ڈاکٹر عنایت للہ فیضی ؔ
بھارتی وزیر اعظم نر یندر ا مودی نے بھارت کی یوم آزادی کے موقع پر کشمیریوں کے طرف سے پوری دنیا میں یوم سیا ہ منانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر اور بلوچستان میں ان کے ہمدرد مو دجو د ہیں جو بھارت سے محبت رکھتے ہیں عموماًایسا نہیں ہوتا عام حالات میں کسی ملک کے وزیراعظم اس کے اعتراف کبھی نہیں کرتا اگر اعتراف کرے بھی توگھما پھرا کر سفارتی زبان میں ایسی بات کہتا ہے جس کی کئی تاویلیں ہو سکتی ہیں بعد میں اس بیان تشریح کر کے مخالفین پر بیان کو توڑ نے مروڑنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے اور موقع ملنے پر بیان سے مکر جانے کا راستہ بیان ہی میں پیدا کیا جاتاہے اس کی نے بشمار مثالیں ہیں لیکن بھارتی وزیر اعظم نے لگی لیٹی رکھے بغیر ببانگ دہل یہ اعتراف کیا کہ ہماری حکومت کے ہمدرد پڑوسی ملک میں موجود ہیں انہوں نے گلگت بلتستان کا خاص طور پر نا م لیا 16اگست کے اخبارات میں بھارتی وزیراعظم کے بیان کے ساتھ پاکستان کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے معروف تجزیہ نگار اور دانشور نجم سیٹھی نے اس پر سیر حاصل تبصرہ کیا ہے فیض احمد فیض کا لاجواب شعر ہے
ہم نے جو طرز فغان کی ہے قفس میں ایجاد
فیض گلشن میں وہی طرز بیان ٹھہری ہے
ہفت روزہ پلس (pulse)کراچی کے علاوہ اسلام آباد ،پشاوراور لاہور کے اخبارات میں محب وطن حلقوں کی طرف سے گلگت بلتستان کے حوالے سے بات 2006سے دہرائی جارہی ہے محب وطن حلقوں نے باربار حکومت کی توجہ اس کی جانب مبذول کی ہے جب بھی یہ بات سامنے لائی جاتی ہے مشکوک لوگ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ثبوت مانگتے ہیں ثبوت بہت آسان ہے جو شخص نئے نئے جھگڑے ،تنازعات اور نئے نئے شو شے پیدا کرتا ہے بد امنی کو دعوت دیتا ہے اس کا کردار مشکوک ہے دشمن ملک اپنے ہمدرد کو بینک کے ذریعے فنڈنگ نہیں کرے گا ہوٹل کا بل اپنی جیب سے ادا کرکے اپنے نام کی رسید حاصل نہیں کرے گا سٹامپ پیپر کے ذریعے کسی کو اپنا ہمدر د ہونے کی سند لکھ کر نہیں دیگا اپنے دفتر خارجہ یا وزارت داخلہ کی طرف سے اپنے ہمدرد کے حق میں کتا ب شائع نہیں کرے گا دفتر خارجہ یا کسی اور ایجنسی کی طرف سے بینر لگا کر اپنے ہمدرد کے حق میں سیمینار منعقد نہیں کرے گا یہ سارا کام قالین کے نیچے ہوتا ہے انگریزی میں اس کے لئے ’’انڈر کارپیٹ ‘‘کی اصطلاح کی استعمال ہوتی ہے جب کلبھوشن یا دیو جیسا کردارپکڑا جاتا ہے تو اس کے ہمدردوں کی لمبی فہرست سامنے آجاتی ہے اس فہرست میں گمنا م اوربدنام لوگ بھی ہوتے ہیں کئی شریف لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنی سادہ لوحی کی وجہ سے دشمن کی سازش کا شکار بن جاتے ہیں یا مذہب کا نام لیکر وطن کا نام لیکر ،دوستی اور رشتہ داری کا حوالہ دے کر شریف لوگوں کو پھنسایا جاتا ہے جونہی پتہ لگ جاتا ہے شریف لوگ ایسے لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں بسا اوقا ت ایسا ہوتا ہے کہ بڑے بڑے افیسر اور سیاستدان بھی نا سمجھی اورسادہ لوحی میں کسی قصور کے بغیر اس حال میں آجاتے ہیں مثلاًاس ماہ بدنام امریکی شہری میتھوکرگ (Mathew craig barett)کی گرفتاری کے بعد پتہ لگا کہ اس کا نام بلیک لیسٹ لوگوں میں شامل ہونے کے باوجود اسکو ویزہ دے کر پاکستان لایا گیا اس عمل میں بڑے بڑے لوگ ملوث پائے گئے اب یہ کوئی نہیں کہتا کہ فلاں بڑے گریڈ کا افسر رہاہے فلاں کو بلدیاتی الیکشن میں لوگوں نے ووٹ دیا تھا وہ دشمن کا ہمدرد نہیں ہو سکتا عموماًایسے ہی لوگوں سے کام لیا جاتاہے کیونکہ ایسے لوگوں کی اُوپر تک رسائی ہوتی ہے اور ایسے لوگوں پر شک کرنا آسان کام نہیں ہوتا ان پر ہاتھ ڈالنا اور بھی مشکل ہوتا ہے یہ پاکستان پر اللہ پاک کا خصوصی کرم ہے کہ کلبھوشن اور بریٹ جیسے لوگ پکڑے جاتے ہیں تو ان کو ان کے ہمدرد بھی بے نقاب ہو جاتے ہیں بھارتی وزیراعظم نریندر ا مودی نے اپنے بیان میں جان بوجھ کر ایک خلا یا Gray areaچھوڑ دیا ہے انہوں نے فاٹا میں اپنے ہمدردوں کا ذکر نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ فاٹا میں دشمن کے ہمدردوں کا رابطہ افغانستان سے ہے افغانستان کا رابطہ بھارت سے ہے بھارتی وزیراعظم کے بیان میں اگر فاٹا کاذکر آتا تو افغانستان حکومت کا نام خواہ مخواہ بیچ میں آجاتا اس لئے فاٹا میں اپنے ہمدردوں کا ذکر انہوں نے نہیں کیا آرمی چیف جنر ل راحیل شریف نے ہر فورم پر یہ بات کہی ہے کہ دشمن کا پیچھا کیا جاتا ہے اور آخری دشمن کے خاتمے تک لڑائی جاری رہے گی وزیراعظم میاں محمدنواز شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بھی بار بار اس عزم کا اعادہ کیا ہے نرینڈرامودی کا تازہ بیان سامنے آنے کے بعد پاک فوج ،اور قومی سلامتی کے ادارے گزشتہ 10سالوں کے اخبارات آن لائن خبروں سوشل میڈیا اور انٹیلی جنس رپورٹوں کا ایک پھر جائزہ لینگے بلوچستان اور گلگت بلتستان میں اٹھائے جانے والے جھگڑوں کا جائزہ لینگے اور فیصلہ کریں گے کہ ان جھگڑوں کے پیچھے کون ہے ؟کس کا ہاتھ ہے ؟کون کس کے اشاروں پر نئے نئے شوشے چھوڑ رہا ہے؟نرینڈرا مودی کا ہمدرد اپنے گھر سے نہیں آتا دشمن اس پر محنت کرتا ہے اس کوبرین واش کرتا ہے تب نریندرا مودی کا ہمدرد پیدا ہوتا ہے
پرورش کرتا ہے فلک برسوں
حادثہ ایک دم رونما نہیں ہوتے
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button