متفرق

حدود تنازعات اور حقِ ملکیت کے مسائل پر چلاس میں مختلف قبائل کا احتجاجی مظاہرہ، کشیدگی بڑھنے کا خدشہ

چلاس(خصوصی رپورٹ)دیامر میں حدود تنازعات اور حق ملکیت کے حصول کیلئے مختلف قبائل میں سرد جنگ شروع ہوگئی۔چلاس میں سونیوال قبائل نے چلاس کے7ساتھ بنجرداسس کے معاوضاجات کے حصول کیلئے واپڈا آفس کے باہر خیمے لگا کر احتجاجی دھرنے کا آغاز کر دیا،جس پر احتجاج کرتے ہوئے بٹوخیل قبائل نے سونیوال قبائل پر انسداد دہشت گردی کے دفعات لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔دوسری طرف تھک قبائل چلاس چشمہ بالا اور پائن سے لیکرالتشی دار بونر کے حدود کے اختتام تک بنجر داسس اور ارضیات کا ایوارڈ تھک کے عوام کے نام پر بنانے کیلئے دو روز سے سراپا احتجاج ہیں۔

چلاس میں اتوار کے روز مذکورہ تینوں قبائل نے اپنا اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔سونیوال قبائل کے سینکڑوں لوگوں نے واپڈا آفس کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا۔احتجاجی ریلی کی قیادت سابق اُمیدوارگلگت بلتستان اسمبلی حاجی عبدالعزیز کررہے تھے۔مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے ہربن داس پر اپنا قبضہ جمالیا ہے اور واپڈا آفس چلاس کے باہر خیمے لگا کر سخت نعرے بازی بھی کیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حاجی عبدالعزیز،مولنا ابیاض،مولنا باری،حمایت اللہ،نیازو دیگر نے کہا کہ چلاس کے اصلی باشندے ہم ہیں اور دیامر ڈیم کے حقیقی متاثرین بھی ہم ہیں،حکومت اور ضلعی انتظامیہ جان بوجھ کر ایک مخصوص طبقے کو نواز رہی ہے،جو کہ ظلم کی انتہاہے،انہوں نے کہا کہ حکومت ریاستی ادارے جلانے والوں کو نواز رہی ہے،اگر حقیقی متاثرین کیساتھ زیادتی کی گئی تو حالات کی تمام تر زمہ داری حکومت پر عائد ہوگی،انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کرے گیاحتجاج جاری رہے گا۔ادھر بٹوخیل قبائل ہرپن داس پر قبضہ اور یشوکل داس میں لکڑیاں جلانے پر سراپا احتجاج بن گئے اور ریلی کی شکل میں سینکڑوں مظاہرین نے کمشنر آفس کا گھیراو کر لیا،اس موقع پر سیکورٹی ہائی الرٹ تھی۔

اس موقع پر کمشنر سے بٹوخیل قبائل کے رہنماوں،شاہ ناصر،صوفی،اقبال و دیگر نے کہا کہ یشوکل داس میں لکڑیوں پر آگ لگانے والوں کے خلاف جلد کاروائی کی جائے،اور چلاس میں سونیوال قبائل کے لوگوں پر دہشت گردی کے دفعات لگا یا جائے۔

دوسری جانب تھک نیاٹ کے جملہ عوام اپنے حقوق کے حصول کیلئے سراپا احتجاج ہیں،تھک داس چلاس میں تھک نیاٹ کے سینکڑوں لوگوں کا بڑا جلسہ منعقد ہوا۔جلسہ میں تھک نیاٹ یوتھ کے صدر،ضیاء اللہ تھکوی،نمبردار زبیر،نمبردار،بشیر،نمبرداربراق اور دیگرنے کہا کہ چلاس شمہ بالا اور چشمہ پائن سے لیکرالشی تک تھک نیاٹ کا حدود ہے،لیکن انتظامیہ جان بوجھ کر ہمارے نام پر ایوارڈ نہیں بنارہی ہے،انہوں نے کہا کہ واپڈا،انتظامیہ اور حکومت ماضی کی طرح اب بھی ایک مخصوص قبیلے کو نوانے کی پالیسی پر گامزن ہے،جس کے بھیانک نتایج نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے سربراہان سوچ سمجھ کر فیصلے کریں،ایک طرف سے سونیوال قبائل پر زمین تنک کیا گیا ہے اور دوسری طرف تھک نیاٹ کے غریب لوگوں پر ظلم کی انتہا ہے،ہم کب تک خاموش رہیں گے۔

چلاس میں مختلف قبائل کے آپس میں الجھنے کی وجہ سے حالات گھمبیر ہوچکے ہیں،گلگت اور دیگر علاقوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لیا گیا۔ادھرسونیوال قبائل نے آج ہرپن داس میں تعمیرات شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے،اور بٹوخیل قبائل آج چلاس گرلز سکول کے احاطے میں اجتماع کریں گے،جبکہ تھک قبائل تھک داس میں بڑے جلسے کا انعقاد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔دیامر کے حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے اعلی حکام نوٹس لیں ورنہ حالات خون خرابے کی طرف جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button