عوامی مسائل

ضلع شگر کے تین یونین کونسلز میں خواتین کو حقوق سے آگاہ کرنے اور قانونی اعانت فراہم کرنے کے منصوبے کا آغاز ہوگیا

شگر(عابد شگری)عورتوں کو ان کے حقوق سے کوئی محروم نہیں رکھا جاسکتا۔اب وہ زمانہ گیا جہاں عورتوں کو محض ایک شو پیس کی طرح رکھا جاتا تھا۔ اسلام اور پاکستان کی آئین میں عورتوں کیلئے ان کا جائز مقام تعین کیا ہوا ہے۔ اسلام اور اسلامی قانون نے عورتوں کو ان کا مقام واضح کیا ہوا ہے۔جبکہ آئین پاکستان اور قانون میں بھی عورت کو ان کے جائز حقوق کی مکمل تحفظ دیا ہوا ہے۔عورتوں پر گھریلو تشدد اور ان کی وراثتی حقوق سے محروم رکھنا خلاف قانون ہوگا۔

ان خیالات کا اظہارصوبائی وزیر برائے خوراک محمد شفیق،ممبر قانون ساز اسمبلی کاچو امتیاز حیدر،اسسٹنٹ کمشنر شگر سیدموسی بخاری،معرو قانون دان و سابق ممبر اسمبلی آمنہ انصاری،جنرل سیکریٹری بار کونسل سکردو حسن جہانگیر،معرفی فاؤنڈیشن کے منیجر محمد فضل،خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم سماجی شخصیات ڈاکٹر شجاعت میثم، فاطمہ موسوی ،سکینہ بی،ثریا منی،حسن شگر ی ، اورذاکر حیات نے الشہباز ویمن آرگنائزیشن شگر کے زیر اہتمام خواتین کو ان کی حقوق سے آگاہی اورجلدانصاف فراہمی پروجیکٹ کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ضلع شگر کے تین یونین کونسل مرکنجہ،مرہ پی اور چھورکاہ میں خواتین کو ان کی حقوق سے آگاہی اور انہیں حقوق کی حصول کیلئے قانونی مدد کی فراہمی کیلئے الشہباز ویمن آرگنائزیشن شگر کے زیر اہتمام اہم پروجیکٹ کا آغاز کردیا گیا۔ جس کے مطابق ان یونین کے گھریلو خواتین کو ان کی حقوق سے آگاہی کیساتھ ان کے جائز حقوق کی حصول میں رکاوٹ کو دور کرنے اور انہیں قانونی مدد یا جائے گا۔

اس سلسلے میں اس پروجیکٹ کا افتتاحی تقریب شگر میں منعقد ہوئی جس کی مہمان خصوصی وزیر خوراک گلگت بلتستان محمد شفیق تھا۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں ممبر اسمبلی عمران ندیم،کاچو امتیاز حیدر،طاہر شگری،حاجی وزیر فدا علی،آمنہ انصاری و دیگر تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا۔پاکستان کے دیگر صوبوں اور علاقوں کی نسبت گلگت بلتستان کے خواتین کو سماجی اور معاشرت آزادی حاصل ہے جبکہ ان کو ان کی وراثتی و دیگر حقوق حاصل ہیں۔لیکن یہاں کے خواتین بھی اپنے حقوق اور فرائض سے آگاہ نہیں۔ جبکہ کئی جگوں پر خواتین کیساتھ اب بھی ناروا سلوک جاری ہے۔الشہباز ویمن آرگنائزیشن شگر کی خواتین کی حقوق کیلئے جدوجہد اور کردار قابل ستائش ہیں۔عورت معاشرے کا اہم حصہ ہے۔عورت کا ان کا جائز مقام دلانا معاشرے میں رہنے والے ہم سب پر فرض ہیں۔پاکستان کے دیگر صوبوں کی مقابلے میں یہاں کے خواتین حقوق کے بارے میں خوش قسمت ہیں۔لیکن اب بھی خواتین پر تشدد کے عناصر پائے جاتے ہیں۔خصوصا شادی کے مسئلے پر لڑکیوں سے ان کے پسند نا پسند نہیں دیکھا جاتا۔تشدد کا مطلب صرف مارپیٹ نہیں بلکہ ان کی جائز حقوق سے محرومی بھی تشدد کی زمرے میں آتا ہے۔اسلام نے بھی خواتین اور عورتوں کی مقام اور حقوق کا تعین کیا ہوا ہے اسلام میں عورت کو ماں ،بہن اور بیٹی کا درجہ حاصل ہے۔جبکہ آئین پاکستان اور پاکستان کی قانون بھی عورتوں کی حقوق کی مکمل حفاظت کرتا ہے۔امید ہے یہ پروجیکٹ یہاں کے خواتین میں معیار زندگی کو بلند کرنے اور ان کو ان کے جائز حقوق کی آگاہی اور حقوق سے محروم عورتوں کیلئے قانونی مدد دینے میں اہم کردار ادا کرینگے۔

تقریب کے اختتام میں بارکونسل بلتستان اور الشہباز ویمن آرگنائزیشن کے درمیاں ایم او یو پر دستخط کیا گیا۔جس پر پروجیکٹ کوارڈینیٹر حسن شگری اور بار کونسل کے جنرل سیکریٹری حسن جہانگیر نے دستخط کئے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button