متفرق

لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1935فرسودہ اور کالا قانون ہے، میون خان

غذر(فیروز خان)لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1935فرسودہ اور کالا قانون ہے گلگت بلتستان اسمبلی اس کو ختم کرکے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 2016ء نافذ العمل بنا دیں۔ ان خیالات کااظہار سابق امیدوار قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان میون خان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1935فرسودہ اور کالا قانون ہے ۔81سال کا پرانا اور کالاقانون ختم کرکے قانون ساز اسمبلی لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 2016نافذالعمل بنادیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان دنیا کا انوکھا خظہ ہے جہاں بحق سرکارزمین اور املاک کے حصول کے لیے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1935کا سہارا لیا جاتا ہے جو انگریزوں کا قانون ہے عوام کو سزا دینے کے لیے تعزرات پاکستان اور سخت سزا دینے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اے ٹی اے جیسے دفعات ننگی تلوار کی طرح عوام کے گرد نوں کے آس پاس لٹک رہے ہیں۔ انصاف کے حصول کے لیے عدالتیں کام کررہی ہیں لیکن تاحال گلگت بلتستان کے عوام سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل کرنے سے محروم ہیں۔ سیاسی اور معاشی حقوق کی بات کریں تو کشمیرتاز کو نقصان پہنچتا ہے تو جس کاز کو لیکر گلگت بلتستان کے عوام نے ڈنڈے کلہاڈیاں اٹھا کر ڈوگرہ راج کے مضبوط فوج سے نبرد آزما ہوئے شہیدوں اور غازیوں کی ایک بڑی تعداد نے قربنیوں کے لازوال داستانیں رقم کیے اور 28ہزار مربع میل کا علاقہ گلگت بلتستان بلامشروط پاکستان کے جھولی میں ڈال دیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ اگر 1935کے ایکٹ پر ہی گزارہ کرنا تھا تو کیا 1948میں جنگ آزادی کا فیصلہ کوئی جذباتی فیصلہ تھا؟نہیں فیصلہ حق کا تھا اور جن لوگوں نے جانیں گنوائے وہ شہید اور victors ہیں اور غازی ہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ ان کے ورثا اور غازیوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا ا نہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے حکومت سنجیدگی سے ان شہداء کے ورثا اور غازیوں کے بارے میں سوچئے اور گلگت بلتستان سے کالے قانین کا خاتمہ کرکے عوام کو انصاف دلائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button