کالمز

داسو ڈیم کی تعمیر اور ماحول کی حفاظت

شمس الرحمن کوہستانیؔ

کوہستان کے مرکزی مقام داسو سے پانچ کلومیٹر فاصلے پر بالائی جانب زیرتعمیر 4320میگاواٹ کا میگا پروجیکٹ داسو ڈیم سے متاثرہ شاہراہ قراقرم کے متبادل دریا کے دونوں جانب شاہراہوں کی تعمیر ماحولیاتی اصول و ضوابط کے خلاف جاری ہے ۔ دریائے آباسین ،دنیا کا آٹھواں عجوبہ شاہراہ قراقرم اور اُس پر گزرنے والے مسافروں سمیت قریبی آبادی مٹی اور گرد وغبار میں گھرے ہوئے ہیں جس کے باعث آس پاس رہنے والے انسان بیمایوں کا شکار ہورہے ہیں۔

حاجی گلاب جس کا تعلق گاوں ’’ملار ‘‘سے ہے کہتے ہیں ’’اس گرد وغبار کے باعث ہماری فصلیں خراب ہورہی ہیں ، ہمارے باغات اور پودے سوکھ رہے ہیں جبکہ ہمارے چھوٹے بچے نزلہ اور زکام کی بیماری میں مبتلا ہیں روزانہ ہسپتال جانا پڑتاہے ،ہمیں بہت تکلیف ہے یہی صورتحال جاری رہی تو یہاں کی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوگی ‘‘۔14803077_1159223880827602_34353769_o

ملک قدم خان جن کا تعلق گاوں ’’کوز پھروا‘‘ سے ہے کہتے ہیں ’’بھاری مشینری روزانہ کی بنیاد پر ملبہ دریائے آباسین میں گرارہیہے اگر بارش نہ ہو تو ساری مٹی فضاء میں اُٹھ جاتی ہے اور یہی مٹی ہمارے گھروں میں داخل ہوکر ہماری روزمرہ کی زندگی شدید متاثرکررہی ہے ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ ہمارے صاف و شفاف ماحول کو آلودگی سے بچائے اور ملبے کو آبادی سے دور مختص کردہ جگہوں پر ڈالنا یقینی بنائے ‘‘

سون میاں جس کا تعلق’’ گاؤں برسین‘‘سے ہے نے کہا ’’ کہ جس بائی پاس پر کام جاری ہے وہ اُن کے گھر کے بالکل قریب ہے ،ہمیں ہر وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے ، یہ ایک وسیع علاقہ ہے جہاں سڑک بنانے والے ملبہ اور پتھر گراتے ہیں جس سے ہماری نہرتباہ ہورہی ہے اور ہمارے فصل خشک ہوگئی ،ہماری مال مویشی چارہ چرنے کیلئے اُس طرف جانہیں سکتی اور گرد کی صورتحال سے ہمارے زندگی اجیرن ہوگئی ہے ‘‘

علاوہ ازیں دریائے آباسین کے ددنوں جانب زیر تعمیرشاہراہوں کا ملبہ ’’ڈمپنگ ایریا‘‘ کے بجائے کھلے عام دریا میں گرایا جارہاہے جس سے پرانا شاہراہ قراقرم تو متاثر ہورہاہے مگر ساتھ ساتھ اُس پر سفر کرنے والے بھی گرد او رکیچڑ سے تکلیف میں ہیں اور مستقبل قریب میں زمینی کٹاو کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔

داسو ہائیڈرو کنسلٹنٹ (DHC)کے چیف ریزیڈنٹ انجینئر سردار ارلر(Serdar Erlor )کا کہنا تھا کہ ’’ چائناسول انجینئرنگ 14804862_1159223517494305_1263793602_nاینڈ کنسٹرکشن کمپنی(CCECC)اس بات کی پابند ہے کہ وہ ملبے کو ڈمپنگ ایریا میں گرائے گی اور نقصان ہونے والے املاک کا ازالہ کریگی جس کی معاوضے کے حصول کی وہ حقدار ہے ، اس ضمن میں عوامی شکایات کے پیش نظر انہیں خطوط بھی لکھے مگر وہ اس پر عمل درآمد نہیں کررہے ۔ ماحولیاتی آلودگی کا یہ سلسلہ انتہائی تشویشناک ہے جس پر واپڈا حکام کو آگاہ کرچکے ہیں ‘‘

