متفرق

چائلڈ پروٹیکشن بل کا اردو ترجمہ جلد ایوان میں پیش کیا جائے گا، اورنگزیب ایڈووکیٹ، پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون

گلگت(ارسلان علی)ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی جعفراللہ خان نے کہا ہے کہ دھرنے اور فسادات چھوٹے بچے کررہے ہیں اور ان کی تربیت نہیں ہونے کی وجہ سے دھرنوں اور احتجاج کے مرتکب بن جاتے ہیں اور ان بچوں کی مستقبل کا خیال رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،ہمیں تقرقوں سے باہر نکل کر سوچیں گے تو ترقی کرسکتے ہیں اور ہمیں اپنی نیتوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،اگر ہم ایک ہو جائے تو تمام مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔

انہوں نے بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں ورشیگوم ایریاز ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور یونیسف کے زیر اہتمام گلگت بلتستان میں چائلڈلیبر پروٹیکشن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازاسمبلی گلگت بلتستان میں چائلڈ لیبر کے روک تھام کے حوالے سے بل پیش کیا گیا تھا جو کہ اردو میں نہ ہونے کی وجہ سے سپیکر نے واپس کردیا تھااور آئندہ کچھ آرصہ میں اس بل کی اردو میں ترجمعہ کرکے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور اس بل کو متفقہ طور پر پاس کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بہت سے چیزوں پر قانون سازی کی جارہی ہے لیکن جب اس قانون پر عمل درآمدکروانے کی کوشش کی جاتی ہے تو مخالفین کی جانب سے روڑے اٹکائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بنائے گئے قوانین پراچھی طرح سے عملدآمد نہیں کروایا جاسکتا ہے اور اصل چیز بھی ان قوانین پر عملدآمد کروانے ہے اور دنیا میں قانون بنتی ہے تو وہاعملدآمد بھی کروایا جاتاہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کام بھی نہیں کرنے دیا جاتا ہے اور اگر خلوص دل سے کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو روڑے اٹکائے جاتے ہیں اور اس کام کو روکوانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم سے کوئی غلطی یا کوتاہی ہو جاتی ہے تو لوگ آکے ہمارے گریناں پکڑے اور ہم سے حساب لیں۔انہوں نے کہا کہ پورے گلگت بلتستان میں ایک سروے کروایا جارہاہے جس میں یہ معلوم ہوجائے گا کہ کتنی خواتین بیوہ ہیں ،کتنے یتیم ہیں اور کتنے غریب ہیں اور اس حساب سے گندم سبسڈی اور دیگر مسائل حل کرنے میں آسانی ہوگی ۔ ہمیں ہمارے فرقوں نے کہیں کا نہیں چھوڑا ہے جس کی وجہ سے پورے دنیا میں ہم سے نفرت کیا جارہاہے اور میں جب کوئی بھی سیاست دان اپنی سیاست چمکانے کے لئے مذہبی خول میں چلا جاتا ہے تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری اورنگزیب ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم تاریخ کے نازک دور سے گزررہے ہیں ،گزشتہ کچھ عرصے سے کچھ لوگ حالات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،ریاست کا کام ہے کہ حالات و واقعات دیکھ کر قانون سازی کرے اور اس پر حکومت عملدآمد کروائے ،ہمیں کوئی مشکل نہیں ہے 2یا 5ہزار لوگوں کو منتشر کرنا ،گلگت بلتستان میں بڑی مشکل سے امن کا ماحول قائم ہو اہے اور یہ خطہ دنیا کا پرامن خطہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ قانون کی احترام کرے اور ہمیں ان کی جانب سے اچھی رسپونس ملا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بل کا اردو میں ترجمہ کیا جارہے اور اس کوفوری طور پر اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا جائے گااس کے علاوہ بہت سی ایشوز پر قانون سازی کے لئے بل پیش کئے جارہے ہیں اور وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی نے بھی ایک بل پیش کیا ہے جس میں تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور اس بل کو صوبائی کابینہ سے پاس کردیا گیا ہے ۔سکولوں اور کالجوں میں شکایا سل بنائے جارہے تاکہ طلبہ یا اساتذہ کے شکایا ت ہم تک پہنچ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان بھر میں ایک سروے کیا جارہاہے جس میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کتنے غریب ،امیر ،معذور اور ضرورت مند ہیں اور اس کے بعد گندم سبسڈی کے لئے یہ شرط طے کیا جائے گا کہ جو والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بیج گے ان کو گندم سبسڈی نہیں دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کم عمر شادی کے حوالے سے جو بل پیش کیا تھا وہ پاس نہیں ہوسکالیکن اس پر دوبارہ ایمنڈمنٹ کرکے دوبارہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ممبر قانو ساز اسمبلی میجر امین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بل کی ترجمعہ کرنے کے مسئلہ ہے تو اس کی ذمہ داری اے کے آر ایس پی کو دیا جائے اور ہم اس بل کو بھر پور انداز میں ساتھ دینگے اور پاس کروایا جائے گا۔اس موقع پر رکن اسمبلی بی بی سلیمہ اور غلام حسین نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے کہا کہ اس بل کو فوری طور پر پاس کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس بل کو ڈرافٹ کرنے میں ہمارے ساتھ UNICEFاور مقامی این جی اوز نے بھر پور تعاون کیا ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button