کراچی (علی احمد جان) پولیس نے کئی فلیٹوں پر رات کو چھاپہ مار کر گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 10 طلبہ کو گرفتار کرلیا اور 5 کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا۔گزشتہ دنوں صفورہ گوٹھ کراچی میں واقع جوہر کمپلکس نامی فلیٹوں پر رات 11 بجے مسلح پولیس نے چھاپہ مار کر گلگت بلتستان کے 10 طلبہ کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ہونے والوں میں شمس الرحمن، جعفر، ساجد علی، تہذیب، طاہر، واجب اقبال اور دیگر شامل ہیں جو کراچی یونیورسٹی، وفاقی اردو یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہیں ۔ گلگت سے تعلق رکھنے والے ضیا الدین جو کہ جامعہ کراچی کے طالب علم ہیں، نے کہا کہ میں گھر پر موجود نہیں تھا پولیس نے رات کو چھاپہ مار کر دو ساتھیوں کو گرفتارکرلیا۔ ہم کوئی دہشت گرد نہیں ہیں۔ پولیس کو اس طرح کی کوئی بھی کاروائی کرنے سے پہلے علاقہ مکینوں اور پڑوسیوں سے ہمارے متعلق پوچھنا چاہئے۔
دیگر طلبہ کا کہنا ہے پولیس اہلکار ان کے گھر میں داخل ہوکر گالیاں دیتے رہے اور بالکل ہی غیر مہذبانہ رویہ اپنایا۔ مجرموں کی طرح گاڑیوں میں ڈال کر تھانہ لے گئے۔ کچھ طلبہ کے موبائل فون ، پرس اور دیگر اشیاءاب تک واپس نہیں دئے گئے۔ طلبہ نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد نہ صرف ہماری پڑھائی متاثر ہوئی بلکہ ہم ذہنی طور بھی پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ہمارے پیسے بھی اس کیس کے پیچھے ضائع ہوگئے۔
انھوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزریراعلی گلگت بلتستان حفیظ الرحمان سے اپیل کی ہے کہ اس واقعے کا نوٹس لیا جائے تاکہ آئیندہ بلاوجہ طلبہ کو پریشان نہ کیا جائے۔ سندھ حکومت نے ان طلبہ کو گرفتار کرنے کا جواز یہ پیش کیا کہ ان کے پاس متعلقہ تھانے سے ملنے والا پرمٹ موجود نہیں تھا۔
واضع رہے کہ سندھ حکومت نے گزشتہ سال یہ اعلان کیا تھا کہ تمام کرایہ دار اپنے قریبی تھانے سے فارم وصول کریں اور بھر کر واپس جمع کرادیں۔