کالمز

سندھ میں نئی بحث 

سندھ کے شہری علاقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے نئی بحث یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف نے اگر کمان والی چھڑی اپنے جانشین کے حوالے کر دی توامن و امان کی صورت حال اسی طرح رہے گی یا نہیں ؟اگر نہیں رہی تو 2014کی سطح پر واپس جائیگی یا 1984ء کی سطح پر لوٹ جائیگی ؟شہرپر بھتہ خورو ں اور ٹاگٹ کر کے قتل کرنے والوں کا راج دوبارہ نافذ ہو ا تو جنرل راحیل شریف کے اقدامات کا ثمرہ ضائع ہو جائے گا کراچی اور حیدراباد کے کاروباری طبقہ اور غریب عوام نے اب جس طرح سکھہ کا سانس لیا ہے ان کا سکھہ پھر برباد ہو جائیگا یہ بحث بھی چھڑ گئی ہے کہ مصطفی کمال،فاروق ستار اور الطاف حسین ایک ہی سکے کے 3رخ ہیں ان میں جس کو آزادی ملی وہ شہر کی مارکیٹوں سے بھتہ وصول کرنے کا دھندہ پھر شروع کرے گا لوگوں کا جینا پھر ایک بار دوبھر ہو جائے گا ۔کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے کشمیر،گلگت بلتستان ،خیبر پختونخوا،بلوچستان ،پنجاب اندرون سندھ اور فاٹا کے لوگ کراچی میں بستے ہیں اس لئے کراچی کاامن پورے پاکستان پر خوش گوار اثر چھوڑتا ہے اور رکراچی میں بد امنی پورے پاکستان کو کو متاثر کر تا ہے نیز پاکستان کی معیشت کا زیادہ انحصار کراچی پر ہے اس لئے کراچی کا امن وطن عزیز کے لئے ریڑ ھ کی ہڈی کے برابر اہمیت رکھتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کے بعد کون اس شہر کے امن کو بحال رکھیگا؟کیا سند ھ کی حکومت اس کی اہلیت رکھتی ہے ؟کیا ہماری سول انتظامیہ کے اندر اس کی استعدا د موجود ہے ؟کیا ہماری فوج میں اس قدر جان ہے کہ کمان والی چھڑی کسی اور ضیاء الحق یا کسی اور مشرف یا کسی اور کیانی کے ہاتھوں میں نہیں جائیگی ؟بات شخصیات پر آکر اس لئے ٹھہرتی ہے کہ شخصیات پر انحصار کرنا ہمار ا مقدر بن چکا ہے 1983میں بھی پاک فوج بطور ادارہ کراچی میں امن چاہتی تھی 2001میں بھی پاک فوج بحیثیت ادارہ کراچی میں بھی بھتہ خوری اور ٹاگٹ کلنگ کو ختم کرنا چاہتی تھی مگر جنرل ضیاء اور جنر ل مشرف کے ساتھ الطاف حسین ایند کمپنی کی گہر ی دوستی تھی2008ء میں کراچی اور سندھ کا باشندہ ،ملک کا طاقت ور ترین حکمران آصف علی زرداری اقتدار میں آیا وہ بھی نائن زیرہ کا اقتدار ختم نہیں کر سکا گورنر ہاوس پر عشرت العباد خان کا قبضہ نہ چھڑا سکا مارکیٹوں پر بھتہ خوروں کا قبضہ ختم نہ کراسکا بلکہ اس نے بھتہ خوری کو مزید فروغ دیا پیپلز امن کمیٹی اور دوسرے گروہوں کو سامنے لے آیا بھتہ خور گروپوں کی تعداد ایک سے بڑھ کر چار ہوگئی یہ لوگ مل کر شہر کی ہڈیاں نوچنے لگے لیاری گینگ وار کا نام بھی ایم کیو ایم کی طرح خوف اور دہشت کی علامت بن گیا اور یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ کراچی کا باشندہ ملک کا سب سے طاقتور حکمران بن کر بھی کراچی کو امن نہ دے سکا یہ کام سندھ میں جنرل راحیل شریف نے کر دکھایا اس لئے سندھ کے اندر نئی بحث چھڑ گئی ہے سینئر صحافی ،تجربہ کار وکلاء ،تجزیہ نگار اور دانشوروں کا پورا طبقہ اس بات پر سوچ بچار کر رہا ہے کہ پاک فوج بطور ادارہ جنرل راحیل شریف کی کامیابیوں کا تسلسل بر قرار کھیگی یا سو ل انتظامیہ اور عدلیہ پاک فوج کا ساتھ دیگی ؟یا کوئی ایسا معجزہ رونما ہوگا کہ ہماری سیاسی قیادت سندھ کے امن کی بحالی کو 2016کی صورت حال پر اگلے چند سالوں تک بر قرار رکھ سکیگی یہاں تک کہ بھتہ خوروں کا خاتمہ ہوگا نائن زیرو کی طرح کراچی کا گورنر ہاوس بھی آزاد ہو جائے گا بھتہ خوروں کی ایک بھی پناہ گاہ کراچی میں نہیں رہے گی اس پر بحث کرنے والے مختلف رائے دے دیتے ہیں ایک رائے یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کی کمان میں پاک فوج نے بھارت اور بھارتی اشارے پر پاکستان کے اندر دہشت گردی ،بھتہ خوری،بدامنی کا کلچر لانے والوں کے خلاف جو کامیابی حاصل کی ہے ان کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھنے کے لئے پاک فوج بطور ادارہ اپنا موثر کر دار ادا کرتی ہے رہے گی اور پاک فوج کی کمان جس کے ہاتھ میں ہوگی وہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپنے اختیارات کو استعمال کرے گا فوجی عدالتوں کا تسلسل جاری رہے گا دہشت گردی کے مقدمات کے فیصلے ہنگامی بنیادوں پر ہوا کرینگے اور پاک فوج دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کو واپس آنے نہیں دیے گی دوسری رائے یہ ہے کہ فوج کی مدد کے لئے سید مراد علی شاہ کی قیادت میں سندھ حکومت بھی متحرک ہوگی پیپلز امن کمیٹی ،لیار ی گینگ وار کے گروہ دوبارہ سر نہیں اُٹھا سکینگے بلاول بھٹو زرداری اپنے باپ کے نقش قدم پر نہیں چلے گا وہ بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرے گا تیسری رائے یہ ہے کہ وفاقی حکومت بھی پاک فوج کا ساتھ دیتی رہے گی پاک فوج سے خود کو علیحدہ نہیں کرے گی البتہ عدلیہ اور انتظامیہ کا کردار ابھی سوالیہ نشان ہے اس حوالے سے کوئی امید افزا بات کرنا مشکل ہے مکمل اور ہالنگ کے بغیر عدلیہ پر آنکھیں بند کر کے بھروسہ نہیں کیا جاسکتا گزشتہ 3سالوں کے اندر چھ ہزار ایسے دہشت گرد اور بھتہ خور پکڑے گئے جو تین باریا چار بار پکڑے گئے تھے اور ضمانت پر رہا ہو کر وارداتیں کر رہے تھے یہ صرف 3سالوں کے اعداد و شمار ہیں سندھ میں امن کی نئی بحث پورے ملک کے لئے اہمیت رکھتی ہے اسلئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اس بحث میں فعال کر دار اد کرنا چاہیے ۔ کراچی کا شاعرجون ایلیا کہتا ہے

نہیں بنیاد کی کوئی بنیاد

یہی بابا الف کا ہے ارشاد

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button