چترال ( بشیر حسین آزاد) چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اور پاکستان مسلم لیگ ن چترال کے رہنما حاجی محمد خان نے کہا ہے ۔ کہ سازش کے تحت ایک لابی ملی بھگت سے چترال کے کاروباری لوگوں کی راہ میں رکاوٹ ڈال کر چترال کے تما م وسائل پر قبضہ جمانے کی کو شش کر رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے چترال میں کاروباری حلقوں میں انتہائی احساس محرومی جنم لے چکی ہے ۔ چترال پریس کلب میں بدھ کے روز دیگر عہدہ داروں نعیم احمد ، سردار احمد خان ، منظور احمد اوراخونزادہ اکرام اللہ کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ایک غیر مقامی کاروباری گروپ مقامی بزنس سے وابستہ لوگوں کی راہ میں مشکلات پیدا کرکے ضلع کے اندر تمام کاروبار پر قبضہ کر چکا ہے اور متعلقہ اداروں سے ملی بھگت کرکے چترال کے کسی بھی کاروباری افراد کو کاروبار سے روک رہے ہیں جس کے مستقبل میں خوفناک نتائج نکلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مقامی کمپنی نے8 0 20سے2012تک پی ایس اوکے پاک گیس کیلئے اپلائی کیا ۔ جس کے کنٹریکٹ پر دستخط کرنے کیلئے مذکورہ کمپنی کو اسلام آباد بلایا گیا ۔ جبکہ سیکیورٹی تک کی رقم مذکورہ کمپنی کی طرف سے داخل ہوگئے تھے لیکن عین موقع پر غیر مقامی گروپ نے ساز باز کرکے چترال سے تعلق رکھنے والی اس کمپنی کو آوٹ کردیا اورایجنسی اپنے نام کروانے کیلئے سروے کا آغاز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص ٹولہ چترال کے کاروباری لوگوں کی حوصلہ شکنی کرکے تمام کاروبار پر قبضہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اُن کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ چترال کے لوگوں کو مفلوج کرکے تمام وسائل کو اپنی تحویل میں لے کر اُنہیں غلام بنایا جائے ۔
حاجی محمد خان نے کہا کہ ہم کسی بھی پاکستانی کے چترال میں کاروبار کے خلاف نہیں ہیں ۔ لیکن مختلف اداروں کو ہائی جیک کرکے ملی بھگت سے چترال کے لوگوں کو کھڈے لائن لگانے کے بالکل مخالف ہیں اور وہ ادارے بھی قابل مذمت ہیں جو اس سازش میں شامل ہیں ۔ انہوں نے ضلعی حکومت سے اپیل کی ، کہ اس کانوٹس لیا جائے اور اُن اداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ متعلقہ ادارے کے کوائف پورے کرنے اور معیار پر اُترنے کے باوجود کیونکر چترالی کاروباری لوگوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ صدر چیمبر آف کامرس نے کہا کہ سابق وزیر انور سیف اللہ کی طرف سے 3ہزار گیس سلنڈر مفت چترال کے ضرورت مندوں میں تقسیم کیلئے اس غیر مقامی گروپ کو دیے گئے تھے ۔ لیکن انہوں نے وہ سلنڈر بھی لوگوں پر بھاری قیمت میں فروخت کردیے ۔ جبکہ اُن کے بارے میں یہ بھی شکایات ہیں ۔ کہ وہ غیر معیاری گیس غیر مستند پلانٹ سے بھرواکر پاک گیس کے نام سے فروخت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگوں کولیز کے حوالے سے بھی انتہائی مشکلات کا سامنا ہے ۔ مقامی لوگوں کو مائننگ کی لیز دینے میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں ۔ جبکہ غیر مقامی لوگوں کو اس سلسلے میں کسی بھی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ لیز کے قوانین کے مطابق 200ایکڑ ایریا کسی درخواست دہندہ کو دیا جاتا ہے ۔ لیکن ادارے نے اپنے بعض من پسند افراد کو 2000ایکڑ تک کا رقبہ دیاہے ۔ جس کی مثال گہریت تا شیڑی میں ماربل کی لیز سے ملتی ہے ۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت دونوں سے مطالبہ کیا ۔ کہ وہ اپنے دائرہ کار میں آنے والے ان اداروں کی چترال کُش کاروائیوں پر نظر رکھیں اور اُن کی اصلاح کریں ۔ بصورت دیگر ان کے سنگین نتائج نکلیں گے ۔