متفرق

چترال کو آبادی کی بجائے رقبے کے لحاظ سے ترقیاتی فنڈ مہیا کیا جائے، ایم پی اے فوزیہ کا راونڈ ٹیبل کانفرنس میں مطالبہ

چترال ( محکم الدین ) ایم پی اے چترال بی بی فوزیہ نے کہا ہے ۔ کہ چترال 2015کے ڈایزاسٹر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ضلع ہے ۔ جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ پچاس سال پیچھے کی طرف چلے گئے ہیں ۔ اور سروے کے مطابق چترال کے انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے پندرہ ارب روپے کے فنڈ زدرکار ہیں ۔ تاہم چترال میں اے کے آر ایس پی ، ایس آر ایس پی اور دیگر اداروں نے لوگوں کی جو مدد کی اُس کیلئے ہم شکر گزار ہیں ۔ اور مزید تعان اور مدد کی توقع رکھتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال کے ایک مقامی ہو ٹل میں پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ راونڈ ٹیبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال صوبے کا سب سے بڑا ضلع ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے اس کو رقبے کی بجائے آبادی کے حساب سے فنڈ دیا جاتا ہے ۔ جس سے ضلع کے تمام مسائل کا حل ممکن نہیں ۔ اس لئے این جی اوز اور خصوصاً لوکل سپورٹ آرگنائزیشنز اس کام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ تاہم اس مر کی اشد ضرورت ہے ۔ کہ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے باہم مل جُل کر مربوط لائحہ عمل اور حکمت عملی کے تحت کام کریں ۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ مسائل حل ہو سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال اداروں کے باہمی کو آرڈنیشن میں بہت کمی نظر آرہی ہے ۔ جسے دور کیا جانا چاہیے، انہوں نے کلائمیٹ چینج کے حوالے سے قانوں سازی کی ضرورت پر زور دیا ۔ اور کہا کہ صوبائی حکومت نے بلین ٹریز سونامی پراجیکٹ کے تحت اپنی ماحولیاتی سرگرمیوں کا آغازکیا ہے ۔انہوں نے کہا ، کہ چترال میں معدنیات اور ٹورزم پر کام کرکے لوگوں کو روزگار کے مواقع دیے جا سکتے ہیں ۔اور ٹورزم سے غربت کو شکست دی جاسکتی ہے ۔ بی بی فوزیہ نے کہا ۔ کہ چترال کو دو ضلع بنائے بغیر اس کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ ایسی صورت میں دونوں ضلعوں کو مناسب فنڈ دیا جائے گا ۔ اس موقع پر سی ای او پاکستان غربت مُکاؤ فنڈ قاضی عصمت عیسی نے کہا ۔ کہ پی پی اے ایف لوگوں کی شمولیت اور کام میں شفافیت پر یقین رکھتا ہے ۔ اور حکومت کے ساتھ مدداور تعاون کرکے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کو شش کرتا ہے ۔ اس لئے ہم حکومت کے ہر گز نعم البدل نہیں ہیں ،اور نہ ہم اس کا دعوی کرتے ہیں ۔ تاہم یہ ضروری ہے  کہ حکومتی ادارے اور غیر سرکاری ادارے مل کر کام کریں ۔ اور راؤنڈ ٹیبل کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایل ایس اوز کو مضبوط کرنا انتہائی ضروری ہے ۔

قاضی عیسی نے کہا  کہ پی پی اے ایف کو فخر ہے ۔ کہ گذشتہ سولہ سالوں سے چترال میں مختلف شعبوں میں کام کر رہا ہے ۔ کنوئنیر ضلع کونسل چترال مولانا عبد الشکور نے کہا ۔ کہ چترال اس وقت جن مشکلات کا شکار ہے ۔ پہلے ایسا کبھی نہیں تھا ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اگرچہ کو شش کر رہی ہیں ،پھر بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ ایک سسٹم کے تحت بلدیاتی ادارے کام کر رہے ہیں ۔ اس لئے ایل ایس اوز کو قریبی رابطہ کاری کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس سے مشکلات پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ سی ای او ایس آر ایس پی شہزادہ مسعود الملک نے کہا ۔ کہ چترال میں جتنا بڑا ڈیزاسٹر آیا ۔ حکومت نے اسے ایسا تسلیم نہیں کیا ۔ اس لئے چترال ہنوز مسائل کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا ،کہ لواری ٹنل کے بننے سے جہاں بہت مواقع پیدا ہوئے ہیں وہاں اس علاقے کو چیلینجز بھی درپیش ہیں ۔ اس میں پی پی اے ایف بڑا رول ادا کر سکتا ہے ۔ جی ایم اے کے آر ایس پی نے کہا ۔ کہ چترال سی پیک کا متبادل روٹ ہونے کی وجہ سے اس کی بہت اہمیت ہے ۔ لیکن اس کے مسائل کے حل کیلئے ایک جامع پلان ہونا چاہیے کیونکہ آبادی بڑھ رہی ہے ، لوگ سب شہر کی طرف آرہے ہیں ، اور نوجوانوں کی طرف کسی کی توجہ نہیں ۔ یہاں ، ہائیڈرو پاور ،ٹورزم کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کیا جانا چاہیے ۔ راؤنڈ ٹیبل میں ڈاکٹر اسرار اللہ ڈی ایچ او چترال ، رہنما پی ٹی آئی عبد اللطیف ، چیر مین آئی سی ڈی پی رحمت غفور بیگ ،منیجر فوکس امیر محمد ،اور قاری جمال عبدا لناصرنے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر ایل ایس او اے وی ڈی پی ، کے آئی ڈی پی اور ہنزا کے ایل ایس او کاڈو نے اپنے کا م کے بارے میں پریزنٹیشن دیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button