کالمز

اور یہ خوابوں کی سرزمین

محمد جاوید حیات

ارض پاک کے ذرے ذرے سے غیرت کی آواز آتی ہے ۔۔ارض پاک آنکھوں کا سرمہ ہے ۔۔آہوں کی بستی ہے ۔۔آرزوں کی نگری ہے ۔۔مسکن ہے ۔۔مامن ہے ۔۔رین بسیرا ہے ۔۔۔لیکن خاک کا ٹکڑا ہے ۔۔زمین کا گوشہ ہے ۔۔کائنات میں ایک معمولی نکتہ ہے ۔۔۔اس پر آفتیں آتی رہی ہیں ۔۔یہ زمانے کی رنگینیاں دیکھتی رہی ہے ۔۔طوفان بادو باران ،خون ،جنون اور آگ ،ظلم و زیادتی ، ناانصافی،کفر ،اللہ سے بغاوت۔۔۔ اس کے سینے میں کیا کیا دفن ہیں ۔۔مگر ان دفینوں میں وہ پاک روحیں بھی دفن ہیں ۔جو اللہ کا نام لیوا ، انصاف کے پجاری، رنگینیوں کی جان ۔غیرت کے پتلے رہی ہیں ۔۔اُنہوں نے تلوار کے قبضے پہ ہاتھ رکھ کے اللہ کا نام لیا ،نیزوں کی نوکوں میں اللہ کا نام لیا ،مٹی میں تڑپتے تڑپتے اللہ کا نام لیا ،بموں کے سایے میں اللہ کو پکارا ۔۔۔یہ سر زمین ان نعروں سے واقف ہے ۔۔یہ آہوں کی سر زمین ۔۔۔ماں اپنی گود میں بلکتے بچے کو اس سے محبت کی قسم دلاتی ہے ۔۔باپ اپنے کندھے پر سوار بچے کو اس سے محبت کا حوالہ دیتا ہے ۔۔بہن اپنے بھائی کو اپنے دوپٹے کی قسم دلا کر اس سر زمین سے محبت کا حوالہ دیتی ہے ۔۔استاد اپنے شاگرد کے دل کے نہان خانے میں اس مٹی سے محبت کی بیج بوتا ہے ۔۔۔یہ محبتوں کی سر زمین ہے ۔۔یہاں پر اللہ کا نام لیا جاتا رہا ہے ۔۔اللہ کا نام لیا جاتا رہے گا ۔۔۔ اس کی طرف میلی نگاہیں کس طرح اُٹھ سکتی ہیں؟ ۔۔اگر ایسا ہوا تو ان ساری محبتوں کی قسموں کا کیا ہوگا ؟۔۔ان قسموں کو تو پوری کرنا ہے ۔۔بچوں کو اپنے ماں باپ کی تابعداری کرنی ہے ۔۔ بھائی کو اپنی بہن کی محبت کامان رکھنا ہے ۔۔شاگرد کو اپنے استاد کی نصیحت یاد رکھنی ہے ۔۔اور یہ ساری قسمیں کسی بھی میلی آنکھ کو جلا کر راکھ کر دیں گی ۔۔جب اس مٹی کو دھمکی ملتی ہے تو سب قسمیں آرزو کرتی ہیں ۔۔ہمکتی ہیں تڑپتی ہیں ۔اور پکارتی ہیں کہ کیا اس دھرتی پہ قربان ہونے کا وقت آگیا ہے؟ ۔۔شیر دل قبائل کی رگوں میں دوڑتا ہوا خون گرم ہوتا ہے ۔۔شاہین سپاہیوں کی محبتوں کے سوتے پھوٹتے ہیں ۔مسکرا کر ایک دوسرے کو خوشخبری سناتے ہیں ۔۔’’یہ لو پاک سر زمین پر جان قربان کرنے کا مبارک دن آگیا ‘‘۔۔۔فو ج کا جنرل سینہ تانے پہلی صف میں کھڑا ہوتا ہے اور سپاہی سے کہتا ہے ۔۔’’بیٹا اس دھرتی پہ قربان ہونے کا وقت آگیا ہے لو تماشہ دیکھو ۔۔‘‘ جہاز کی کاک پٹ کی طرف دوڑنے والا پائیلٹ زندگی کے لمحے گنتا ہے کہ آسمان کی بلندیوں میں قلابازیاں کھانے کا موقع آگیا ہے ۔۔اور بلند آواز سے کہتا ہے ۔۔آقا!تیری کبریائی کی قسم مجھے شہادت کے مرتبے پر سرفراز فرما۔۔دولت والے دولت کی تجوریاں کھولتے ہیں ۔۔مائیں دعاؤں کی سوغات بھیجتی ہیں ۔پاک دھرتی پر غیرت اور رحمت کی بارشیں ہوتی ہیں ۔۔تو سوال ہے کہ کیا کوئی ایسی سر زمین کو برباد کرنے کی دھمکی دے سکتا ہے؟؟ ۔۔یہ فرزانوں کی سر زمین ہے جو لوگ اپنی دھرتی سے دیوانوں کی طر ح محبت کرتے ہیں ان کو فرزانہ کہنا پڑتا ہے۔۔۔کیا کوئی عقل والا ایسے دیوانوں کو چھیڑنے کی غلطی کر سکتا ہے؟؟ ۔۔۔ہندوستا ن کو کیا ہو گیا ہے ؟؟۔وہ کیوں آگ میں ہاتھ ڈالتا ہے؟ ۔۔کیا اس کو اندازہ نہیں کہ وہاں فوج لڑتی ہے یہاں پر قوم لڑتی ہے ۔۔وہاں پر دنیائی دولت کی طاقت ہے ۔۔یہاں پر حق کی طاقت ہے اور کائنات کے مالک کی مدد ہے ۔۔وہاں پر مدد کے لئے بت کو پکارا جاتا ہے یہاں پر رب ذوالجلال کو پکارا جاتا ہے ۔۔وہاں پر مہاتما بت کا واسطہ دیا جاتا ہے ۔۔یہاں پر فخر موجوداتﷺ کا واسطہ دیا جاتا ہے ۔۔۔وہاں پر زندگی سے پیار ہے یہاں پر موت سے پیار ہے ۔۔وہاں پر زندگی مقصد ہے یہاں پر موت مقصد ہے ۔۔وہاں پر خون کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔یہاں پر خون کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے ۔۔وہاں پر گولی سے دور بھاگا جاتا ہے یہاں پر گولی کی طرف بھاگا جاتا ہے ۔۔وہاں پر دشمن کو اپنا دشمن کہا جاتا ہے ۔۔یہاں پر دشمن کو خدا کا دشمن کہا جاتاہے ۔۔۔انجام کو سوچنے والے خودسوچیں کہ انجام کیا ہوگا ؟۔۔۔وہی ہوگا جو شیروں کے کچھار میں گیدڑوں کا ہوتا ہے ۔۔خد ا کی قسم ہمیں اس دھرتی سے پیار ہے ۔۔اس ذات کی قسم جس نے یہ دھرتی ہمیں عطا کی ہے ہمیں اس دھرتی سے پیار ہے ۔یہ ہماری جان ہے کوئی کسی سے اس کی جان چھیننے کی کوشش کیسے کرے؟؟۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button