کالمز

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس۔۔۔۔اور کشمیر پر سیاست

تحریر : شمس الرحمٰن کوہستانیؔ

یہ بات ہر ذی شعور پاکستانی جانتاہے کہ پاکستان میں جنگ محض کرسی کی ہے ،یہاں سیاست کاروبار ہے ،جو جتنا گُڑ لگائے گا اُتنا ہی کمانے کا متمنی ہوگا۔یہاں سہمے ہوئے غریب کی آواز پر بھی سیاست ، یہاں لاشوں پر بھی سیاست، یہاں نظریے پربھی سیاست ،یہ سوداگھاٹے کا نہیں بدلے کچھ ملنے کی امنگ ہے ۔اس اندھیر نگری کا خاتمہ اور ترقی کو عروج کی جانب ضرور جاناہے مگر وقت لگے گا۔ یہاں جو انصاف و میرٹ کی بات کرے تو اسے نیم پاگل کہا جائے اور جو قوم کا ٹیکس چوری کرے اور پھر سینہ زوری کرے تو مفاہمت کا پیمانہ ۔ دور جدید میں دلیل کے ساتھ جواب دینا سلجھا ہوا طریقہ گردانا جاتاہے ۔لکھے ہوئے تقریروں اور تحریروں کے گردان سے قوموں کے جذبات اُبھارے نہیں جاسکتے ۔پاکستان ہماری آن ہماری شان اور ہماری ماوں ، بہنوں کی عزت و آبرو کی طرح ہمیں عزیز ہے یہ ملک سدا قائم رہنے کیلئے بناہے انشااللہ تاقیامت زندہ و پائندہ رہے گا۔ ہمارے اسلاف نے نہتے جانوں کے نذرانہ دئے اسی کا وسیلہ ہمیں آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شکل میں ملا۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے چلانے والوں نے اس کی منزل کو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق کھینچ لانے کی کوشش کی،جس اشرافیہ کے ٹولے نےاسے اقوام عالم میں سرخرو کرنا تھا انہوں نے اسے پرائے کی جنگ میں دھکیل دیا جو افغانستان سے شروع ہوئی اور پاکستان کو اپنی خون میں لت پت کرگئی۔ ان حکمرانوں کے بارے میں حبیب جالب نے کہا تھا کہ

نہ ڈرتے ہیں نہ نادم ہیں
نہ لوگوں کے وہ خادم ہیں

خیر ! یہاں وقت ہے قومی ہم آہنگی کا اور نیشنل کاز کے دفاع کا۔۔۔

کشمیر ہندوستان کا نہیں مسلمانوں اور پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے ، مولانا فضل الرحمٰن نے بجا فرمایا کہ ہمیں اس معاملے کو عالمی سطح پر لیجانا ہوگا اور مستقل بنیادوں پر اس کیس کو لڑناہوگا۔

پیارے حکمرانو! ہمیں احساس ہے کہ آپکو ہمارے کشمیری بھائیوں کے غم کا ادراک ہے ، ہمیں معلوم ہے کہ آپ اُن کے مشن کوحق سمجھ کرتکمیل کی جانب بڑھ رہے ہو جو لائق تحسین ہے ۔

مگر یہاں وقت کا تقاضا یہ بھی ہے کہ آپ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں سے بھی اپنا دامن آزاد کردیں وہ آپ سے کرپشن اور بدعنوانی پر سوال پوچھ رہے ہیں۔

آپ عمران خان کی آواز کو بے وزن مت سمجھیئے ، اس ملک کا بنیادی مسلہ ہی بدعنوانی، امن اور انصاف کی عدم دستیابی ہے۔ پیارے حکمرانو ! پاکستان ہمارے بزرگواران کی گرانقدر قربانیوں سے وجود میں آیا آپ اس کے وسائل کو مال غنیمت مت سمجھیئےگا۔ آپ پر قوم کی نظریں ہیں ،قوم آپکے دامن پر لگے ہر داغ کا حساب چاہتی ہے آپ اپنا دامن صاف کریں ۔ پانا لیکس جیسے کئی اوور لیکس پر مفاہمت کرنے والے کھلاڑی سیاستدان آپ کو یہ سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ یہ قوم کی سونگھنے کی حس اب اتنی مضبوط ہوچکی کہ چلتے راہ آدمی کا سراغ لگالیتے ہیں کہ کتنے خشکی او رکتنے پانی میں ہیں ؟

آپ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلاکر قوم کے مسائل پر بھی بات کریں ۔ آپ وسائل پر بھی بات کریں اور آپ ان کے استعمال پر بھی بات کریں ۔ آپکے مشترکہ اجلاس میں کشمیر کے ساتھ پانامہ کا ایشو بھی ہونا چاہئے تھا، آپ کے ایجنڈے میں عام آدمی کیلئے روٹی ، کپڑا ،مکان اور انصاف بھی ہونا چاہیئے تھا۔ میرا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ کشمیر کا ایجنڈا پہلے نہ ہو، بالکل سرفہرست کشمیر کاز ہو، کیونکہ کشمیر ہرصورت بنےگا پاکستان انشا اللہ ۔

یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

آپ حق حکمرانی ادا کریں آپکو موقع ہے ۔اکیسویں صدی ہے ہم اندھوں کی نگری سے نکل چکے ہیں ، قوم کا بچہ بچہ مسائل پر سوال اُٹھاتاہے ، غفلت پر برہم ہے ، بنیادی سہولت سے محروم ہے، اور آپ سیاست سیاست کرتے جارہے ہو، قوم چھانگا مانگا سے نکلنا چاہتی ہے ،قوم کے جذبات پر ضرب مت لگائیے۔ جنگ کونسا آسان کام ،جنگ کو کاروبار نہ بنایا جائے۔ مسلمان کے پاس قوی ایمان کی طاقت ہے دنیا کی کوئی پاور اسے گیدڑ بھگیوں سے نہیں دبا سکتی ۔ جہاد فی سبیل اللہ ہمارا نصب العین ہے جس پر کوئی مفاہمت نہیں ۔ آپ کشمیر کے مسلئے زیادہ پریشان مت ہوجائیے ، آپ اپنی بیس کروڑ عوام کو اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے پائیں گے ۔ مگر آپ پہلے اس مملکت خداداد کو اپنے ایمان ، اتحاداور تنظیم کے خطوط پر ایمانداری سے استوار تو کریں ۔

اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button