماری اولین ترجیحات میں سے ہیں اس کے علاوہ ہمارے حلقے کے فنڈز کی اور پروجیکٹس کی نگرانی بہت لازمی ہے پچھلے حکومتوں کی طرح ٹھیکیداروں سے کمیشن لے کر سکیموں کو خراب نہیں کریں گے بلکہ ان تمام سکیموں کی نگرانی کی جائے گی اور معیار کا خاص خیال رکھا جائے گا۔

اس موقعے پر آزاد امیدوار کرنل عبید اللہ بیگ نے کہا کہ حکومت ہماری حفاظت کے لیے ہے نہ کہ ہم پر ATAلگانے کے لیے،انہوں مذید کہا کہ سینیٹرز کی پارلیمانی کمیٹی نے صرف اپنے پارٹی کے افراد اور امیدوارں کو ہی میٹنگ کے لیے بُلایا ہنزہ کے عوام اور آزاد امیدوارں کو یکسر نظر انداز کیا اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان اور ہنزہ کو نمائندگی ملنی چاہیے انہوں نے کہا کہ الیکشن میں جیتنے کے بعد ہنزہ میں ائیرپورٹ بنا کر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے عملی کام کرینگے۔

مسلم لیگ کے امیدوا شاہ سلیم خان نے کہا کہ ہنزہ میں 1994 کے بعدکوئی ترقیاتی کا نہیں ہوا ہے اور آج مسلم لیگ کی حکومت میں ہنزہ کے تما م ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور حکومت ہنزہ سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے عطا آباد جھیل پر 27میگاواٹ کا ہائیڈل پاور پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے جس کے بعد ہنزہ سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے اعلیٰ قیادت نے مجھ پر اعتماد کرکے مجھے ٹکٹ دیا ہے میں پارٹی اورعوام کی توقعات پر پورا اُترنگا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار وز یر بیگ نے کہامیں عوام کے تواقعات کے عین مطابق ہنزہ کی نمائندگی کی ہے موجودہ حکومت میرے پروجیکٹس اپنے کھاتے میں ڈال رہی ہیں ہنزہ ڈسٹرکٹ کا تمام کام پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہوا تھا صرف اعلان نواز شریف نے کی ہے میں نے اپنے دور حکومت میں ہنزہ سے بجلی اور صاف پانی کے لیے اہم منصوبے رکھے ہیں اور یہ منصوبے ابھی زیر تکمیل ہیں ان منصوبوں کی تکمیل سے ہنزہ میں بجلی اور صاف پانی کی قلت کا خاتمہ ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عزیز احمد نے کہا کہ سی پیک بنانے سے پہلے ہمارے حقوق کی ضمانت ملنی چاہیے اور ہماری پارٹی کی کوشیش ہے کہ گلگت بلتستان کوایک عبوری صوبہ بنایا جائے ہنزہ گلگت بلتستان کا آبادی اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا حلقہ ہے یہاں کی آبادی80ہزار سے زائد ہے اس لیے قانون کے مطابق یہاں پر گلگت بلتستان اسمبلی کے تین سیٹ ہونے چاہیے اور ہنزہ کا نمائندہ عوام کے درمیان سے ہونا چاہیے۔

اس موقعے پر آزاد امیدوارامین شیر نے کہا ہمارے ہی اباواجداد نے ہی گلگت بلتستان آزاد کرکے پاکستان کے جھولی میں ڈال دی ہے افسوس کہ آج ہمیں حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ہنزہ غازیوں اور شہیدوں کی سر زمین ہے اور اگر کسی نے یہاں ہنزہ کے حقوق غصب کرنے کی کوشیش کی تو یہاں سے سی اس کا سب سے بڑا ردعمل کا سامنا کرناپڑے گاانہوں نے اپنے انتخابی منشور کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ منتخب ہونے کے بعد میں ہنزہ کے ADP کے تین حصے کر کے ہنزہ کے تینوں حصوں میں برابری کے بنیاد پر ترقیاتی کام کروانگا۔

عوامی ورکرز پارٹی کے نامزد امیدوار اخون بائی نے کہاکہ ہماری جدوجہد حقوق کے حصول تک جاری رہے گا حقوق کی بات کرنے کے پاداش میں ہمارے بھائی بابا جان اور ان کے ساتھیوں کو پابند سلاسل کیا گیا جمہوریت عوام کے درمیان سے ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ میر پیلس کیونکہ ہنزہ کے عوام نے تعمیر کی ہے اور اس کا اصل وارث بھی ہنزہ کے عوام ہیں اس لیے میرپیلس میں قراقرم یونیورسٹی ہنزہ کمپس بنانے کی کوشیش کرینگے۔یاد رہے کہ عوامی ورکرز پارٹی کے امیدوار بابا جان کو عدالت کی جانب سے سزا ملنے کے بعد پارٹی نے اخون بائی کو پارٹی امیدوار نامزد کیا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

2 کمنٹس

  1. Haqayiq say aankhain nahi chura saktay hain affilation kisi b party say ho mostly projects Wazir Sb k dour e hakomat kay hain sirf name ki takhti laganay say kam nahi chalta hay Governor sb say guzarish hay ki apni sari energy Hunza ki development pay laga dain

Back to top button