کالمز

کریک ڈاؤن

تحریر: اے ایم خان چترال

پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے حکومت اور فوج کا شر پسندی اور دہشت گردی پھیلانے اور اُس سے منسلک عناصر کے خلاف کاروائی کرنے پر اِتفاق ہوچُکا ہے، جو کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ اِن اقدامات کی ضرورت اندرونی اور بیرونی دباؤ اور ضرورت کی بناء پر’’ نیشنل ایکشن پلان‘‘ تیار کی گئی، جس پر عمل درامد پر خدشات کا اظہار ہور ہا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف دوسرے اقدامات اُٹھانا چاہیے جو دور رس نتائج کا باعث بن سکیں جس پر کئی ایک تجاویز ہیں جن میں نصابی اِصلاحات زیادہ قابل غور ہے۔کنفیوشیس کے مطابق ایک سال منصوبہ بندی کیلئے چاول، دس سال کیلئے پودے، اور سو سال کیلئے منصوبہ کیلئے بچوں کو تعلیم دینا چاہیے۔

ریاست پاکستان کو خصوصاً 9/11 کے بعد پوری دُنیا میں کئی ایک ناموں کے ساتھ ٹیگ کیا جاتا ہے ، اور چند ہفتے پہلے امریکہ میں دفاع سے منسلک قائمہ کمیٹی کا پاکستان کو ایک خوفناک امیج اور حالات سے تعبیر کرنا ، ملک میں ایک کسمپرسی پھیلا دی، جس پر خارجہ معاملات سے منسلک افس اُس پر پالیسی بیان دینے میں دیر نہیں کی۔

پاکستان میں پہلا کریک ڈاؤن ، دہشت گردی سے منسلک عناصر کے خلاف اندرونی جنگ یعنی ضرب عضب کی کامیابی جس سے پاکستان کے مختلیف شہروں میں خودکُش حملوں میں واضح کمی ہوچُکی ہے ۔گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں سکول، کالج، کورٹ ، ہسپتال، مساجد، امام بارگاہ، چرچ، فوجی انسٹالیشن اور مقامات ، بازار، اور پبلک مقامات بھی اِن حملوں کے زد میں آگئے تو یہ ایک حتمی فیصلہ لینے کا وقت تھا، جس پر حکومت وقت نے عمل کردی، اور اِس کے مثبت اثرات نظر آرہاہے۔ہاں اِس ایکشن کے بعد دوسری قدم ناگزیر ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ، معیشت کا مرکز اور پورٹ شہر کئی ایک سالوں سے شرپسند عناصر کا گڑھ بن چُکا ہے ، جس کی ایک وضاحت سپریم کورٹ اپنے ایک فیصلے میں سیاسی جماعتوں کے شرپسند ونگز کا ذکر کرنے سے ہوا۔ اور گزشتہ چند مہینوں سے کراچی کے حالات سے خدشات چلے آرہے تھے لیکن اب!

پاکستان میں دوسرا کریک ڈاؤن کراچی میں شروع ہوا، جوکہ رینجر کو اختیارات دینے کے سوال پر اُٹھی ، اور متحدہ قومی موومنٹ کے چیف الطاف حسین کے بیانات سے ایک دوسری شکل اختیار کرلی۔ پاکستان میں متحدہ کا ایک ’’ مہاجر قوم ‘‘ ہونے پر سندھ میں اپنی شناخت کی کوشش پاکستانی جیسے ملٹی نیشنل ریاست میں ایک دوسرے قوم کا اضافہ کردی جس سے قومی یکجہتی کو کم ازکم تقویت نہ ملی۔ اپنی شناخت کو برقرار رکھنے اور صوبہ سندھ میں ووٹ بینک اور شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے تھا بجائے قوم یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے ایسا عمل کم ازکم نہیں ہوسکتا۔

وزیر داخلہ نے ایم کیو ایم کے چیف الطاف حسین کا پاکستان کے خلاف اور باعث بغاوت تقریر پر برطانوی حکومت اور اسکاٹ لینڈ یارڈ سے رابط کیاگیا ہے، تاکہ ملک سے باہر دوہری شہریت کا حامل الطاف حسین پاکستان میں منافرت پھیلانے کا ذمہ دار ہو چُکا ہے پر کاروائی کی جائے، جس پر تما م بڑے سیاسی جماعتوں کا ایک اتفاق رائے نظر آرہاہے صرف پی پی پی کا رائے اِس حوالے سے ذوبیانی پر مبنی نظر آرہی ہے۔

اِس بات پر سارے سیاسی جماعت متفق ہیں، اور عوامی رائے ایسے سیاسی جماعتوں کے خلاف ایکشن چاہتا ہے جوایسے عوامل کی پشت پناہی کرتے ہیں جس سے شہروں اور مختلیف مقامات پر غیر استحکام اور انتشار پھیل جاتا ہے۔ الطاف حسین کے خلاف 2012 میں اسکاٹ لینڈ نے منی لانڈرینگ کیس پر کاروائی کی جس میں اُس کے رہائش گاہ اور آفس سے بھاری مقدار میں رقم موصول ہوا۔جون 2013 میں اُسے قید کیاگیا، اور سوالات کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کیاگیا۔

ایم کیو ایم لیڈرشپ کا پاکستان کے خلاف بیان شاید کراچی میں شرپسند عناصر کے خلاف ایکشن کا ردعمل ہے، اور یہی فرسٹریشن پارٹی کے ساگ کو بھی داؤ میں لگا دیا ہے۔ یہاں تک کہ اِس وجہ سے ایم کیو ایم کا پاکستان میں لیڈرشپ بھی اپنے آپ کو لندن سے الگ کر چُکا ہے، تاکہ حکومت کے ایکشن اور قومی غصے سے بچ سکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ جو سیاسی جماعتیں شرپسند عناصر کی پشت پناہی کرنے کی کوشش کرنے جارہے تھے اور ہیں، اُن کے خلاف کاروائی کی جائے ، اور ملک میں سیاسی اداروں کو پاک کرنے کا وقت آگیا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button