اسسٹنٹ ڈائریکٹر برائے ماحولیات داسو ہائیڈروپاورپروجیکٹ عبدالجبار سے اس متعلق جب پوچھا تو اُن کا کہنا تھا ’’ہم تحریری شکایت کے بغیر کوئی ایکشن لینے سے قاصر ہیں ، کنٹریکٹر کو اس بات پر مائل کریں گے کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے سے گریز کریں ۔ کسی شہری کو پریشانی ہوتو تحریری شکل میں آگاہ کرے‘‘

چائنا سول انجینئرنگ اینڈکنسٹرکشن کمپنی (CCECC)جو داسو ڈیم کے اطراف زیر تعمیر شاہراہ قراقرم بنانیکا ٹھیکہ لے چکی ہے اُس کے ترجمان مسٹر ٹونی(Mr Tony) نے بتایا ’’جہاں ڈمپنگ ایریا ہے وہاں پہنچنے کیلئے سڑک کی ضرورت ہے جونہی سڑک وہاں پہنچ جائے تو ملبہ ڈمپنگ ایریا میں گرائیں گے۔ ہمیں شہریوں کی پریشانی کا احساس ہے اور اسی مسلئے کے پیش نظر ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ جلد ازجلد ڈمپنگ ایریا تک پہنچ سکیں ‘‘۔

کمپنی کی جانب سے پیش کردہ اس جواز کو مقامی لوگوں نے یوں کہہ کر رد کردیا کہ وہ برسین نالے کو بلا معاوضہ ڈمپنگ ایریا کے طورپر کمپنی کو دینے کیلئے تیار ہیں مگرکمپنی ملبے اٹھانے میں تکلیف محسوس کررہی ہے ۔برسین کے مقامی شخص سون میاں نے کہا کہ میں نے مذکورہ نالے کو بلا معاوضہ ڈمپنگ ایریا بنانے کی پہلے ہی آفر کی مگر کمپنی نے ٹھکرادیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ وہ داسو ڈیم کی تعمیر کے حامی ہیں مگر انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم نہ رکھا جائے ۔

14799989_1159223624160961_772264658_oڈاکٹر محمد اصغر جوایوب تدریسی ہسپتال ایبٹ آباد میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ہیں انہوں نے بتایا کہ ’’Dustیعنی گرد وغبار کی وجہ سے انسانوں میں کینسر کی موذی بیماری بھی پھلی سکتی ہے خاص کر سکن کینسر اسی کا شاخسانہ ہے ۔ عام طورپر چھوٹی عمر کے بچے اور بوڑھوں میں یہ بیماری زور پکڑتی ہے کیونکہ اُن کے سانس لینے کا عمل طاقت ور نہیں ہوتا۔ اُن کے مطابق دمہ اور سانس کی بیماریاں بڑھنے کا سبب گردو غبار ہے اور آلودہ ماحول ہے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر نے بتایا کہ گردو غبار کی وجہ سے انسانوں میں نزلہ زکا، دمہ اور Pneumoconiosisجیسی موذی امراض لاحق ہوسکتی ہیں اور یہ گردو غبار ہوا میں موجود پانی میں شامل ہوکر تیزاب کی شکل اختیار کرتا ہے جس سے عمارات اور فصلوں کوبھی نقصان پہنچتاہے ۔‘‘

جمعے کے روز جامعہ مسجد کمیلہ میں ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے خطیب جامعہ مسجد کمیلہ کوہستان مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ متاثرین داسو ڈیم کے مطالبات جائیز ہیں انہیں حل کیا جائے پاکستان کا ادارہ واپڈا ان کے مسائل حل کرنے میں مخلص نہیں۔ پرامن لوگوں کو سہولیات دی جائیں انہیں مسائل میں جھونک کر راہ فرار اختیار کرنا معاشرتی بگاڑ کے مترادف ہے ۔جبکہ جامعہ مسجد گل شیر چائنہ پل کے خطیب مولانا ولی اللہ نے بھی داسو ڈیم سے پیدا ہونے والے تمام مسائل حل کرنے پر زور دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شمس الرحمن کوہستانیؔ ، ضلع کوہستان کے مقامی صحافی ہیں ،جو یہاں کے مسائل او روسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں اور عرصہ دراز سے مختلف قومی اور علاقائی اخبار ات سے منسلک ہیں ۔ اُن کاٹیوٹر اکاونٹ @shamsjkہے ۔ جبکہ فیس بک پر www.facebook.com/shamsrshamsپر انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button